کیا پارٹی صدارت کے بعد گنڈاپور سے وزارت اعلی بھی چھن جائے گی ؟

تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ عمران خان نے وزیراعلی خیبر پختون خواہ علی امین گنڈاپور کو بطور صوبائی صدر پارٹی عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ بشریٰ بی بی کے کہنے پر کیا۔ انکا کہنا ہے کہ اگلے مرحلے میں  گنڈاپور کو وزارت اعلی سے ہٹانے کا امکان بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔ عمران خان نے گنڈاپور کی جگہ ان کے مخالف عاطف خان کیمپ سے تعلق رکھنے والے این اے 9 مالاکنڈ کے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر خان کو پارٹی کا صوبائی صدر نامزد کیا ہے۔ حال ہی میں انہیں قومی اسمبلی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بھی نامزد کیا گیا تھا۔

ماضی میں کے پی کی وزارت اعلی کے امیدوار عاطف خان گروپ کے جنید اکبر خان کو لیڈر سے زیادہ ورکر خیال کیا جاتا ہے جن کے خلاف پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مختلف تھانوں میں کئی کیسز درج ہیں۔ جنید خان گذشتہ برس 8 فروری کے الیکشن سے قبل گرفتار بھی رہے ہیں۔ جنید اکبرخان کی نامزدگی کا اعلان پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات اور ایم این اے شیخ وقاص اکرم نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کیا۔ انہوں نے لکھا کہ ’علی امین گنڈاپور سے مشاورت کے بعد جنید اکبر خان کو عمران خان نے پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کا صدر نامزد کیا ہے۔‘ اس کے بعد پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے عمران سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’خیبر پختونخوا میں علی امین گنڈاپور کی بطور وزیر اعلٰی بہت ذیادہ ذمہ داریاں ہیں۔ صوبے میں گورننس اور امن و امان کی صورت حال آپ کے سامنے ہے، لہٰذا گنڈاپور ہی کی خواہش پر عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں جنید اکبر پی ٹی آئی کے صدر ہوں گے۔

یاد رہے کہ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب جمعے کو قومی اسمبلی میں ایم این اے جنید اکبر خان بلامقابلہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی منتخب ہوچکے ہیں۔ اس سے قبل پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں دھڑے بندی کی خبریں سامنے آتی رہی ہیں۔ گذشتہ سال پارٹی یہ دھڑے بندی اس وقت واضح طور پر سامنے آئی تھی جب عاطف خان کے قریب سمجھے جانے والے خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ کے رکن شکیل خان کو وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور نے کرپشن کے الزامات کے تحت عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ اس کے بعد جنید اکبر خان نے بھی پی ٹی آئی کی کور کمیٹی سے علیحدہ ہوتے ہوئے پارٹی کے فیصلوں سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا تھا۔ اسی دوران گذشتہ سال اگست میں ہی وزیر اعلٰی علی امین گنڈاپور کی جانب سے جنید اکبر خان کو فوکل پرسن برائے ارکان قومی اسمبلی کے عہدے سے بھی ہٹا دیا گیا تھا۔

معروف ویب سائٹ اردو نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی سیاست پر نظر رکھنے والوں کا خیال ہے کہ علی امین گنڈاپور کو ہٹا کر جیند اکبر کو صوبائی صدر نامزد کیا جانا وزیراعلٰی گنڈاپور کی کارگردگی پر عدم اعتماد کے مترادف ہے۔ تاہم جنید اکبر خان نے اس تاثر کو اپنی ایکس پر پوسٹ میں زائل کرنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ’میں اپنے قائد عمران خان کا بے حد مشکور ہوں کہ انہوں نے علی امین گنڈاپور اور عاطف خان کے مشورے سے مجھے صوبائی صدر کا عہدہ دیا۔‘ انہوں نے لکھا کہ ’میں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز گاؤں کے صدارت سے شروع کیا تھا، میں مڈل کلاس کا بندہ ہوں اور یہ پوزیشن مجھے محنت کے وجہ سے ملی، جس کی مثال دوسرے پارٹیوں میں نہیں ملتی۔‘

پشاور سے تعلق رکھنے والے صحافی اور تجزیہ کار عقیل یوسفزئی کہتے ہیں کہ جنید اکبر خان دراصل عاطف خان گروپ کے ساتھ ہیں۔ اس گروپ میں شہرام ترکئی اور ارباب شیر علی سمیت قومی اور صوبائی اسمبلی کے متعدد ارکان شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عاطف خان 2013 اور 2018 میں وزرات اعلٰی کے امیدوار تھے اور 2024 میں تو ان کا دعویٰ ہے کہ انہیں ایک سازش کے ذریعے وزارت اعلٰی حاصل نہیں کرنے دے گئی۔ عقیل یوسفزئی کہتے ہیں کہ عاطف خان کے پہلے محمود خان اور پرویز خٹک کے ساتھ اختلافات تھے اور اب علی امین گنڈاپور کے ساتھ بھی اختلافات ہیں۔‘ ان کے مطابق ’بشری بی بی کے پشاور آنے کے بعد علی امین گنڈاپور نے عاطف خان سے رابطہ کیا تھا اور آپس کے اختلافات ختم کرنے کی پیش کش تھی۔ انکا کہنا ہے کہ جنید اکبر کی حالیہ پوسٹ سے لگتا ہے کہ آپس کی برف پگھل گئی ہے اور جذبہ خیرسگالی کے طور پر جنید اکبر خان کو صوبائی صدارت کا عہدہ دیا گیا ہے۔

تاہم تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے اور حقیقت یہ ہے کہ علی امین گنڈاپور کو بشری بی بی کے کہنے پر ہٹایا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بشری بی بی اور علی امین کے مابین 26 نومبر کو ہی اختلافات پیدا ہو گئے تھے جب انہیں اسلام اباد کا دھرنا ختم کرتے ہوئے فرار ہونا پڑا تھا۔ اس واقعے کے بعد بشری بی بی نے واضح طور پر کہا تھا کہ انہیں اسلام اباد دھرنے کے دوران اکیلا چھوڑ دیا گیا تھا۔ لیکن گنڈا پور نے وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بشری بی بی کو اسلام آباد میں اکیلا چھوڑ دیا گیا تھا تو پھر وہ پشاور کیسے پہنچ گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ بشری بی بی کو اسلام اباد سے بحفاظت نکال کر اپنے ساتھ نہ لاتے تو وہ گرفتار ہو چکی ہوتیں۔

 پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کی جانب سے دی گئی تین مسلسل احتجاجی کالز کی ناکامی بھی گنڈاپور کی فراغت کی وجہ بنی ہے چونکہ ان کی کامیابی کا مشن خیبر پختون خواہ حکومت کو سونپا گیا تھا لیکن وہ اس میں ناکام رہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ علی امین کی جگہ جنید اکبر کو تحریک انصاف کا صوبائی صدر بنانے سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اگلے مرحلے پر عاطف خان کو وزیراعلی بنانے کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔

بشریٰ بی بی کی شکایتوں پر علی امین کو ہٹایا گیا : مریم اورنگزیب

تاہم عقیل یوسف زئی کہتے ہیں کہ اس وقت صوبائی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پاس علی امین گنڈاپور کا کوئی متبادل موجود نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب عمران خان خود بھی جیل میں ہیں، وزیراعلی خیبر پختون خواہ کی تبدیلی ان کے سیاسی مسائل میں کمی کی بجائے اضافہ کرے گی۔ لہذا ایسا کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے عمران خان کو 100 مرتبہ سوچنا ہوگا۔

Back to top button