وفاقی دارالحکومت میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 7.7فیصد تک پہنچ گئی

بدھ کے روز اسلام آباد میں کووڈ-19 ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 7.7فیصد ہو گئی جبکہ دارالحکومت میں دو مزید تعلیمی اداروں کو سیل کردیا گیا۔
دارالحکومت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران انجام دیے گئے 2ہزار 958 ٹیسٹوں میں سے کووڈ 19 کے 228 مثبت کیسز رپورٹ ہوئے، کووڈ-19 کے دو مریض بھی فوت ہو گئے ہیں، 15 اگست کو دارالحکومت میں آخری بار سب سے کم 4کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔آئی-8 سے 21 کیسز رپورٹ ہوئے، اس کے بعد جی۔9 سے 16، پی ڈبلیو ڈی کالونی سے 13، بحریہ ٹاؤن سے 12، ترلئی، آئی۔10 اور بارہ کہو سے 10، جی 11 اور جی 10 سے دس، دس کیس سامنے آئے ہیں، جی۔13 سے آٹھ، سوان گارڈن، سیہالا اور ڈی ایچ اے II سے سات، جھنگی سیدا ، جی ۔6 اور جی ۔8 سے چھ، ایچ -8، جی۔7، ایف۔10، ای-11 سے پانچ، پانچ اور چک شہزاد، ایف۔11 اور بنی گالہ سے چار چار، آئی۔19، غوری ٹاؤن، جی 5، ایف 8 اور علی پور سے تین، اور کورنگی ٹاؤن، گولڑا شریف، جی 15، ایف-6 سے دو، سینٹورس، سی بی آر ٹاؤن، جی-14، فیلکن کمپلیکس، ایف۔7، ڈی-12 اور بی-17 سے دو دو کیسز رپورٹ ہوئے۔
منگل کو کیے گئے 4ہزار 59 ٹیسٹوں میں سے کُل 154 مثبت آئے تھے جن کی جانچ کی شرح 3.79فیصد ہے، پیر کو 2ہزار 608 ٹیسٹ کیے گئے جس میں 119 مثبت ٹیسٹ کے ساتھ یہ شرح 4.5 فیصد بنتی ہے، اتوار کے روز 4ہزار 271 ٹیسٹ کیے گئے جس میں 152 مثبت آئے اور یہ شرح 3.5فیصد بنتی ہے۔دارالحکومت میں اب 20،471 کوویڈ 19 واقعات اور 224 اموات کی اطلاع ملی ہے۔ اب تک ، 18ہزار 378 افراد صحتیاب ہوئے ہیں اور شہر میں اس وقت ایک ہزار 735 فعال کیسز ہیں۔دارالحکومت انتظامیہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ پچھلے کچھ ہفتوں سے فعال کیسز کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے کیونکہ روزانہ رپورٹ ہونے والے نئے کیسز ی تعداد صحتیاب ہونے والوں سے بڑھتی جا رہی ہے۔ایف۔7/4 میں ایک سرکاری کالج کو چھ طلبا اور عملے کے اراکین کے ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد سیل کردیا گیا، انہوں نے بتایا کہ اس کالج کو صرف تین ہفتوں میں دوسری بار سیل کیا گیا۔
جی-8/1 میں ایک سرکاری اسکول کو بھی دو افراد کے ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد سیل کردیا گیا۔ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس کے ذریعہ طلبا و عملہ اور ان کے رابطوں میں موجود افراد کی تفصیلات اکٹھا کی جارہی ہیں، جن مریضوں کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں ان کو کہا گیا ہے کہ وہ گھر سے الگ تھلگ ہوجائیں اور ان کے رابطے میں رہنے والے افراد سمیت عملے اور طلبا کو دو ہفتے قرنطینہ میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔دارالحکومت کی انتظامیہ کی ٹیموں نے ڈپٹی کمشنر محمد حمزہ شفقت کی نگرانی میں ایف-6 سمیت متعدد مراکز اور بازاروں کا معائنہ کیا تاکہ کوڈ 19 کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے جاری معیاری آپریٹنگ طریقہ کار اور ہدایات پر عمل کیا جا سکے۔
کووڈ۔19 کی وجہ سے ایک مریض کی موت ہوگئی ہے اور راولپنڈی میں 16 افراد کے کورونا کے ٹیسٹ مثبت آئے جبکہ 16 مریض صحت یاب ہوگئے ہیں۔3نومبر کو ہولی فیملی لایا گیا گلستان کالونی کا رہائشی 56 سالہ شہری بدھ کی صبح فوت ہوگیا۔ضلع میں ابھی تک کم سے کم 7ہزار 800افراد میں کورونا کی تشخیص ہو چکی ہے جن میں سے 328 کی موت ہوگئی ہے اور 7ہزار 130 صحت یاب ہوچکے ہیں۔ہولی فیملی ہسپتال میں اس وقت 43 تصدیق شدہ مریض زیر علاج ہیں جن میں سے 24 ضلع راولپنڈی اور 19 دیگر جگہوں سے ہیں، مزید 299 مریض گھر سے الگ تھلگ ہیں جہاں کچھ علاقوں میں محکمہ صحت کے عہدیدار ان سے مل رہے ہیں۔مزید 545 افراد اب بھی اپنے کووڈ-19 ٹیسٹ کے نتائج کے منتظر ہیں۔
کمشنر ریٹائرڈ کیپٹن محمد محمود نے بتایا کہ مارچ سے اب تک 9ہزار 298 افراد میں کووڈ-19 کی تشخیص ہو چکی ہے، ان میں راولپنڈی میں 7ہزار 800، اٹک میں 664، جہلم میں 522 اور چکوال میں 312 افراد شامل ہیں۔
398 اموات ہوچکی ہیں جس میں سے راولپنڈی میں 328، چکوال میں 40، اٹک میں 21 اور جہلم میں 9 اموات ہوئیں اور 8ہزار519 افراد صحتیاب ہوئے جس میں راولپنڈی میں 7ہزار130، اٹک میں 627، جہلم میں 496 اور چکوال میں 266 اموات ہوئیں۔چاروں اضلاع میں 46 مریض اسپتال میں زیر علاج ہیں، ان میں سے 43 ایچ ایف ایچ اور تین چکوال ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ چار اضلاع کے کل 335 مریض اپنے گھروں میں الگ تھلگ ہیں جن میں راولپنڈی میں 299، اٹک میں 16 اور جہلم میں 17 شامل ہیں جبکہ چکوال میں تین مریض گھر سے الگ تھلگ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اضلاع کے ہسپتالوں میں ایک وقت میں 5ہزار 445 مریضوں کی رہائش کی گنجائش ہے جس میں چار ہائی ڈیپنڈنسی یونٹ ہیں جن میں 37 بستر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیموں کو مزید ٹیسٹ لینے اور ایس او پیز نافذ کرنے کے لیے کہا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو گھر سے باہر نکلتے وقت ماسک پہننا چاہیے۔پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) نے بدھ کے روز انتباہ دیا ہے کہ آنے والے دنوں میں کووڈ۔19 پھیلتا رہے گا اور اس بار اس بیماری کی نوعیت زیادہ شدید ہے۔پیما نے کہا کہ احتیاطی تدابیر اختیار اور سیاسی اور مذہبی اجتماعات کو منسوخ کرنے کی ضرورت ہے۔اس سلسلے میں شیفا تعمیر ملت یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اقبال خان، پیما کے صدر ڈاکٹر افتخار برنی اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اسلام آباد کے صدر ڈاکٹر فضل ربی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ڈاکٹر برنی نے کہا کہ کووڈ۔19 میں ملک میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور 24 گھنٹے میں اوسطاً روزانہ ایک ہزار افراد کے ٹیسٹ مثبت آ رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ موسمی حالات کی وجہ سے اس بیماری کے پھیلنے کا زیادہ امکان ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال خطرناک ہوسکتی ہے کیونکہ اس وقت لوگ اس بیماری کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام عام سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوچکی ہیں اور بڑے بڑے مذہبی اور سیاسی اجتماعات ہو رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال پیما اور دیگر ڈاکٹر تنظیموں کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بہت سارے ڈاکٹر اس مرض کا شکار ہو رہے ہیں اور کچھ کی موت بھی ہوگئی ہے، انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ ڈاکٹروں کا جن کا کوڈ 19 مریضوں سے براہ راست رابطہ نہیں ہوا ہے ان کے بھی کیسز مثبت آ رہے ہیں، جو اس بیماری کی شدت کی نشاندہی کرتا ہے۔کانفرنس میں ڈاکٹروں کے مطالبات بھی پیش کیے گئے، انہوں نے کہا کہ ماسک لازمی پہنا جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانہ کیا جائے، مالز اور مارکیٹوں کے اوقات کار کو کم سے کم کیا جائے، اور عوامی مقامات، تعلیمی اداروں اور مساجد میں ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔تمام ڈاکٹروں اور طبی عملے کے لیے ذاتی حفاظتی سامان کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور کووڈ-19 وارڈ میں کام کرنے والے عملے کو اضافی فوائد فراہم کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو سفر محدود رکھنا چاہیے اور کسی ہنگامی صورتحال کی صورت میں ماسک پہننا چاہیے اور سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو اپنے اجتماعات و مجالس منسوخ کرنی چاہئیں۔ڈاکٹر برنی نے یہ بھی کہا کہ پیما ہیلتھ لائن مفت طبی مشوروں کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا ، "کوئی بھی شخص ملک بھر سے اپنی بیماری کے بارے میں ڈاکٹر سے آن لائن مشورہ کرسکتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ صبح 9 بجے سے شام 1 بجے تک لائنیں کھلی رہتی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button