کیا مودی دوبارہ ابھینندن کو چائے پینے پاکستان بھیجنے کا رسک لے گا ؟

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا ہے کہ پہلگام حملے کا جھوٹا الزام پاکستان پر عائد کرنے کے بعد اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا نریندر مودی ایک مرتبہ پھر ابھی نندن یا اپنے کسی اور فائٹر پائلٹ کو چائے پینے کیلئے پاکستان بھیجنے کا رسک لے گا یا نہیں؟
روزنامہ جنگ کے لیے اپنی تازہ تجزیے میں سلیم صافی کہتے ہیں کہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے ہندتوا بھری سوچ کے ساتھ جو پالیسیاں اپنائی ہوئی ہیں انکی وجہ سے انڈیا کا چہرہ بری طرح مسخ ہو چکا ہے۔ وہ انڈیا جو کبھی جمہوری آزادیوں اور برداشت کیلئے مشہور تھا، اب غیر ہندوؤں کیلئے جہنم بن چکا ہے۔ یہ سنی سنائی بات نہیں بلکہ کانگریس جیسی جماعت نے گزشتہ انتخابات میں اسی بنیاد پر اپنی مہم چلائی اور عوام نے بھی اس کا ساتھ دے کر اس کے ووٹ بینک کو بڑھایا۔ ابھی چند روز قبل ہی مودی سرکار نے وقف املاک کے حوالے سے ایک بل منظور کیا ہے جسے بھارتی مسلمان اپنی املاک ہڑپ کرنے کا حربہ قرار دے رہے ہیں۔ اس بل کی مخالفت اپوزیشن کی جماعت کانگریس نے بھی کی لیکن ہندوتوا کے مارے مودی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ آج انڈیا کے مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے اسکے تناظر میں قوی امکان ہے کہ ہندوستان کے جذباتی مسلمان نوجوان بندوق اٹھانے پر مجبور ہوجائیں کیونکہ ان کی رہنمائی کیلئےابوالکلام آزاد اور قائداعظم جیسے عدم تشدد کا فلسفہ رکھنے والے لیڈرز نہیں رہے۔
سلیم صافی کہتے ہیں کہ جہاں تک مقبوضہ کشمیر کا تعلق ہے تو مودی سرکار نے اسے کشمیریوں کے لئے ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔ حریت کانفرنس کی زیادہ تر قیادت یا تو جیلوں میں بند ہے یا ہاؤس اریسٹ ہے۔ پاکستان کیساتھ انکی ہر طرح کی کمیونیکیشن کو بند کر دیا گیا ہے۔ کچھ برس قبل مودی نے مقبوضہ کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت کو ختم کرکے اسے جبری طور پر صوبہ بنا دیا لیکن اسکے ساتھ ایک پورا روڈ میپ بھی دیا گیا جسکی رو سے ہندوؤں کو لاکر وہاں بسایا جارہا ہے تاکہ مسلمان اقلیت میں تبدیل ہوجائیں۔ مقبوضہ کشمیر میں اس نے سات لاکھ فوج تعینات کی ہے جو تقریبا ًپاکستان کی پوری فوج کے برابر ہے۔ پہلگام کے علاقے میں 27 سیاحوں کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے والی تنظیم نے بھی یہی موقف اختیار کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں غیر مقامی افراد کو ڈومیسائل دے کر بسانے کی مودی سرکار کی پالیسی کیخلاف برسر پیکار ہے۔
سلیم صافی کے مطابق اس میں دو رائے نہیں کہ پاکستان اور انڈیا ایک دوسرے کے ازلی دشمن ہیں اور ہر ایک سے دوسرے کے خلاف جو کچھ ہوسکتا ہے کرے گا، لیکن تماشہ یہ ہے کہ ہندوستان ابھی تک پاکستانی مداخلت کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔ تاہم دوسری طرف پاکستان کے پاس دیگر شواہد کے ساتھ را کے گرفتار شدہ ایجنٹ کلبھوشن یادیو کی صورت میں ایک بین ثبوت موجود ہے۔ انڈین انٹیلی جنس نے پاکستان میں اتنا اثر و رسوخ بڑھا لیا ہے کہ دہشت گردوں کی سپورٹ کے علاوہ اب اس نے پاکستان میں اہم شخصیات کو بھی ٹارگٹ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اسی لیے گزشتہ چند سال کے اندر پاکستان میں کئی انڈیا مخالف جہادی شخصیات کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ انڈیا اس معاملے میں اتنا آگے بڑھ چکا ہے کہ اس نے کینیڈا جیسے مہذب ملک میں سکھ رہنما کو قتل کروا دیا جسکے بعد کینیڈا نے انڈیا کے سفیر کو بے دخل کر دیا۔ لیکن سدھرنے کی بجائے نریندر مودی روز بروز پینترے بدل کر جارحیت کے نئے طریقے ایجاد کررہا ہے۔
سلیم صافی کہتے ہیں کہ آپ پہلگام واقعے کو ہی دیکھ لیجئے۔ سوال یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آج جو کچھ ہورہا ہے اس پر لاکھوں بہادر کشمیری کب تک خاموش رہیں گے۔ جب جبر حد سے بڑھ جائے تو وہ غیرت مند اقوام میں موت کا خوف ختم کر دیتا ہے۔ جس طرح کا ظلم اور جبر ہم فلسطین میں دیکھ رہے ہیں اس کی مہذب دنیا میں کہیں مثال نہیں ملتی لیکن اسکے باوجود فلسطینی مزاحمت کرنے سے باز نہیں آ رہے۔ مقبوضہ کشمیر کے مسلمان دیکھ رہے ہیں کہ ایک طرف تو انکو غلام بنا دیا گیا ہے اور دوسری طرف باہر سے لوگوں کو لاکر ان کی زمینوں پر بسایا جارہا ہے۔ اس تناظر میں وہ زیادہ دیر خاموش نہیں رہیں گے۔
سینیئر صحافی کہتے ہیں کہ پہلگام کے واقعے بارے پاکستان کا موقف واضح ہے کہ یہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا جس کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ تھا۔ اس فالس فلیگ آپریش کا ایک مقصد وقف املاک بل سے پیدا ہونے والی صورت حال کو ڈفیوز کرنا تھا۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ پہلگام حملہ تب کیا گیا جب امریکہ کے نائب صدر ہندوستان کے دورے پر آئے ہوئے تھے۔ لہذا پاکستان کیا پاگل ہے جو ایسے وقت میں کشمیر میں حملہ کروائے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے بڑے سے بڑے واقعات کی انڈیا مذمت نہیں کرتا، تاہم حکومت پاکستان نے اس حملے کی مذمت کی، اس کے باوجود انڈین میڈیا اور بی جے پی نے بغیر کسی تحقیق کے پروپیگنڈا شروع کر دیا کہ حملے کا ذمہ دار پاکستان ہے۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کے باسی اور انڈیا کے بعض ذی شعور لوگ یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ جب عسکریت پسند پاکستان سے آرہے تھے تو مقبوضہ کشمیر میں تعینات سات لاکھ فوجی کہاں تھے؟۔ حقیقت جو بھی ہے لیکن جنونی مودی کو ایک بہانہ ہاتھ آ گیا۔ وہ دورہ سعودی عرب مختصر کرکے انڈیا پہنچے اور سیکورٹی کونسل کا اجلاس منعقد کر کے سارا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا۔
کیا بھارت آبی جارحیت کے بعد پاکستان پر حملے کا رسک لے گا؟
وزیراعظم مودی نے فوری طور پر پاکستانیوں کے ویزے کینسل کرنے کا اعلان کیا۔ پاکستانی سفارتخانے کے سٹاف میں کمی کر دی اور سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا جسکا ثالث ورلڈ بینک ہے اور انڈیا اسے یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا۔ اس اعلان کے اگلے ہی روز پاکستان نے کابینہ کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس بلایا اور اس سے بھی سخت نوعیت کے اقدامات کر کے انڈیا کو بھر پور جواب دیا۔ ساتھ ہی یہ اعلان بھی کیا گیو کہ پاکستان کے پاس بھی شملہ معاہدے کو ختم کرنے کا آپشن موجود ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ انڈیا مزید کچھ کرے گا یا پھر انہی اقدامات پر اکتفا کرے گا؟ صافی کے مطابق غالب رائے یہ ظاہر کی جا رہی ہے کہ انڈیا انہی اقدامات پر اکتفا کر کے پاکستان کے اندر پراکسی وار کو تیز کرے گا۔ بھارت کی جانب سے میزائل فائر کرنے کا امکان بھی کم ہے کیونکہ اسے علم ہے کہ پاکستان میزائل حملے کی صورت میں ایک نیوکلیئر میزائل حملے سے جواب دے سکتا ہے چونکہ اس کے پاس بڑی تعداد میں غوری ، ابدالی اور غزنوی میزائل موجود ہیں جنکے نام سن کر مودی خوفزدہ ہوجاتے ہیں۔
ایسے میں اہم ترین سوال یہ ہے کہ کیا بھارت پاکستان پر سرجیکل سٹرائیک کرنے کا رسک لے گا؟ سلیم صافی کہتے ہیں کہ میرے نزدیک اس کا جواب نفی میں ہے کیونکہ بھارتی پائلٹ ابھینندن کے منہ میں ابھی تک گرفتاری کے بعد پاکستان ایئرفورس کی جانب سے پیش کی گئی چائے کا ذائقہ موجود ہے، لہٰذا انڈین پائلٹ دوبارہ پاکستانی چائے نہیں پینا چاہیں گے۔