کیا سرکاری وفود کے مذاکرات سے پاک افغان تعلقات بہتر ہو پائیں گے؟

افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام کے بعد سے ہر گزرتے دن کے ساتھ بگڑتے پاک افغان تعلقات میں بہتری آنے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔دونوں ہمسائیہ ممالک کے درمیان حالیہ برسوں میں نرم گرم تعلقات اور رابطوں میں تعطل کے بعد پاکستان اور افغانستان کے وفود بیک وقت کابل اور اسلام آباد میں موجود ہیں۔ سیاسی مبصرین کے مطابق دونوں ممالک کے مابین وفود کے تبادے سے لگتا ہے کہ برف دونوں اطراف سے پگھلنا شروع ہو چکی ہے  جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں پاک افغان تعلقات مستحکم ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔تاہم پاکستان نے افغانستان سے تعلقات کی بہتری کو ٹی ٹی پی کے افغانستان میں موجود خودکش مراکز کی بندش اور شرپسندوں کو لگا ڈالنے سے مشروط کر دیا ہے۔

خیال رہے کہ افغان وزارت تجارت و صنعت کے وزیر نورالدین عزیزی ایک اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت کرتے ہوئے 16 اپریل کو اسلام آباد پہنچے ہیں۔ افغان وفد کی پاکستان میں اعلی حکومتی و عسکری ذمہ داران سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔ مبصرین کے مطابق نورالدین عزیزی ہی افغان حکومت میں وہ ذمہ دار شخصیت ہیں جنہوں نے بیک ڈور رابطوں میں سرگرم کردار ادا کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نورالدین عزیزی پاکستان میں تجارت کے علاوہ افغان پناہ گزینوں کے مسئلے پر بھی بات کریں گے۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ افغان وفد کے دورہ پاکستان کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارت، ٹرانزٹ، اور ٹرانسپورٹ کے راستے میں حائل رکاوٹوں کا جائزہ لینا اور ان کا حل تلاش کرنا ہے جبکہ افغان وفد پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں بارے معاملات بھی پاکستانی حکام کے سامنے اٹھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

دوسری جانب افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق خان ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ کابل پہنچ چکے ہیں۔ جہاں پاکستانی وفد کی افغان حکام سے ملاقاتیں جاری ہیں۔ حکومتی ذرائع کے مطابق افغانستان میں موجود پاکستانی وفد افغان حکام ے سامنے ٹی ٹی پی اور افغان باشندوں بارے اپنے تحفظات پیش کر رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق جہاں ایک طرف دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات کار میں بہتری کیلئے پاکستان اور افغانستان کے اعلیٰ سطحی وفود دونوں ممالک کے دورے پر ہیں وہیں ایک سال سے زائد عرصے کے بعد پاک افغان جائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس بھی اسلام آباد میں ہو رہا ہے۔ اجلاس بارے افغان حکام کا کہنا ہے کہ کوآرڈینیشن کمیٹی اجلاس میں ڈیورنڈ لائن سے متعلق تنازعات کو حل کرنے اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان سہولتیں پیدا کرنے پر بات ہوگی۔

امارت اسلامی افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ جے سی سی کے فورم نے ہمیشہ مسائل حل کیے ہیں۔ اس اجلاس میں سکیورٹی معاملات، تجارت، ڈیورنڈ لائن پر کشیدگی، ٹی ٹی پی اور افغان پناہ گزینوں کے ساتھ ساتھ لوگوں کی آمد و رفت کو آسان بنانے پر بھی بات چیت ہوگی۔ذرائع کے مطابق پاک افغان تعلقات میں بہتری کیلئے عنقریب پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کابل کا دورہ کریں گے، اور امید ظاہر کی کہ یہ دورہ دونوں فریقین کے لیے مثبت نتائج کا حامل ہوگا۔

غیرقانونی افغان شہریوں کوپاکستان بدرکرنےکی4وجوہات کونسی؟

اسلام آباد میں سفارتی حلقوں کے مطابق پاکستان نے افغانستان کو کالعدم ٹی ٹی پی یعنی  تحریک طالبان پاکستان کے حوالے سے ایک نئی تجویز پیش کر دی ہے۔ اس تجویز میں کہا گیا ہے کہ اگر افغان حکام ٹی ٹی پی کے خلاف آپریشن نہیں کر سکتےتو نہ کریں کم از کم افغان حکومت ٹی ٹی پی کے خودکش مراکز بند کروا کر انھیں پاکستان کے اندر کارروائیوں سے روک دے۔یہ وہ نکتہ ہے جس پر پاکستان افغان طالبان کے ساتھ تعلقات کو نئے سرے سے بہتر بنانے کو تیار ہے۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں افغانستان کے ساتھ تعلقات بحالی کے لیے کوششوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ محمد صادق خان چند ہفتے قبل بھی کابل کا دورہ کرچکے ہیں۔توقع ہے کہ پاکستان کے ڈپٹی وزیر اعظم اور وزیرخارجہ اسحٰق ڈار بھی جلد کابل کا دورہ کریں گے۔ جس سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں مزید مضبوطی دیکھنے میں آئے گی۔

Back to top button