بشری کو جادوگرنی قرار دینے والے صحافی مریم نواز کو کیوں پسند ہیں؟

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ مریم نواز کیلئے اچھا صحافی وہ ہے جو عمران خان کو دہشت گرد اور بشریٰ بی بی کو جادو گرنی قرار دے۔ مسلم لیگ (ن) کے ٹائیگرز سوشل میڈیا پر ہم جیسوں کو ماں بہن کی گالیاں دیتے رہیں، اس سے مریم نواز کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ فرق اگر پڑ رہا ہے تو مریم نواز اور ان کی مرحومہ والدہ کو پڑ رہا ہے جن کی میں آج بھی عزت کرتا ہوں۔

اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں حامد میر کہتے ہیں کہ سیاست میں فوج کی مداخلت کو قبول نہ کرنے پر آج بھی طاقتور لوگ مجھ سے ناراض ہیں۔ یہ ناراضی کسی سےڈھکی چھپی نہیں۔ میں اس ناراضی کو اجاگر نہیں کرنا چاہتا بلکہ ایک ایسی حقیقت ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں جسے تاریخ کا حصہ نہ بنانا بہت بڑی بددیانتی ہو گی۔ عام تاثر یہ ہے کہ تحریک انصاف والے سوشل میڈیا پر بہت گالی گلوچ کرتے ہیں۔ میں خود اس گالی گلوچ اور طوفانِ بدتمیزی کا کئی دفعہ سامنا کر چکا ہوں۔ آج آپ کو یہ بتانا ہے کہ سوشل میڈیا پر گالی گلوچ میں مسلم لیگ (ن) نے تحریک انصاف پر سبقت حاصل کر لی ہے۔

ویسے تو مسلم لیگ (ن) والے جب بھی حکومت میں آتے ہیں تو تنقید کرنے والے صحافیوں کی آواز دبانے کیلئے آخری حد تک جاتے ہیں۔ 2016 میں اس پارٹی کی حکومت نے پارلیمینٹ سے پیکا ایکٹ منظور کیا جو بعد میں اسی پارٹی کے حامیوں کے خلاف استعمال ہوا۔ مجھے یہ خوش فہمی تھی کہ شہباز شریف کی وزارت ِعظمیٰ کچھ مختلف ہو گی لیکن یہ خوش فہمی بھی اب دور ہو چکی۔

حامد میر کہتے ہیں کہ 26 نومبر کو اسلام آباد کے جناح ایونیو پر جو کچھ ہوا اس پر حکومت کا موقف یہ ہے کہ اسلام آباد میں سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے کوئی نہیں مارا گیا۔ جن صحافیوں نے حکومت کے اس موقف کو تسلیم کرنے سے انکار کیا وہ ناصرف ملک دشمن بلکہ واجب القتل قرار دیئے جا رہے ہیں۔ قتل کی دھمکیاں ہمارے لئے نئی نہیں ہیں۔ نئی چیز تو ملک دشمنی کا الزام بھی نہیں، نئی چیز یہ ہے کہ حکومت ایک طرف مطیع اللہ جان پر منشیات اور دہشت گردی کا جھوٹا مقدمہ درج کرتی ہے اور دوسری طرف فیک نیوز کے خلاف قانون سازی کا اعلان کر دیتی ہے۔

حامد میر کے بقول نئی چیز یہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے حامی حکومت کے موقف سے اختلاف کرنے والے صحافیوں کی مائوں، بہنوں اور بیٹیوں کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔ نواز شریف اور مریم نواز کی تصاویر کے ساتھ سوشل میڈیا پر صحافیوں کے ساتھ گالی گلوچ کرنے والے بہت سے مرد و خواتین کا کسی خفیہ ادارے سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ وہ ہیں جن کو مریم نواز کئی دفعہ اپنا ٹائیگر قرار دے چکی ہیں اور وہ اپنے ٹائیگرز کی طرف سے پھیلائی جانے والی گندگی سے اچھی طرح واقف ہیں۔

جسٹس منصور کا 26 ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ کےلیے چیف جسٹس کو ایک اور خط

حامد میر کہتے ہیں کہ آج کل مسلم لیگ (ن) والے سوشل میڈیا پر میرے خلاف جو الزامات لگا رہے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ حامد میر نے جنرل پرویز مشرف سے لال مسجد میں آپریشن کا مطالبہ کیا تھا۔ چودھری شجاعت حسین آج کل مسلم لیگ (ن) کے اتحادی ہیں۔ مریم نواز ان سے پوچھ لیں کہ میں نے ناصرف لال مسجد کے اندر جا کر مذاکرات کے حق میں ٹی وی شو کیا بلکہ آپریشن شروع ہونے سے قبل بھی ان کا غازی عبدالرشید سے رابطہ کرایا تاکہ خونریزی نہ ہو۔

دوسرا الزام یہ لگایا جا رہا ہے کہ میں نے اجمل قصاب کے گائوں جا کر پروگرام کیا تھا۔ یہ الزام جنرل قمر جاوید باجوہ لگایا کرتے تھے۔ اگر میں نے ایسا کوئی پروگرام کیا تھا تو وہ کہاں غائب ہو گیا؟ حامد میر کہتے ہیں کہ آپ فیک نیوز کے خلاف قانون سازی ضرور کریں، لیکن اپنی سرپرستی میں فیک نیوز کا پھیلائو بھی بند کریں۔ فیک نیوز کے نام پر قانون سازی کا مقصد صرف مخالف سیاسی کارکنوں اور گستاخ صحافیوں کو سبق سکھانا ہے تاکہ حکمرانوں کے ٹائیگرز کسی روک ٹوک کے بغیر گندگی پھیلاتے رہیں۔ یہ کام ٹائیگرز کا نہیں گیدڑوں کا ہے۔

Back to top button