عمران خان کو گھر پر نظر بندی کی سہولت کیوں نہیں مل سکتی؟

بانی پی ٹی آئی کے قریبی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ اگر عمران خان موجودہ نظام کو تسلیم کرنے اور اسے چیلنج نہ کرنے کی ڈیل کر لیں تو انہیں گھر پر نظر بند کرنے کی سہولت فراہم کی جا سکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کو یہ پیشکش کافی عرصے سے کی جا رہی ہے لیکن وہ موجودہ نظام کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں۔ دوسری جانب فیصلہ ساز حلقوں کا کہنا ہے کہ ایک مجرم کو جیل سے نکال کر گھر کی سہولت دینا دراصل دیوانے کا خواب ہے جس کی اجازت کسی ملک کا قانون نہیں دیتا۔ ان کا کہنا ہے کہ نہ تو عمران خان کے ساتھ انکی رہائی کے مذاکرات ہو رہے ہیں اور نہ ہی انکے ساتھ کسی ڈیل کا کوئی امکان ہے۔

اسلام آباد میں حکومتی حلقوں نے بھی عمران خان کو جیل سے نکال کر گھر پر شفٹ کرنے کی تجویز کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کیا بانی پی ٹی آئی نے خود اپنے سیاسی مخالفین کو ایسی سہولت فراہم کی تھی جو انہوں نے ایسے خواب دیکھنا شروع کر دیے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے دوران نہ تو 9 مئی 2023 کے حملوں پر سمجھوتہ کیا جائے گا اور نہ ہی ان حملوں میں ملوث کسی شخص کو معافی دی جائے گی۔ حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ عمران خان کے بار بار کے احتجاجوں کی ناکامی کے بعد اب حکومت پر کوئی دباؤ نہیں جو وہ 9 مئی کے مرکزی مجرم کے ساتھ کوئی سمجھوتہ کرے۔

تاہم سینیئر صحافی اور تجزیہ کار انصار عباسی نے دعوی کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات میں شامل حکومتی اتحاد کے ایک اہم رکن نے یہ پیشکش کی ہے کہ اگر عمران خان موجودہ نظام کو تسلیم کر لیں اور اسے چیلنج کرنا بند کر دیں تو انہیں اڈیالہ جیل سے نکال کر ان کی بنی گالا رہائش گاہ پر شفٹ کیا جا سکتا ہے۔ اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر حکومتی کمیٹی کے رکن کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے کوئی پیشگی شرائط نہیں ہے لیکن اہم معاملات پر موقف واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پی ٹی آئی 2 جنوری کو دونوں کمیٹیوں کے ہونے والے دوسرے اجلاس میں اپنے باضابطہ مطالبات لے کر آئے گی، لیکن بنیادی معاملات پر دونوں فریقین کے موقف ایک دوسرے سے الگ ہیں۔

ایک طرف پی ٹی آئی عمران خان سمیت اپنے گرفتار شدہ رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی چاہتی ہے اور خان کو دوبارہ اقتدار میں لانا چاہتی ہے۔ دوسری جانب حکومت کا بحیثیت فریق کہنا ہے کہ 9؍ مئی کے معاملے پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، اور عمران خان سمیت سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے ملزمان کو عدالتوں سے کلیئر ہونا ہوگا، اس کے علاوہ انکا یہ بھی کہنا ہے کہ موجودہ حکومت 2029ء تک قائم رہے گی۔ حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان اشتعال انگیزی کی سیاست ترک کرتے ہوئے آئندہ انتخابات تک سکون سے بیٹھنے پر رضامند ہو جاتے ہیں تو انہیں اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقل کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، رابطہ کرنے پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور نون لیگی سینیٹر عرفان صدیقی نے سینیئر صحافی عرفان صدیقی کو بتایا کہ عمران خان کو بنی گالہ منتقل کرنے کی تجویز پر ابھی تک کوئی بات نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وہ پس پردہ اس حوالے سے ہونے والی بات چیت کے متعلق نہیں جانتے۔ انہوں نے حکومت کے موقف کا اعادہ کیا کہ تحریک انصاف باضابطہ طور پر آئندہ اجلاس میں جو کچھ پیش کرے گی کمیٹی اس کا باضابطہ جواب دے گی۔

حکومت کو PTI سے مذاکرات میں کہیں لینے کے دینے نہ پڑ جائیں؟

عرفان صدیقی نے انکشاف کیا کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر پہلے اجلاس میں حکومتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کو آگاہ کر دیا تھا کہ تقریباً چار سال تک ملک پر حکومت کرنے والی تحریک انصاف بہتر جانتی ہے کہ عمران خان کے دور میں جن سیاست دانوں کو جیل میں ڈالا گیا تھا اُن میں سے ایک کو بھی ایگزیکٹو آرڈرز سے رہا نہیں کیا گیا تھا۔  عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کمیٹی کو بتایا گیا کہ اجلاس میں شریک حکومتی کمیٹی کے بیشتر ارکان پی ٹی آئی حکومت کے دوران جیلوں میں بند تھے اور ان سب کو عدالتی پراسیس کے ذریعے رہا کیا گیا۔ نون لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ سرکاری کمیٹی کے ارکان کے درمیان غیر رسمی بات چیت ہوئی ہے کہ انہیں پی ٹی آئی کے ساتھ کیا بات کرنا ہے۔  انہوں نے کہا کہ حکومتی کمیٹی تحریک انصاف کے ساتھ اپنی ملاقات میں کسی بھی شخص یا پارٹی سے متعلق مسئلے کو سامنے نہیں لائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی کمیٹی چارٹر آف اکانومی، چارٹر آف ڈیموکریسی کی تجدید، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے متفقہ پالیسی اور سیاسی احتجاج کیلئے حدود کا تعین جیسے پاکستان کے مخصوص معاملات پر سیاسی اتفاق رائے چاہتی ہے۔

Back to top button