وفاقی کابینہ میں ایک بار پھر تبدیلیوں کی باز گشت

وزیراعظم عمران خان وفاقی کابینہ میں تبدیلیوں کے حوالے سے مشکلات کا شکار لگتے ہیں چنانچہ بار بار اعلان کرتے ہیں اور پھر اس سے پھر جاتے ہیں۔اب ایک مرتبہ پھر وفاقی کابینہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی خبریں سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ اس دفعہ بھی پچھلی مرتبہ کی طرح تبدیلیاں ہوتے ہوتے رک جائیں گی یا ہو جائیں گی۔
سال 2019 میں دو بار وفاقی کابینہ میں تبدیلیاں کی گئیں جبکہ تین دفعہ عمران خان نے کابینہ میں تبدیلیوں کا اعلان کر کے اپنے موقف کے مطابق عظیم لوگوں کی طرح یوٹرن لے لیا تھا۔
اب سال نو یعنی 2020 میں بھی کپتان کی طرف سے اپنی ٹیم کا بیٹنگ آرڈر تبدیل کرنے کی خبریں زیر گردش ہیں۔ ذرائع کے مطابق داخلہ ، پیٹرولیم ، صنعت وپیداوار سمیت کابینہ میں 8 سے 10 وزراء کے قلمدان تبدیل کیے جائیں گے جن میں سب سے اہم نام وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈئیر اعجاز شاہ کا ہے۔ جبکہ کارکردگی کی بنیاد پر کچھ وزراء کو ہٹایا بھی جا سکتا ہے۔ نومبر 219 میں پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے عندیہ دیا تھا کہ وہ جلد خیبر پختونخوا، پنجاب اور وفاقی کابینہ میں تبدیلیوں کا اعلان کریں گے۔
دوسری طرف تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے وفاقی کابینہ میں تبدیلیوں کا ذہن بنا رکھا ہے لیکن قریبی ساتھیوں نے انہیں یہ مشورہ دیا ہے کہ بدلتی ہوئی صورتحال میں انہیں وفاقی کابینہ میں چھیڑ چھاڑ کرنے سے باز رہنا چاہیے کیونکہ وفاقی حکومت صرف چند ووٹوں کی عددی اکثریت پر قائم ہے اور اس موقع پر کابینہ میں تبدیلیاں کرکے لوگوں کو ناراض کرنے کا مطلب حکومت کو مزید کمزور کرنا ہوگا۔
پہلے ہی کپتان کے دو اتحادی اختر مینگل اور ایم کیو ایم حکومت کو چھوڑنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی وزیراعظم عمران خان وزراء کی کارکردگی کا جائزہ لے کر کئی بار وزراء کے قلمدان تبدیل کرچکے ہیں۔2019 میں 18 اپریل اور 18 نومبر کو دو بار کابینہ میں اکھاڑ پچھاڑ کی جا چکی ہے جس میں کچھ وزراء کے قلمدان بھی تبدیل ہوئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ میں 2 بار تبدیلی کے باوجود مطلوبہ نتائج نہیں مل سکے ہیں جس کی وجہ سے اب آئندہ برس پھر کابینہ میں تبدیلی کی جائے گی۔ وفاقی کابینہ میں اس وقت 24 وزراء مختلف قلمدانوں رکھتے ہیں۔
2018 میں وزیراعظم عمران خان نے فواد چوہدری سے وزارت اطلاعات واپس لے کر انہیں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کا قلمدان دیا تھا اور اعجاز شاہ کو وزیر برائے وفاقی پارلیمانی امور سے وفاقی وزیر داخلہ بنایا۔ اسی طرح انہوں نے غلام سرور خان سے وزارت پیٹرولیم کا قلم دان واپس لے کر وزارت ایوی ایشن انہیں سونپی جب کہ سینئر رہنما اعظم سواتی کو وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور بنایا گیا۔ عمر ایوب خان سے پیٹرولیم ڈویژن کا اضافی قلمدان لے کرخسرو بختیار کو دیا گیا جبکہ خسرو بختیارسے پلاننگ، ڈویلمپنٹ اور ریفارمز کی وزارت لے کراسد عمر کو دی گئی۔
حال ہی میں بطور ایک جھوٹے جوکر کے شہ سرخیوں میں رہنے والے شہریار آفریدی سے بھی وزیر مملکت برائےداخلہ کا قلمدان واپس لیا گیا اور انہیں وزیر مملکت برائے ریاستی و سرحدی امور‎ مقرر کیا گیا۔ بیک وقت دو وزارتوں کے قلم دان رکھنے والے محمد میاں سومرو سے ایوی ایشن کی وزارت واپس لی گئی جبکہ وزارت نجکاری کا قلمدان ان کے پاس ہی رہا۔ 2019 میں ہی علی امین گنڈا پور سے کشمیر امور، عامر محمود کیانی سے قومی صحت اور طارق بشیر چیمہ سے ہاؤسنگ کی وزارت بھی واپس لی گئی۔ اگر مشیروں اور معاونین کی بات کی جائے تو ظفراللہ مرزا کو وزیراعظم کا مشیر برائے نیشنل ہیلتھ بنادیا گیا جبکہ فردوس عاشق اعوان کو معاون خصوصی برائے اطلاعات مقرر کردیا گیا ۔ وزیراعظم نے عبدالحفیظ شیخ کو اپنا مشیر خزانہ جبکہ ندیم بابر کو معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ڈویژن مقرر کیاتھا۔
یاد رہے کہ اس وقت وفاقی کابینہ کے اراکین کی کل تعداد 48 ہے وفاقی کابینہ میں 24 وفاقی وزراء، 4 وزراء مملکت، 5 مشیران، 15 معاونین خصوصی شامل ہیں۔ وزیراعظم کے کابینہ میں غیر منتخب افراد کی تعداد 19 ہے جبکہ 15 وزارتوں اور ڈویژنز کے قلمدان وزیراعظم کے پاس ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button