کیا PTI حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد کو متحرک کر پائے گی؟

حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے بعد انہیں اپنی شرائط سے ناکام کرنے والی تحریک انصاف نے اب اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد ’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ کو متحرک کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں تاکہ ایک بھرپور احتجاجی تحریک چلائی جا سکے۔ تاہم سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے اسلام آباد دھرنے کی ناکامی کے بعد اب کوئی حکومت مخالف تحریک کامیاب ہونا مشکل نظر آتا ہے۔

پی ٹی آئی کی قیادت مولانا فضل الرحمان  کی جمعیت علماء اسلام اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جماعت ’عوام پاکستان پارٹی‘ کو بھی اپنے ساتھ ملانے کے لیے کوشش کر رہی ہے۔ تاہم مولانا نے ابھی تک تحریک انصاف کو کسی قسم کی کوئی یقین دہانی نہیں کروائی۔ دوسری جانب شاہد خاقان عباسی کیساتھ مفتاح اسماعیل اور مصطفی نواز کھوکھر کے علاوہ کوئی چوتھا بندہ موجود نہیں لہذا انکے اپوزیشن اتحاد میں شامل ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ اتحاد یعنی ’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ نے اپنے ایک حالیہ اجلاس کے اعلامیے میں کہا ہے کہ ’اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے ساتھ ملا کر حکومت کے خلاف مہم چلائی جائے گی۔‘ یہ بھی کہا گیا کہ ’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ کی جانب سے آئندہ چند روز میں حکومت مخالف سرگرمیوں کا باقاعدہ اعلان بھی کر دیا جائے گا۔

سیاسی تجزیہ کار سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ انہیں حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کا ایک الائنس بنتا تو دکھائی دے رہا ہے، تاہم اس اتحاد کی سرگرمیوں سے حکومت کو کتنا نقصان ہوتا ہے یہ آنے والے دنوں میں واضح ہو گا۔ ان کا کہنا ہے کہ بظاہر حکومت کو ایسے کسی اتحاد کی جانب سے کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ تحریک انصاف کی کمر ٹوٹ چکی ہے اور ملکی معیشت تیزی سے بہتری کی منازل طے کرتی نظر آتی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کی سرگرمیاں تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد بانی پی ٹی آئی نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپوزیشن اتحاد کو دوبارہ متحرک کریں۔ اُنہوں نے پارٹی قیادت کو ہدایت کی تھی کہ وہ مولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو اپنے ساتھ ملانے کے لیے کام کریں۔ عمران خان کی نئی حکمت عملی کے تحت پی ٹی آئی قیادت اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد ’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ کو حکومت کے خلاف احتجاجی مہم شروع کرنے کے لیے متحرک کر رہی ہے۔

حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے ختم ہونے کے بعد تحریک انصاف کی قیادت نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقات کی اور مولانا فضل الرحمان کو ایک بار پھر اپوزیشن اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی، تاہم جمعیت علماء اسلام کی جانب سے تاحال پی ٹی آئی کو کوئی حتمی جواب نہیں دیا گیا۔ ویسے بھی اس وقت مولانا فضل الرحمن کا حکومت کے ساتھ کوئی ایسا پھڈا نہیں کہ وہ خوامخواہ کا پنگا لینے کے لیے تحریک انصاف کے ساتھ ہاتھ ملا لیں۔ حکومت مخالف احتجاجی تحریک شروع کرنے کے معاملے پر محمود اچکزئی کی زیرِصدارت ہونے والے اپوزیشن اتحاد اجلاس میں حکومت کے خلاف سیاسی سرگرمیاں جلد شروع کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اپوزیشن اتحاد کے اجلاس کے بعد اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ کی قیادت جلد کراچی کا بھی دورہ کرے گی۔ تاہم احتجاجی تحریک کے حوالے سے کوئی حتمی شیڈیول نہیں دیا گیا۔

تحریک انصاف کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے صحافی اجمل جامی سمجھتے ہیں کہ اس بار حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کا ایک بڑا سیاسی اتحاد بننے کے امکانات موجود ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’مولانا فضل الرحمان اس تحریک میں شامل ہوں گے یا نہیں اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا۔‘ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد نے پشاور کے جلسے میں مولانا فضل الرحمان کو بھی شرکت کی دعوت دی ہے، تاہم مولانا اس وقت تک تحریک انصاف کی سیاسی ٹرین کا ایندھن نہیں بننا چاہتے۔ ان کے خیال میں اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف کوئی مشترکہ اتحاد بنا کر ہی ایک بڑی سیاسی تحریک شروع کر سکتی ہیں جو پارلیمان کے اندر اور باہر دونوں محاذوں پر کارآمد ثابت ہو۔‘

دودری جانب ترجمان ’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ اخونزادہ حسین یوسفزئی نے بتایا کہ ’اپوزیشن اتحاد تاحال سات بڑی سیاسی جماعتوں پر مشتمل ہے، اس میں مزید پارٹیاں بھی شامل ہو رہی ہیں اور یہ حکومت کے خلاف ایک بڑی سیاسی تحریک کی شکل اختیار کر لے گا۔‘ اپوزیشن اتحاد کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم آئندہ چند روز میں کراچی کا دورہ کر رہے ہیں جہاں سندھ کی سیاسی جماعتوں کو اپوزیشن اتحاد میں شامل کیا جائے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ان سیاسی پارٹیوں میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس سمیت سندھ کی دیگر بڑی سیاسی جماعتیں شامل ہوں گی۔

8 فروری کو PTI کا حکومت مخالف احتجاج کیوں نا کام ہوگا ؟

اخونزادہ حسین یوسفزئی نے بتایا کہ ہم نے ’عوام پاکستان پارٹی‘ کے سربراہ شاہد خاقان عباسی اور سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کو اپوزیشن اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے جسے اُنہوں نے قبول کرتے ہوئے حکومت کے خلاف مل کر سیاسی تحریک چلانے کی یقین دہائی کروائی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ  اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی جلد مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کریں گے۔  امکان ہے کہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اپوزیشن اتحاد کا ساتھ دینے پر قائل ہو جائیں گے۔ اپوزیشن اتحاد کے ترجمان نے بتایا کہ ہم نے حکومت کے خلاف ’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ کے پلیٹ فارم سے احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی سرگرمیوں کا اعلان جلد کیا جائے گا۔ انکے مطابق ’بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان 8 فروری کو ملک بھر میں یوم سیاہ منائے گا جس کے تحت صوابی میں ایک بڑا عوامی جلسہ منعقد کیا جائے گا۔‘

تمام وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف اپنے ساتھ جن چھ جماعتوں کو جوڑ کر حکومت کے خلاف گرینڈ اپوزیشن الائنس بنانا چاہتی ہے ان کی حیثیت صفر جمع صفر کے سوا کچھ نہیں۔

Back to top button