صبور علی نے لپ اسٹک بچانے کے لیے کیا حرکت کی؟


اداکارہ صبور علی پر دوران پرواز اپنی لپ اسٹک خراب ہونے سے بچنے کے لیے فیس ماسک نہ پہننے اور بغیر ماسک سفر کرنے پر اصرار کرنے کے واقعے کے بعد سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کو اس وقت کرونا کی چوتھی لہر کا سامنا ہے اور حکومت نے لوگوں کو فیس ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ اختیار کرنے کی ہدایات کر رکھی ہیں۔ فضائی سفر کے دوران تمام مسافروں پر لازم ہے کہ وہ فیس ماسک پہنیں۔ تاہم صبورعلی پر یہ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ انھوں نے جہاز کے سفر کے دوران فیس ماسک پہننے سے انکار کیا اور جب فضائی عملے نے انہیں فیس ماسک پہننے پر مجبور کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے بیماری کا بہانہ بنا لیا۔ تاہم فضائی عملے نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے صرف اپنی لپیٹ اسٹک خراب ہونے سے بچانے کے لیے فیس بک پہننے سے پرہیز کیا۔
یہ واقعہ سامنے آنے کے بعد ٹوئٹر صارفین نے اداکارہ صبور علی پر کڑی تنقید کی ہے۔ ایم بلیخ کے ٹوئٹر ہینڈل سے کی گئی ٹوئٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ صبور علی نے دوران سفر فیس ماسک نہیں پہنا تھا جب کہ ایئرپورٹ اسٹاف کی جانب سے فیس ماسک فراہم کرنے کے باوجود بھی انہوں نے ماسک پہننا ضروری نہیں سمجھا۔ ٹوئٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ اداکارہ صبور علی جس پرواز میں سفر کر رہی تھیں، اسی پرواز میں ٹوئٹ کرنے والے شخص کی بہن بھی سفر کر رہی تھیں اور اداکارہ نے پورے سفر کے دوران فیس ماسک نہیں پہنا۔ ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ جب صبور علی کو ایک ایئرپورٹ اسٹاف نے فیس ماسک مہیا کیا تو انہوں نے صرف بورڈنگ کے وقت کچھ لمحات کے لیے فیس ماسک پہنا اور اس کے بعد انہوں نے اسے پہننے سے انکار کیا۔ ٹوئٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ صبور علی نے بتایا کہ انہیں ڈاکٹرز نے فیس ماسک پہننے سے منع کر رکھا ہے، کیوں کہ انہیں الرجی کا مسئلہ ہے۔
مذکورہ ٹوئٹر ہینڈل سے دوسری ٹوئٹ میں صبور علی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا گیا کہ اگر انہیں اپنی صحت کی پرواہ نہیں تو نہ کریں مگر دوسروں کی صحت کو یوں داؤ پر نہ لگائیں۔
ساتھ ہی اسی ٹوئٹ میں صبور علی کو مینشن بھی کیا گیا۔ ایم بلیخ کی جانب سے صبور علی پر فیس ماسک نہ پہننے کا الزام لگائے جانے کی ٹوئٹس کرنے کے بعد کئی لوگوں نے ان کی ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کیا جب کہ بعض لوگوں نے اداکارہ کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ بعض لوگوں نے یہ بھی کہا کہ نہ صرف دوران سفر بلکہ دیکھا جائے تو صبور علی نے کبھی فیس ماسک پہنا ہی نہیں اور وہ سماجی فاصلوں کی ہدایات پر بھی عمل نہیں کرتیں اور ثبوت کے طور پر اداکارہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ دراصل صبورعلی اپنی لپ اسٹک خراب ہونے سے بچانا چاہتی تھیں۔
بعض صارفین نے صبور علی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کے لیے نامناسب الفاظ کا استعمال بھی کیا جب کہ بعض صارفین نے لکھا کہ انہیں اداکارہ سے ایسی امید نہیں تھیں۔ جہاں زیادہ تر لوگوں نے صبور علی پر تنقید کی، وہیں کچھ افراد نے ان کی حمایت بھی کی اور دلیل دی کہ یہ سچ ہے کہ بعض لوگوں کو فیس ماسک پہننے سے مسائل ہوتے ہیں اور انہیں ڈاکٹرز نے ماسک پہننے سے روک رکھا ہوتا ہے۔ ساتھ ہی صبور علی کی حمایت کرنے والے افراد نے لکھا کہ کسی ایک شخص کی جانب سے فیس ماسک نہ پہننے سے پورے ملک کو کرونا نہیں ہوجائے گا اور اگر اس نے نہیں پہنا تو دوسرے لوگوں کو پہننا چاہیے اور فاصلہ اختیار کرنا چاہیے اور ایسی چھوٹی بات کو یوں اچھالنا نہیں چاہیے۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہےکہ صبور علی پر کرونا کی ایس او پیز کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہو، اس سے قبل مارچ میں قریبی دوست کی شادی میں بھی انہیں فیس ماسک کے بغیر بہت سارے لوگوں کے ساتھ انتہائی قریب ہوکر ڈانس کرتے دیکھا گیا تھا۔
ڈانس کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بھی صبور علی پر کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا تھا۔ تاہم اپنے ردعمل میں صبورعلی نے کہا ہے کہ انھیں سوشل میڈیا یا پھر کی جانے والی تنقید سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

Related Articles

Back to top button