محلے کا بدمعاش بننے والے مودی کو چپیڑیں مارنا ضروری کیوں تھا ؟

بعض اوقات محلے میں امن قائم کرنے کی خاطر ایک شریف آدمی کو مجبور ہو کر محلے کے بدمعاش کو گریبان سے پکڑ کر ایک زناٹے دار تھپڑ رسید کرنا پڑ جاتا ہے۔ ایسا ہی کچھ پاکستان نے بھارت کے ساتھ کیا ہے۔ لہذا امید ہے کہ اب بھارت پاکستان کیساتھ بدمعاشی سے پرہیز کرے گا۔

معروف لکھاری اور تجزیہ کار عمار مسعود اپنی تازہ تحریر میں کہتے ہیں کہ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ محلے کا کوئی تلنگا اپنی بدمعاشی کے بل بوتے پر اپنے آپ کو پورے  محلے کا ہی مالک سمجھنے لگتا ہے۔ ایسے کردار کبھی کسی شریف آدمی پر انگلی اٹھاتے ہیں اور کبھی کسی پر ہاتھ اٹھا کر اپنی بدمعاشی کی دھاک بٹھاتے ہیں۔ لیکن  وہ جو کہتے ہیں کہ ہر غرور کا سر نیچا ہوتا ہے، لہٰذا ایسے بدمعاشوں کا توڑ بھی عموماً محلے سے ہی دستیاب ہو جاتا ہے۔ ہوتا کچھ یوں ہے کہ اس محلے کا کوئی شریف نوجوان،  تلنگے کے بناوٹی رعب داب سے تنگ آکر ایک دن اس کا گریبان تھام لیتا ہے۔ پھر وہ اسے دو چار زناٹے دار تھپڑ بھی رسید کرتا ہے۔ اس طرح بدمعاش کی ککری ہو جاتی ہے۔ پھر یا تو وہ بدمعاشی چھوڑ دیتا ہے یا کسی اور بدمعاش سے صلح صفائی کے لیے منت کرتا ہے۔

عمار مسعود کہتے ہیں کہ اس روز مرہ کی کہانی کو پاک بھارت حالیہ جنگ کے تناظر میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ بھارت اس خطے کا وہ بدمعاش بن چکا تھا جس نے سارے خطے کی زندگی اجیرن کی ہوئی تھی۔ کبھی نیپال سے جھگڑا، کبھی چین کو دھمکیاں، کبھی افغانستان میں در اندازی، کبھی بلوچستان میں دہشتگردی اور کبھی ایران سے اختلافات۔ خطے کو تو چھوڑیں،۔پوری دنیا بھارت کی بدمعاشی سے تنگ تھی۔ مودی حکومت کینیڈا میں خالصتان تحریک سے وابستہ رہنماؤں کو قتل کروا رہی ہے۔ کچھ ایسی ہی وارداتیں امریکہ میں بھی کروائی جا رہی ہیں۔

اس عہد میں دنیا کا کوئی ملک جنگ کی خواہش نہیں رکھتا۔ دنیا اس وقت پسماندہ ممالک کی معیشت کی بہتری میں مصروف ہے کیونکہ دنیا کو آنے والے دنوں میں بے شمار مسائل کا سامنا ہو گا۔ خوراک کی قلت، پانی کی کمیابی، آبادی کا پھیلاؤ، موسمیاتی تبدیلیاں دنیا کے ایجنڈے پر سر فہرست ہیں۔ اس وقت کوئی نہیں چاہتا کہ اپنی باقی ماندہ جمع پونجی جنگ کی آگ میں جھونک دے۔ کوئی نہیں چاہتا کہ اس کے عوام کے ہاتھ میں روٹی کے بجائے بندوق ہو۔ عمار مسعود کہتے ہیں کہ بھارت اس بات کو بخوبی جانتا تھا کہ مدت بعد پاکستان کی معیشت بہتر ہو رہی ہے۔ سٹاک مارکیٹ ریکارڈ پر ریکارڈ بنا رہی ہے۔ شرح سود میں آئے روز کمی ہو رہی ہے۔ ڈالر کی قدر کچھ عرصے سے مستحکم ہے۔ سرمایہ کاروں  کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔ دنیا پاکستان کے معاشی امور میں دلچسپی لے رہی ہے ۔ سربراہان مملکت ہمارے مہمان بن رہے ہیں۔ یہ معیشت کے ٹیک آف کا ایسا مرحلہ ہے جہاں پاکستان کسی قسم کی جنگ کا رسک نہیں لے سکتا۔ کیونکہ طویل جنگ ترقی کی اس معمولی سی رمق کو چاٹ سکتی تھی۔

عمار مسعود کا کہنا ہے کہ اسی خیال کو مدنظر رکھ کر بھارت نے  پہلگام ڈرامہ رچایا۔ جس علاقے میں اپنی نو لاکھ فوج تھی وہیں دہشتگردی کروائی گئی۔ اور بنا کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام جڑ دیا۔ بھارتی سوشل میڈیا نے بنا کسی تحقیق کے ٹرینڈ بنانا شروع کر دیے۔ انڈین میڈیا گلے پھاڑ پھاڑ کر جنگ کی دھمکیاں دینے لگا۔ دنیا بھر نے پہلگام میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعے کی مزمت تو ضرور کی مگر کسی نے بھی پاکستان کو دوش نہیں دیا۔ اس سے مودی حکومت مزید جھنجھلا گئی۔ انہوں نے پاکستان پر بزدلانہ حملے شروع کیے۔ کہیں ڈرون بھیجے کہیں لائن آف کنٹرول پر  بلاجواز فائرنگ کر کے پاکستان کو اشتعال دلایا تاکہ دنیا پاکستان کو در اندازی کا  الزام دے لیکن ایسا ہو نہ سکا۔

پاکستان نے پورے صبر و تحمل سے کام لیا۔ ساری دنیا کے سامنے ایک ایک  ثبوت رکھا۔ بارہا پہلگام واقعے پر افسوس کا اظہار کیا مگر یہ شرافت کی باتیں مودی جی کو راس نہیں آئیں۔ بھارتی میڈیا نے ایک ہی رات میں خواب ہی خواب میں تو پورا پاکستان فتح کر لیا۔ خیال ہی خیال لاہور میں فتح کا جشن منالیا، کراچی کو افسانوی طریقے سے ملیا میٹ کر دیا، سیالکوٹ پر اپنا خیالی جھنڈا لگا دیا۔ یہ سب کچھ بھارتی ناظرین کی حوصلہ افزائی کے لیے تھا لیکن جھوٹ کا یہ بازار زیادہ دیر تک نہیں چل سکا۔ لیکن صبح ہوئی تو کراچی میں کاروبار زندگی ویسا ہی تھا جیسا ہمیشہ سے ہے۔ لاہوریے بیدار ہوئے تو کچھ بھی نہیں بدلا تھا۔ صرف انڈین میڈیا کا جھوٹ پکڑا گیا۔ ایک رات کے جھوٹ کی وجہ سے انڈین میڈیا پر اب خود بھارتی لوگوں کا اعتبار ہی ختم ہو گیا۔ اب بھارتیوں کو پتہ چل چکا ہے کہ انڈین میڈیا فلم تو بنا سکتا ہے، کہانی تو بنا سکتا ہے ، اے آئی کی مدد سے جنگ کی بساط تو بچھا سکتا ہے مگر سچ نہیں بول سکتا۔

 انڈو پاک روایتی جنگ میں ڈرونز کے نئے اور خطرناک باب کا آغاز

عمار مسعود کہتے ہیں کہ مودی حکومت کی پوزیشن پہلے ہی خراب تھی۔ پہلگام ڈرامے سے سوچا گیا تھا کہ حکومت کو سہارا ملے گا مگر بات الٹ پڑ گئی۔ اب پاکستان سے بدترین شکست کے بعد، ہوسکتا ہے کہ مودی حکومت بہار کے الیکشن تک کا انتظار نہ کر سکے اور گر جائے۔ اب مودی کی حکومت اور ٹانگیں دونوں لرز رہی ہیں اور چل چلاؤ کا دور ہے۔ مودی کے اتحادی بھی اس ہزیمت سے جان چھڑانے کی بات کر رہے ہیں۔ اب مودی حکومت مٹھی میں ریت کی مانند ہے جو ہر لمحے ہاتھ سے  پھسلستی جا رہی ہے۔

عمار مسعود کہتے ہیں کہ پاکستان نے بھارت کے مقابلے میں دانش اور بردباری کا ثبوت دیا۔ نہ ہمارے میڈیا نے رپورٹنگ کے نام پر کہانیاں سنائیں نہ مودی حکومت کے بے سروپا الزامات کا جواب دیا۔ پاکستان نے بہت سوچ سمجھ کر صرف چند گھنٹے جنگ کی۔ اور ان چند گھنٹوں میں بھارت کے غرور کا بھرکس نکل گیا۔ مودی حکومت پہلے دنیا سے اپنے 6 طیاروں کی تباہی چھپانے میں مصروف تھی کہ اچانک اس کا سامنا عاصم منیر کی فوج سے ہو گیا۔ مودی حکومت کی بدمعاشی لمحوں میں خاک میں مل گئی۔ خطے کے بدمعاش کو وہ سبق ملا کہ وہ جان چھڑوانے کے لیے امریکا کے پاؤں پڑ گیا۔ چند گھنٹوں میں پاکستان کی بہادر سپاہ نے بھارت کو وہ سبق سکھایا کہ اب مدت تک خطے میں سکون ہے گا۔

Back to top button