گاڑیوں کی فروخت میں 43 فیصد کمی

مالی سال 20-2019 کی پہلی ششماہی گاڑیوں کے شعبے کے لیے انتہائی مایوس کن ثابت ہوئی اور گاڑیوں کی فروخت 43.2 فیصد کمی کے ساتھ 59 ہزار 97 یونٹس ہوگئی۔
گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران گاڑیوں کی فروخت ایک لاکھ 4 ہزار 38 یونٹس تھی۔اسی طرح ٹرکوں کی فروخت 47.6 فیصد کمی کے ساتھ ایک ہزار 6 سو 91 یونٹس، بسوں کی فروخت 31.7 فیصد کمی کے ساتھ 3 سو 73 ، جیپوں کی فروخت 5 فیصد کمی کے ساتھ ایک ہزار 7 سو 79، پک اپس کی فروخت 47.6 فیصد کمی کے ساتھ 6 ہزار 6 سو 34 ، دو یا تین پہیوں والی گاڑیاں 12 فیصد کمی کے ساتھ 7 لاکھ 99 ہزار 8 سو 20 یونٹس اور ٹریکٹرز کی فروخت 38 فیصد کمی کے ساتھ 15 ہزار 2 سو 19 یونٹس ہوگئی۔
تاہم دسمبر 2019 میں گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا جو ماہانہ بنیادوں پر نومبر کے 8 ہزار 5 سو 24 یونٹس کے مقابلے می 17.16 فیصد اضافے کے ساتھ 9 ہزار 9 سو 87 یونٹس ہوگئی لیکن یہ اضافہ مالی سال 20-2019 کی پہلی ششماہی میں گاڑیوں کی مجموعی فروخت میں ہونے والی زیادہ کمی پر قابو نہیں پاسکا۔یہاں تک سالہا سال کی بنیاد پر گاڑیوں کی فروخت میں 38.1 فیصد کمی دیکھی گئی جو سال 2018 کے اسی مہینے مں 16 ہزار ایک سو 41 یونٹس تھی ۔
پاکستان آٹو موٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن(پاما) کے اعداد و شمار کے مطابق سوزوکی ویگن آر کو فروخت میں سست روی کے رجحان کا سامنا رہا اور مالی سال 20-2019 کی پہلی ششماہی میں 72 فیصد کمی کے ساتھ 4 ہزار 5 سو 46 یونٹس فروخت ہوئی جبکہ ہونڈا سوک/سٹی کی فروخت 68 فیصد کمی کے ساتھ اور بولان کی فروخت 66 فیصد کمی کے ساتھ 2 ہزار 7 سو 90 یونٹس رہی۔
مالی سال 2019 کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں گزشتہ 6 ماہ میں 1300 سی سی اور اس سے زائد کی گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی دیکھی گئی، ہونڈا سوک/ سٹی کی فروخت 68 فیصد کمی کے ساتھ 6 ہزار 9 سو 19 یونٹس، سوزوکی سوفٹ میں 55 فیصد کمی کے ساتھ ایک ہزار ایک سو 36 اور ٹویوٹا کرولا کی فروخت میں 11 ہزار 7 سو 42 یونٹس کے ساتھ 58 فیصد کمی دیکھی گئی۔
علاوہ ازیں سوزوکی کلٹس 1000سی سی کی فروخت 33 فیصد کمی کے ساتھ 6 ہزار 6 سو 9 یونٹس جبکہ آلٹو 660 سی سی کے 23 ہزار 6 سو 58 یونٹس رہی۔فروخت میں کمی کی وجوہات میں سے ایک گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہے کیونکہ اسمبلرز نے 2.5 سے 7.5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور آٹو پارٹس کی درآمد پر اضافی کسٹمز ڈیوٹی کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ کیا تھا جبکہ 13.25 فیصد شرح سود نےآٹوسیکٹر کو مزید نقصان پہنچایا ۔تاہم گزشتہ 7 ماہ میں روپے کی قدر میں استحکام آیا ہے کیونکہ جون 2019 میں ڈالر ایک سو 64 روپے تک پہنچ گی تھا جو اب ایک سو 55 روپے ہے۔
گزشتہ سال کے مقابلے میں ٹرکوں (ہینو پاک، ماسٹر اور آئی سوزو) کی فروخت 3 ہزار 2 سو 25 یونٹس سے کم ہوکر ایک ہزار 6 سو 91 یونٹس جبکہ گاڑیوں ( ہینو پاک، ماسٹر اور آئی سوزو) کی فروخت 5 سو 46 سے کم ہو کر 3 سو 73 یوںٹس ہوگئی۔
لائٹ کمرشل گاڑیوں میں وینز اور جیپ کیٹیگری میں ٹویوٹا فورچیونر، ہونڈا بی آر-وی، سوزوکی راوی، ٹویوٹا ہیلکس اور جے اے سی کی فروخت بالترتیب 5سو 52، ایک ہزار 2 سو 27، 4 ہزار 2 سو 62، ایک ہزار 8 سو 81 اور 2 سو 27 یونٹس ہوگئی۔
فارم مشینری میں فیاٹ کی فروخت 8 ہزار ایک سو 55یونٹس سے کم ہو کر 5 ہزار 8 سو 81، میسی فرگیوسن 16 ہزار ایک سو 10 سے کم ہو کر 9 ہزار 2 سو 28 اور اورینٹ آئی ایم ٹی ٹریکٹر کی فروخت 2 سو 18 سے کم ہو کر ایک سو 10 یونٹس ہوگئی۔
علاوہ ازیں ہونڈا بائیکس کی فروخت 5لاکھ 43 ہزار 8 سو 94 سے کم ہو کر 5 لاکھ 15ہزار ایک سو 73 اور سوزوکی بائیکس کی فروخت 11 ہزار 8سو 64 سے کم ہو کر 10 ہزار 8سو65 یونٹس ہوگئی جبکہ یاماہا بائیکس کی فروخت 12 ہزار 9 سو 47 سے کم ہو کر 12 ہزار 9 سو 13 یونٹس ہوگئی۔روڈ پرنس کی فروخت 91 ہزار 34 کے مقابلے میں 63 ہزار 6 سو 12 جبکہ یونائیٹڈ آٹو موٹرسائیکل کی فروخت 2 لاکھ 3 ہزار 3 سو 8 سے کم ہو کر ایک لاکھ 69 ہزار 5 سو 78 یونٹس ہوگئی۔
تین پہیوں والی گاڑیوں میں چنگچی کی فروخت گزشتہ برس کے اسی عرصے کے 11 ہزار ایک سو 21 یونٹس کے مقابلے میں 5 ہزار 7 سو 59، سازگار کی 7 ہزار ایک سو 19 کے مقابلے میں 4 ہزار 7 سو 92، روڈ پرنس کی 5 ہزار 90 کے مقابلے میں 4 ہزار 3 سو 72 اور یونائیٹڈ کی فروخت 6 ہزار 2 سو 77 کے مقابلے میں 3 ہزار 84 یونٹس ہوگئی۔92 فیصد لوکلائزیشن کے دعووں کے باوجود بائیک اسمبلرز نے 2019 میں متعدد مرتبہ درآمد شدہ آٹو پارٹس کی قیمتوں میں اضافے کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے قیمتوں میں اضافہ کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button