عمران کے ساتھیوں کو انڈیا کے خلاف جیت ہضم کیوں نہیں ہو رہی ؟

حالیہ جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی شکست کے بعد جہاں پاکستانی عوام اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے جشن منا رہے ہیں وہیں ہمارے معاشرے کا ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو بھارت کی شکست پر حالت افسوس میں ہے اور اسے پاکستان کی کامیابی ہضم نہیں ہو رہی۔
معروف لکھاری اور تجزیہ کار عامر خاکوانی اپنی تازہ تحریر میں ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ پاکستان میں ایک طبقہ اس پاکستانی جیت پر جھنجھلایا ہوا اور فرسٹریٹڈ ہے۔ اس طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ نہ صرف تلملا رہے ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر اپنے غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ کبھی یہ پاک فوج کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہیں، کبھی کہتے ہیں کہ یہ کامیابی ایئرفورس کی ہے، فوج کی نہیں۔ کبھی یہ بھارتی بیانیے کو آگے بڑھاتے ہوئے پاکستانی کامیابی پر سوال اٹھاتے ہیں اور اس میں سے کیڑے نکالنے کی کوششیں کرتے ہیں۔ انکے ہاتھ تازہ ہتھیار نیویارک ٹائمز میں چھپنے والا ایک آرٹیکل ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارتی میزائل حملوں سے پاکستان کا بہت زیادہ نقصان ہوا جبکہ پاکستانی حملوں سے بھارت کا کم نقصان ہوا۔
نیویارک ٹائمز کے کسی آرٹیکل کی ایسی پزیرائی میں نے حالیہ کئی برسوں میں نہیں دیکھی۔ یوں لگ رہا ہے جیسے ہمارے ان پاکستانی بھائیوں کے من میں لڈو پھوٹ رہے ہیں، ان کا بس نہیں چلتا کہ نیویارک ٹائمز کے اس آرٹیکل کے پوسٹر لگا کر دیواروں پر لگائیں، بازاروں میں بانٹیں، جہازوں سے پمفلٹ کی طرح پھینکیں۔ اس پر بھی بات کرتے ہیں، مگر پہلے پاکستان کی کامیابی کا تجزیہ کر لیں۔
عامر خاکوانی کہتے ہیں کہ سب سے پہلی بات تو یہ سمجھ لی جائے کہ اگر اپنے مخالف سے چھ سات گنا بڑی فوج ، کئی گنا زیادہ جدید اور مہنگے ہتھیاروں سے لیس ہو کر حملہ آور ہو اور اس مخالف کو وہ کچلنے میں ناکام رہے تو یہ اس کی شکست ہی سمجھی جاتی ہے۔ کم افرادی قوت، نسبتاً تھوڑے اسلحے اور کم وسائل کے ساتھ لڑنے والی چھوٹی فوج اگر مخالف سے برابر رہ جائے ، تب بھی اس کی فتح ہے۔ اگر بڑی فوج حملہ آور تھی اور وہ اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی تب تو ناکامی تسلیم شدہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس بھارتی جنگی ایڈونچر کو دنیا بھر میں ناکامی تصور کیا جا رہا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ یہاں ایسا نہیں ہوا کہ پاکستانی فوج نے صرف اپنی بقا کی جنگ لڑی ہو اور اپنا وجود قائم رکھا ہو بلکہ اس کے برعکس پاکستانی فوج نے بھارتی حملے کا جواب دیا اور نہایت شدید، بھرپور اور زوردار انداز میں ایسا کیا۔ پاکستان نے اپنا بھرپور دفاع کرتے ہوئے نہ صرف بھارتی دفاعی نظام تباہ کر ڈالا بلکہ اس کے چھ مہنگے ترین جہاز بھی تباہ کر ڈالے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارتی حکومت اور عسکری ماہرین ابھی تک بھونچکا ہیں، انہیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ایسا کیوں ہوا؟بھارتی وزیردفاع کہہ چکے ہیں کہ انہیں توقع نہیں تھی کہ پاکستان ان کے میزائل حملے کا جواب دے گا۔ اس سے ویسے بھارتی حکومت کی کوڑھ مغزی اور احمقانہ تصورات کا تو پتہ چلتا ہے ، یہ بھی معلوم ہوا کہ ان کی انٹیلی جنس بھی پرلے درجے کی نالائق ہے۔
تیسری بڑی اور اہم بات یہ ہے کہ پاک فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کے مقابلے میں اپنی برتری نہ صرف قائم کر دی بلکہ اسے آؤٹ کلاس کر دیا۔ یہ بڑی بات ہے۔ اپنے سے کئی گنا بڑی فضائیہ کو جسے دنیا کے جدید اور مہنگے ترین طیاروں میں سے ایک طیارہ رافیل کےتین سکواڈز کی قوت حاصل تھی، جس کے پاس دنیا کے بہترین اینٹی میزائل سسٹمز میں سے ایک ایس چار سو موجود ہے، اسے یوں وائپ آؤٹ کر دینا ایک حیران کن بات ہے۔
افواج پاکستان سے حسد کرنے اور کڑھنے والوں کی تو خیر کوئی اہمیت ہی نہیں، دنیا بھر کے ڈیفنس اینالسٹ اور عسکری ماہرین اس سب پر حیران ہے، بے شمار فورمز میں اس پر ڈسکشن ہو رہی ہیں، اس ڈاگ فائٹ کے ڈیٹا کو گولڈن ڈیٹا کہا جا رہا ہے جس میں دفاعی ماہرین کافی دلچسپی لے رہے ہیں ۔ یہ حقیقت ہے کہ پہلی لڑائی کے بعد بھارتی فضائیہ دوبارہ میدان میں نہیں آئی، رافیل کو تو گویا گراونڈ کر دیا گیا۔ ایل او سی کے بھارتی سائیڈ پر دو ڈھائی سو کلومیٹر کی رینج میں کوئی بھارتی طیارہ نہیں اڑا۔ ایک طرح سے یہ پاکستان ائیر فورس نے یہ نو فلائی زون بنا دیا۔ کیا یہ کوئی کم کامیابی ہے؟
چوتھی چیز پاکستانی میزائلوں کی کامیابی ہے۔ پاکستان نے مختلف میزائلوں سے کئی انڈین ائیربیسز اور مقبوضہ کشمیر میں کئی اہم فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ اس میں کسی کو کوئی شک نہیں کہ پاکستانی میزائل بھارتی اینٹی میزائل دفاعی نظام کو چاک کر کے اندر گھسے اور مطلوبہ اہداف کو ہٹ کیا۔ نیویارک ٹائمز نے یہ دعویٰ کیا کہ نقصان کم ہوا۔ یہ مگر وہ بھی مان رہے ہیں کہ میزائلوں نے وہاں ہٹ کیا یا اس کے قریب گرے۔ یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ پاکستان جنگ کی شدت نہیں بڑھانا چاہتا تھا، ہمارے ماہرین نے دانستہ طور پر زیادہ طاقتور میزائل پھینکنے کے بجائے پہلے مرحلے پر یہ بتایا کہ ہم یہاں ہٹ کر سکتے ہیں اور اگر اگلا میزائل زیادہ لوڈ والا پھینکا تو سب کچھ اڑ جائے گا۔
عامر خاکوانی کہتے ہیں کہ پاکستان کے ہاتھوں حالیہ جنگ میں بھارت کی شکست کے بعد ایک مخصوص طبقے کو یہ خدشہ ہے کہ پاک فوج کی توقیر بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، سپہ سالار اور بھی زیادہ مقبول اور طاقتور ہوگئے یا اسٹیبلشمنٹ کو فائدہ پہنچ گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ خدشات دراصل حقیقت پر مبنی ہیں لہذا انہیں تسلیم کرنا چاہیے۔ غلطی عمران خان اور ان کے ساتھیوں کی ہے جو حالیہ جنگ میں باقی سیاسی جماعتوں کی طرح پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہونے کی بجائے خاموش رہے۔ جنگ ایک ہنڈولا ہے جو کبھی اوپر جاتا ہے کبھی نیچے۔ اللہ کے فضل اس کی رحمت اور پھر ہماری افواج کی مہارت ، دلیری سے یہ ہنڈولا اوپر کی طرف گیا ہے، پاکستان سرخرو ہوا ہے۔ لہذا اس بات کو تسلیم کر لیں۔ یہ پاکستان اور پاکستانیوں کی کامیابی ہے۔
آپ اگر بھارتی بیانیے کو دہرانے اور اسے رٹ کر جگہ جگہ کاپی پیسٹ کرنے کی کوشش کریں گے تو نقصان آپ کا اپنا ہی ہے۔
کیا عمران سٹریٹ پاور کے بعد اپنا ووٹ بینک بھی کھونے والے ہیں ؟
عامر خاکوانی کا کہنا ہے کہ عوام کی حمایت مستقل نہیں ہوتی۔ کوئی سیاسی جماعت اگر عوامی امنگوں کےخلاف جائے، عوامی جذبات کو نہ سمجھے اور بلاوجہ کی مخالفت کرے تو وہ عوامی سپورٹ سے ہاتھ دھو بیٹھے گی، پھر اس کے اپنے سیاسی کارکنوں کی سپورٹ بھی اسے کامیابی نہیں دلا سکتی۔ چنانچہ وقت کو سمجھیں، اس کے مطابق ایکٹ کریں۔ یہی سیاست ہے۔ یہی سمجھداری ہے۔