موٹروے پولیس تیز ڈرائیونگ کرنے والوں کو گرفتار کیوں کر رہی ہے؟

نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس نے حدِ رفتار کی خلاف ورزی کرنے والے پاکستانی ڈرائیورز کے خلاف کیسز درج کر کے انھیں جرمانہ کرنے کے علاوہ گرفتار کرنے کا عمل بھی شروع کر دیا ہے۔ ایسے لوگوں کو کم از کم دو برس قید کی سزا بھی دی جائے گی۔

گذشتہ کئی دن سے ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شہریوں کو تنبیہہ کر رہی تھی کہ حدِ رفتار کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نہ صرف گاڑی بند کی جائے گی بلکہ ان پر بھاری جُرمانے بھی عائد کیے جائیں گے اور ان کی گرفتاری بھی عمل میں لائی جائے گی۔ اب موٹروے پولیس نے اوور سپیڈنگ کرنے والے ڈرائیورز کو گرفتار کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے۔ ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے ترجمان ثاقب وحید نے بتایا ہے کہ طے شدہ حدِ رفتار کی خلاف ورزی کرنے پر پانچ شہریوں کے خلاف مقدمات کروائے جا چکے ہیں اور ان کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جا چکی ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستانی ہائی ویز اور موٹر ویز پر کار، جیپ یا دیگر لائٹ ٹرانسپورٹ وہیکلز کے لیے حدِ رفتار 120 کلومیٹر فی گھنٹہ جبکہ مسافر بردار گاڑیوں اور ہیوی ٹرانسپورٹ وہیکلز کے لیے حدِ رفتار 110 کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر کی گئی ہے۔ تاہم ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے ترجمان کے مطابق صرف 150 کلومیٹر فی گھنٹہ یا اس سے زیادہ کی رفتار سے گاڑی چلانے والوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے جبکہ 120 یا 110 کلومیٹر فی گھنٹہ سے 150 کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار پر گاڑی چلانے والے ڈرائیورز پر صرف بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں۔

ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تفصیل کے مطابق حدِرفتار کی خلاف ورزی کرنے پر موٹر سائیکل سواروں پر 1500 روپے، کار ڈرائیورز پر 2500، ہیوی ٹریفک وہیکلز چلانے والوں پر پانچ ہزار اور مسافر بردار گاڑیوں کے ڈرائیورز پر 10 ہزار روپے تک کے جُرمانے کیے جا رہے ہیں۔ ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے ترجمان کے مطابق اوور سپیڈنگ کرنے والوں پر جُرمانوں کی رقم حکومت مقرر کرتی ہے اور گذشتہ دو برس سے ان میں اضافہ نہیں ہوا۔ ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے ترجمان ثاقب وحید کے مطابق حدِ رفتار کی خلاف ورزی پر کیسز کے اندراج اور گرفتاریوں کے آغاز سے قبل 10 دن تک روزانہ شہریوں کی آگاہی کے لیے میڈیا، سوشل میڈیا اور ٹول پلازوں پر آگاہی مہم چلائی گئی تھی تاکہ بعد میں کوئی شخص گلہ نہ کر سکے۔

انکا کہنا تھا کہ 150 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ رفتار پر گاڑی چلانے والے افراد کو گرفتار کر کے ضلعی پولیس کے حوالے کیا جا رہا ہے اور ان کے خلاف پاکستانی پینل کوڈ کی دفعہ 279 کے تحت مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔ اس قانونی دفعہ کے تحت لاپرواہی سے گاڑی چلا کر دوسروں کی جان خطرے میں ڈالنے والے شخص کو دو برس تک کی قید اور تین ہزار روپے جُرمانہ یا دونوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، تاہم یہ ایک قابلِ ضمانت جُرم ہے۔

ثاقب وحید کے مطابق ’جب آپ 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گاڑی چلاتے ہیں اور اچانک آپ کو بریک لگانا پڑتا ہے یا آپ کی گاڑی کا ٹائر پھٹ جاتا ہے یا پھر آپ کی گاڑی قابو سے باہر ہو جاتی ہے تو ایسے صورت میں حادثات جان لیوا ثابت ہوتے ہیں۔ چنانچہ ایسے ہی واقعات کو روکنے کے لیے اوور سپیڈنگ کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔

شہباز شریف اپنے سابقہ پرنسپل سیکرٹری کو کابینہ میں کیوں لائے ؟

یاد رہے کہ جولائی 2023 سے اگست 2024 کے دوران ملک بھر کی ہائی ویز اور موٹرویز پر ہونے والے ٹریفک حادثات میں 466 افراد ہلاک اور 764 زخمی ہوئے تھے۔ ان حادثات کی سب سے بڑی وجہ ڈرائیونگ کے دوران اوورسپیڈنگ کرنا، گاڑی چلاتے ہوئے سو جانا اور ٹائر کا برسٹ ہونا ہے۔

Back to top button