کیا پاک بھارت کشیدگی سے سونے اور ڈالرز کی قیمت بڑھنے والی ہے ؟

پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی میں اضافے کے بعد ڈالر اور سونے کی قیمتوں میں اضافے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق عموماً سرمایہ کار جنگ جیسی غیر یقینی صورت حال میں اپنے سرمائے کو محفوظ رکھنے کیلئے سونے اور ڈالرز میں سرمایہ کاری کو ترجیح دیتے ہیں جس کی وجہ سے جہاں سونے اور ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوتا ہے وہیں ترسیل میں کمی کی وجہ سے ڈالر اور سونے کی قیمت بھی بڑھ جاتی ہے۔ تاہم پاکستانی عوام کی جانب سے ڈالر اور سونے کی خریداری میں عدم توجہی اور سخت حکومتی کنٹرول کی وجہ سے تاحال پاکستانی مارکیٹ میں ڈالر اور سونے کی قیمت میں استحکام دیکھا جا رہا ہے، تاہم پاک بھارت جنگ میں طوالت کی صورت میں پاکستان میں سونے اور ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

کرنسی ایکسچینج ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کے مطابق ’پاکستان میں ڈالر کی قیمت تقریباً دو سال سے مستحکم ہے۔ اس میں زیادہ اضافہ یا کمی نہیں ہوئی ہے۔ تاہم ’اب انڈیا پاکستان کشیدگی کے بعد یہ توقع کی جا رہی تھی کہ شاید ڈالر کی قدر میں اضافہ ہو گا تاہم سٹیٹ بینک کی کڑی نظر کے باعث ڈالر کی قدر نہیں بڑھ رہی کیونکہ سٹیٹ بینک نے بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں سے کہا کہ وہ ڈالر پر خصوصی نظر رکھیں اور سخت کنٹرولز کے بعد ڈالرز مہیا کریں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کرنسی ڈیلرز مناسب ریٹ پر ڈالر خریدوفروخت کر رہے ہیں۔ زیادہ منافع نہیں رکھا ہوا تاکہ عوام اچھے ریٹ پر ڈالر بیچے تاکہ ہم سرکار کی ضرورت پوری کر سکیں۔

ظفر پراچہ نے بتایا کہ اس وقت ’ایکسچینج کمپنیوں کے پاس وافر ڈالر موجود ہیں۔ اس وقت ایکسچینج کمپنیاں ماہانہ 50 کروڑ ڈالرز حکومت کو دے رہی ہیں۔’اگر ضرورت پڑی تو جنگی حالات میں بھی ملک کو ایک ارب ڈالر ماہانہ دے سکتے ہیں۔ ہم حکومت کو ڈالر کی کمی نہیں آنے دیں گے۔‘انہوں نے مزید بتایا کہ ’ڈالر خریدنے کے لیے عوام میں ہیجان کی کیفیت نہیں ہے۔ نہ ہی لمبی لائنیں ہیں اور نہ ہی ڈیمانڈ بڑھی ہے۔ عوامی سطح پر عمومی رائے یہ ہے کہ انڈیا کے ساتھ جنگ عارضی ہے اور یہ جلد ختم ہو جائے گی۔ ان کے مطابق پاکستانی عوام سمجھتی ہے کہ ’ماضی میں بھی جنگیں ہوتی رہی ہیں اور چند دن بعد حالات نارمل ہو جاتے ہیں۔ اس مرتبہ بھی ایسا ہی ہو گا۔ اس لیے سرمایہ محفوظ کرنے کے خیال سےعوام بڑے فیصلے نہیں لینا چاہتی۔‘ان کے مطابق ’حکومت نے 60 دن کے لیے سونے کی درآمد اور برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے اور زیرو ریٹ بھی ختم کر دیا ہے۔انڈیا گولڈ کی خریداری بڑھا کر پاکستانی ڈالر ذخائر پر حملہ آور ہو سکتا تھا، اس لیے سونے کی درآمد اور برآمد پر حکومتی عارضی پابندی کا فیصلہ درست معلوم ہوتا ہے تا کہ سونے اور ڈالر کی قیمت نہ بڑھے۔‘

پاکستانی اور انڈین ائیر فورس کی ’ ڈاگ فائٹ ‘ میں کیا کچھ ہوا؟  

دوسری جانب پاکستان جیمز جیولری ٹریڈرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے پیٹرن ان چیف محمد اختر خان ٹیسوری کے مطابق ’پاکستان انڈیا جنگ کی وجہ سے پاکستان میں سونے کی قیمت بڑھنے کے امکانات کم ہیں۔’پاکستان سونے کی قیمت کا تعین مقامی مارکیٹ کی بجائے زیادہ تر انٹرنیشنل مارکیٹ کرتی ہے۔ امریکہ اور چین کی جنگ سونے کی قیمت پر بڑا اثر ڈال سکتی ہے نہ کہ پاکستان اور انڈیا کی جنگ۔’سونے کے بڑے خریدار جرمنی، چین اور انڈیا ہیں۔ پاکستان میں قوت خرید کم ہونے کی وجہ سے عوامی سطح پر سونے کی طلب بہت کم ہو چکی ہے۔ اسی لئے پاک بھارت جنگ کی وجہ سے ابھی تک گولڈ پر منفی یا مثبت اثرات نہیں آئے ہیں، لیکن زیادہ عرصے تک پابندی لگانے سے سونے کی تجارت کو نقصان پہنچے گا اور بلیک مارکیٹ میں ریٹ بڑھنے کا خدشہ موجود ہے۔‘

Back to top button