عمران کا پنجاب اسمبلی کی تحلیل پر یوٹرن لینے کا امکان

تحریک انصاف کے اندرونی ذرائع دعویٰ کر رہے ہیں کہ سابق وزیراعظم عمران خان پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان پر نظرثانی کرتے ہوئے یوٹرن لے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ تحریک انصاف کے سربراہ قومی اسمبلی سے استعفے دینے کے فیصلے پر بھی نظر ثانی کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف مرکز سے رخصتی کے بعد پنجاب میں حکومت بچانے کیلیے سیاسی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی اسمبلیاں توڑنے کے اعلان پر تحریک انصاف کے اندر پیدا ہونے والے اختلافات نے عمران کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ پنجاب میں حکمران اتحاد کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں 190 میں سے 177 اراکین شریک ہوئے تھے جب کہ درجن بھر اراکین کے بارے میں یہ بتایا گیا ہے کہ وہ پنجاب اسمبلی توڑنے کے خلاف ہیں اور اسی لیے چوہدری پرویز الہی کو اعتماد کا ووٹ بھی نہیں دینا چاہتے۔ ایسے میں پرویز الہی کی وزارت اعلیٰ بھی خطرے میں پڑ چکی ہے۔

ذرائع کے مطابق پنجاب کے سیانے چودھری نے عمران خان سے گلہ کیا ہے کہ تمام تر دباؤ کے باوجود قاف لیگ کے دس اراکین اسمبلی ان کے ساتھ کھڑے ہیں لیکن تحریک انصاف کے درجن بھر اراکین اسمبلی آگے پیچھے ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ اسمبلی توڑنے کی پوزیشن میں تب ہی آئیں گے جب انہیں اعتماد کا ووٹ مل جائے گا لیکن ابھی ایسا ہوتا مشکل نظر آ رہا ہے لہذا خان صاحب اپنے ممبران پنجاب اسمبلی کو سنبھالیں اور انکے ساتھ کھڑا کریں۔ ذرائع کے مطابق پرویز الٰہی نے عمران کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ اگر وہ اپنے پارٹی اراکین کو ساتھ رکھنا چاہتے ہیں تو پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں توڑنے کا فیصلہ واپس لے لیں۔

ایسے میں پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ بدلتے ہوئے حالات میں صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے فیصلے پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔ بلاول بھٹو پہلے ہی عمران کو ایک جلسے میں یہ پیشکش کر چکے ہیں کہ وہ قومی اسمبلی میں آ کر بیٹھیں اور جمہوری طریقے سے پارلیمنٹ کے پلیٹ فارم کو حکومت مخالف تحریک چلانے کے لئے استعمال کریں۔تاہم عمران صوبائی اسمبلیاں توڑنے کے اعلان کے بعد اپنا آخری کارڈ بھی کھیل چکے ہیں اور اب وہ آر یا پار والی صورت حال سے دوچار ہیں۔ وفاقی حکومت نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ اگر وہ صوبائی اسمبلیاں توڑ بھی دیتے ہیں تو الیکشن کمیشن دونوں صوبوں میں نئے الیکشن کروا لے گا۔ لیکن فواد چوہدری کے خیال میں ایسا ممکن نہیں ہے اور اسمبلیاں توڑنے کے بعد وفاقی حکومت کو ملک بھر میں الیکشن کروانے پڑ جائیں گے۔

عمران کی جانب سے صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کے بعد فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ’تحریک انصاف کے استعفوں کے نتیجے میں قومی اسمبلی کی 123 نشستوں، پنجاب اسمبلی کی 297 نشستوں، خیبر پختونخواہ کی 115 نشستوں، سندھ اسمبلی کی 26 اور بلوچستان کی دو نشستوں یعنی کل 563 نشستوں پر عام انتخابات کروانے ہوں گے۔ لہذا یہ ممکن نہیں کہ مرکز اور باقی دو صوبوں میں الیکشن نہ ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ عمران کا عوام پر اعتماد ہے کہ وہ اپنی حکومتیں تحلیل کر کے الیکشن میں جا رہے ہیں، گھوڑا بھی موجود ہے اور میدان بھی، لہٰذا آئیں نئے انتخابات کی طرف بڑھیں۔

لیکن اب تحریک انصاف کے اندر سے ہی ایسی خبریں آ رہی ہیں کہ عمران خان دونوں صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کے اعلان پر یو ٹرن لینے کے علاوہ قومی اسمبلی سے استعفے دینے کے فیصلے پر بھی نظر ثانی کر سکتے ہیں۔

عمران خان باؤنڈری پر کیسے کیچ آؤٹ ہو گئے

Related Articles

Back to top button