شہباز اور مریم آپسی اختلافات ختم کر کے قریب کیوں آنے لگے؟
![Why did Shahbaz and Maryam come closer after ending their differences?](https://googlynews.tv/wp-content/uploads/2025/01/17-شہباز-اور-مریم-آپسی-اختلافات-ختم-780x470.jpg)
سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی وزیراعظم شہباز شریف کے اڑان پاکستان پروگرام میں شرکت اس بات کا اشارہ ہے کہ چچا اور بھتیجی کے مابین معاملات اب طے پانا شروع ہو گئے ہیں اور دونوں کے مابین جاری سرد جنگ اب خاتمے کی جانب گامزن ہے۔
اپنے تازہ تجزیے میں سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ شہباز شریف کے نام کا مطلب ایک بلند پرواز کرنے والا پرندہ ہے۔ اس لیے ان کے پانچ سالہ معاشی منصوبے "اڑان پاکستان” کا آغاز ان کے اس عزم کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ پاکستان کو معیشت کے میدان میں بلندیوں تک لے جانا چاہتے ہیں۔ "شہباز کرے پرواز” کا نعرہ بھی انہیں ایک بلند پرواز شخصیت کے طور پر پیش کرتا ہے۔
وزیر اعظم بننے کے بعد، شہباز شریف نے انتہائی احتیاط کے ساتھ کام کیا اور ہمیشہ نیچی پرواز کی۔ لیکن "اڑان پاکستان” ان کا پہلا ایسا قدم ہے جو ایک جارحانہ سیاسی اور عوامی بیانیے کا حامل ہے۔ اس سے پہلے وہ صرف انتظامی معاملات کی باریکیوں پر توجہ مرکوز رکھتے تھے اور سیاست کے حساس موضوعات کو چھونے سے گریز کرتے تھے۔
سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ طاقتور عسکری اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی کے ساتھ، شہباز شریف نے اب سیاست کے راستے پر قدم رکھ دیا ہے۔ یہ اقدام یقیناً انہوں نے گہرے غور و فکر اور پس منظر میں ہونے والے مذاکرات کے بعد اٹھایا ہوگا۔ اڑان پاکستان پروگرام کی تقریب میں ان کی وزیر اعلیٰ بھتیجی، مریم نواز شریف، کی حیرت انگیز شرکت ظاہر کرتی ہے کہ یہ دونوں کے درمیان بڑھتے ہوئے فاصلے کو کم کرنے کی کوشش ہے۔ یقینا شریف خاندان کے بڑے میاں نواز شریف نے محسوس کیا ہوگا کہ پنجاب اور وفاقی حکومتوں کے درمیان واضح غیر ہم آہنگی اب مسلم لیگ (ن) اور شریف خاندان کی سیاست کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ اس سے پہلے شریف خاندان میں اندرونی اختلافات کی افواہیں تھیں، لیکن مریم نواز کی اسلام آباد میں ہونے والے اڑان پروگرام میں شرکت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ خاندان کی ایک حالیہ شادی کی تقریب کے دوران نواز شریف کی سربراہی میں کوئی سمجھوتہ طے پایا ہوگا۔ اس کے نتیجے میں، وہ معاملات جو طویل عرصے سے خاندانی تنازع کی وجہ سے زیر التوا تھے، اب آگے بڑھنے کی امید ہے۔ اس تقریب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے "اڑان پاکستان” کی تقریب میں فوج کے کردار پر بھی بات کی اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی بے مثال حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ تاہم، وہ سیاست میں فوجی مداخلت کے اپنے ماضی کے تجربات کا ذکر کیے بغیر نہ رہ سکے، جو پاکستان کو سنگین معاشی بحرانوں کا شکار کر چکی ہے۔
سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کو ایک محنتی اور مخلص وزیر اعظم کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جو ملک کو اقتصادی ترقی کی راہ پر واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے صبر، معاملہ فہمی، اور مختلف خیالات کے درمیان توازن قائم کرنے کی صلاحیت کو سراہا جاتا ہے۔ لیکن وہ جرات مندانہ فیصلے کرنے سے گریز کرتے ہیں اور ایک مضبوط سیاسی بیانیہ قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ شہباز شریف حکومت اس وقت محفوظ نظر آتی ہے، کیونکہ ان کے خلاف کوئی فوری سیاسی، معاشی یا عسکری خطرہ نہیں ہے۔ یہ حقیقت کہ انہیں اسٹیبلشمنٹ کے اندر بھی نواز شریف سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے، ان کے سیاسی استحکام کی ایک اہم وجہ ہے۔
فوجی اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر مذاکرات کی کامیابی ناممکن
سینیئر صحافی کہتے ہیں کہ شہباز شریف کی کارکردگی کا دارومدار اس بات پر ہے کہ وہ خاندانی اختلافات کو کیسے حل کرتے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات کو برقرار رکھتے ہوئے مضبوط بیانیہ کیسے قائم کرتے ہیں۔ اگرچہ وزیر اعلیٰ کے طور پر ان کی رفتار بے مثال تھی، لیکن بطور وزیر اعظم ان کا انداز سست اور پیچیدہ وفاقی نظام میں کم اثر دکھائی دیتا ہے۔ شہباز شریف نے خود کو ایک حقیقت پسند سیاستدان اور ماہر منتظم کے طور پر منوایا ہے۔ لیکن ان کی قیادت میں پاکستان کی معیشت کی اڑان کس حد تک بلند ہوگی، یہ ان کے فیصلوں اور حکمت عملی پر منحصر ہے۔ ان کی پرواز ابھی اتنی بلند نہیں ہوئی جتنی کہ توقع تھی، لیکن اگر وہ خاندانی اختلافات اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات میں توازن قائم رکھ سکے تو وہ ایک دیرپا سیاسی ورثہ چھوڑ سکتے ہیں۔