عمران خان کی معیشت دشمنی کی کال پھوکا فائر کیوں ثابت ہوئی؟

عمران خان نے مطالبات کے نام پر این آر او کے حصول کے حوالے سے حکومت پر دباؤ بڑھانے کیلئے ایک بار پھر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ترسیلات زر نہ بھیجنے کی اپیل کر دی ہے۔ مبصرین کے مطابق عمران خان نے ترسیلات زر نہ بھیجنے کی اپیل کر کے اپنے پاوں پر کلہاڑی مار لی ہے اس اپیل کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت دیگر یوتھیے رہنماؤں کو ریلیف ملنے کی بجائے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی عمران خان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ترسیلات زر نہ بھیجنے کی اپیل کی تھی تاہم اوورسیز پاکستانیوں نے ان کی درخواست کو یکسر مسترد کرتےہوئے ریکارڈ ترسیلات زر بھجوائی تھیں تاہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے منہ توڑ جواب کے باوجود عمران خان نے ایک بار پھر ترسیلات زر نہ بھیجنے کا ٹوئٹ داغ دیا ہے۔ عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ’ایک بار پھر، میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ غیر ملکی کرنسی بھیجنے کا بائیکاٹ جاری رکھیں۔ اس حکومت کو پیسہ بھیجنا انہی ہاتھوں کو مضبوط کرتا ہے جو آپ کی گردن کے گرد پھندا کس رہے ہیں۔‘

مبصرین کے مطابق عمران خان کا حالیہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین مذاکرات معطل ہو چکے ہیں اور فریقین کے مابین سیاسی کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ مبصرین کے مطابق عمران خان کی جانب سے ترسیلات زر نہ بھیجنے بارے پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی جب گذشتہ ماہ شروع ہونے والے حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات رواں ہفتے کے دورام ناکام ہو گئے۔ مذاکرات اس وقت معطل ہوئے جب پی ٹی آئی نے حکومت کو یہ پیغام دیا کہ اگر نو مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کے حکومت مخالف مظاہروں کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن قائم نہ کیے گئے تو وہ مذاکرات میں شریک نہیں ہو گی جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ ابھی تک انھوں نے جوڈیشل کمیشن بنانے یا نہ بنانے بارے کوئی فیصلہ نہیں کیا ایسے میں پی ٹی آئی کا مذاکرات معطلی کا فیصلہ جذباتی اور غیر سیاسی ہے۔

دوسری جانب ترسیلات زر کے بائیکاٹ کی مہم دوبارہ سے شروع کرنے کے حوالے سےیوتھیے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ترسیلات زر کا بائیکاٹ سول نافرمانی تحریک کا پہلا مرحلہ ہے۔ یعنی سول نافرمانی تحریک کے پہلے مرحلے میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ترسیلات زر نہ بھیجنے کی اپیل کی ہے کہ وہ ترسیلات زر کا بائیکاٹ کریں یا آسان الفاظ میں کہا جائے تو عمران خان اوورسیز پاکستانیوں کو دوبارہ کہا ہے کہ وہ بیرون ملک سے پاکستان رقم بھیجنے کا بائیکاٹ کردیں۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ عمران خان کے اس فیصلے سے حکومت پر دباؤ پڑے گا اور وہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی سمیت پی ٹی آئی کے تمام مطالبات ماننے پر مجبور ہو جائے گی تاہم مبصرین کے مطابق حالیی مہینوں میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے بانی پی ٹی آئی کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ریکارڈ توڑ ترسیلات زر بھیج کر یوتھیوں کو بتا دیا ہے کہ اب وہ پی ٹی آئی کے کسی بہکاوے میں آکر ریاست مخالف کوئی اقدام نہیں اٹھائیں گی۔ اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے عمران خان کی ترسیلات زر کے بائیکاٹ کی اپیل کا کچومر نکالنے کے عملی اقدامات کے عمران خان نے ایک بار پھر یوتھیوں سے ریاست دشمنی کی اپیل کر دی ہے۔

واضح رہے کہ ترسیلات زر یا ریمیٹنس وہ پیسے ہوتے ہیں جو پاکستانی شہری کسی بیرون ملک میں رہ کر اس ملک کی کرنسی میں کما کر پاکستان میں موجود اپنے خاندان کو بھیجتے ہیں۔‘ترقیاتی ممالک میں ترسیلات زر کو جی ڈی پی کا حصہ بنایا جاتا ہے۔ ترسیلات زر کو کسی بھی ترقیاتی ملک کی معیشت کے لیے بہت اہم قرار دیا جاتا ہے۔’ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق پاکستان جیسے مشترکہ خاندانی نظام والے ملک میں ترسیلات زر کا کسی بھی خاندان کی معاشی سپورٹ میں اہم کردار ہوتا ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک کے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ترسیلات زر میں اضافہ سن 2000 سے دیکھا گیا ہے اور اب پاکستان کے جی ڈی پی کا تقریباً 10 فیصد حصہ ترسیلات زر سے آتا ہے۔سادہ الفاظ میں اگر ہم بیان کریں تو اگر پاکستان کے اندر سالانہ ایک لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں تو اس میں ایک ہزار روپے ترسیلات زر سے آتے ہیں۔

190 ملین پاؤنڈز کیس میں عمران رنگے ہاتھوں کیسے پکڑے گئے؟

 

معاشی ماہرین کے مطابق ترسیلات زر پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ترسیلات زر کی وجہ سے ہی پاکستان 2007 اور 2008 کے بحران سے نکلا تھا اور اسی طرح کرونا وبا کے دوران بھی ترسیلات زر میں اضافے کی وجہ سے پاکستان معاشی بحران سےباہر آنے میں کامیاب ہوا تھا۔ معاشی ماہرین کے مطابق اگر پی ٹی آئی کے بائیکاٹ یا کسی اور وجہ سے پاکستان کی ترسیلات زر میں کمی آتی ہے تو ہمارے پاس درآمدات کے لیے بھی پیسے نہیں ہوں گے جبکہ اس وقت نہ ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ درآمدات کے لیے مزید قرضے لیں۔’انہوں نے مزید بتایا کہ ترسیلات زر میں کسی قسم کی بھی کمی ملکی معیشت کیلئے زہر قاتل اور بڑا خطرہ قرار دیا جاتا ہے۔

Back to top button