پرویز الٰہی کی کرونا کے بہانے عمران سے دوری

ماضی قریب میں عمرانڈو ہو جانے والے سابق وزیراعلٰی پنجاب چودھری پرویز الٰہی آج کل مشکل صورتحال کا شکار ہیں، ماضی میں اسٹیبلشمںنٹ کی سیاست کرنے والے چودھری پرویز الٰہی اس پارٹی کے نئے صدر ہیں جس کے چیئرمین عمران خان نہ صرف ریاستی اداروں کے خلاف آئے روز نت نئے الزامات عائد کر رہے ہیں بلکہ انھوں نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو بھی نشانے میں لے رکھا ہے۔ اسی دوران زمان پارک ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کیلئے آنے والے سیکیورٹی اہلکاروں پر عمرانڈوز کے حملے نے حالات میں مزید کشیدگی پیدا کر دی، ان حالات میں چودھری پرویز الٰہی کرونا کا بہانہ کر کے گوشہ نشین ہو گئے۔
اردو نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو حکومت سے نکلنے کے بعد حالیہ ہفتوں میں سیاسی جدوجہد کو آگے بڑھانے کے لیے مشکل ترین صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ہے، کیونکہ ایک تو ان کو اپنے خلاف قائم کیے جانے والے 80 سے زائد مقدمات کا دفاع کرنا پڑ رہا ہے اور دوسری طرف گرفتاری سے بچنے کے لیے بھی کوششیں کرنا پڑ رہی ہیں، اس سب کے بیچ حکومت کو قبل از وقت انتخابات پر مجبور کرنے کے لیے سیاسی داؤ پیچ کی بھی ضرورت ہے۔
اس پر مستزاد یہ کہ حکومت عمران خان کو ہر صورت گرفتار کرنے کے درپے ہے اور رواں ہفتے پولیس کی ایک بھاری نفری نے زمان پارک میں ان کے گھر پر ان کو پکڑنے کے لیے کارروائی کی جس سے صرف عمرانڈوز کی مزاحمت کے ذریعے ہی بچا جا سکا۔
لیکن اس ڈرامائی موڑ پر جہاں ایک طرف پاکستان تحریک انصاف کی پوری جماعت، قائدین اور کارکنان زمان پارک میں جمع ہیں اور نہ صرف عمران خان کو گرفتاری سے بچانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہے ہیں، بلکہ مستقبل کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے بھی صبح شام اجلاسوں میں شریک ہو رہے ہیں، وہاں پارٹی کے حال ہی میں نامزد ہونے والے صدر چوہدری پرویز الٰہی پراسرار طور پر منظر سے غائب رہے ہیں۔
پرویز الٰہی کی اس عدم موجودگی کو نہ صرف ہر سطح پر محسوس کیا گیا ہے بلکہ پارٹی کے اندر، باہر اور میڈیا میں بھی اس بارے میں چہ میگوئیاں کی جا رہی ہیں۔ سیاسی مبصرین کہہ رہے ہیں کہ ابھی پی ٹی آئی اور چوہدری پرویز الٰہی میں مکمل ہم آہنگی نہیں ہوئی اور دونوں فریقین کو ایک دوسرے کے ساتھ آگے بڑھنے میں چیلنجز کا سامنا ہے۔
گو کہ ان چہ میگوئیوں کے بعد جمعرات کی رات چوہدری پرویز الٰہی عمران خان سے ملاقات کے لیے زمان پارک گئے، لیکن اس ملاقات سے پہلے چند صحافیوں سے ہونے والی ایک ملاقات میں عمران خان نے ان کی غیر حاضری کے بارے میں کوئی واضح جواب نہیں دیا اور ان کے متعلق پوچھے گئے سوالات کو سنجیدہ نہیں لیا۔
اس ملاقات میں موجود دنیا نیوز کے سینئر صحافی اور اینکر اجمل جامی نے بتایا کہ جب عمران خان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو پہلے تو انہوں نے چوہدری پرویز الٰہی کے متعلق سوالات پر توجہ نہیں دی، اور جب اصرار کیا گیا تو پہلے وہ مسکرائے اور پھر اتنا کہنے پر اکتفا کیا کہ انہیں کورونا ہے۔اس پر ان سے پوچھا گیا کہ کیا پھر انہوں نے انہیں پھول بھیجے ہیں جس پر انہوں نے فواد چوہدری کی طرف دیکھا اور پھر کمرے سے چلے گئے۔ لیکن پھر تھوڑی ہی دیر بعد چوہدری پرویز الٰہی عمران خان سے ملاقات کے لیے ان کے گھر پہنچ گئے۔
تاہم چوہدری پرویز الٰہی کے ترجمان اقبال چوہدری نے تصدیق کی ہے کہ انہیں واقعی کورونا تھا، انہوں نے بتایا کہ چوہدری پرویز الٰہی کرونا ٹیسٹ کا نتیجہ منفی آنے کے بعد ہی عمران خان سے ملنے گئے تھے اور گزشتہ رات دونوں رہنمائوں کی ملاقات کے وقت وہ صحتیاب تھے۔ایک سوال کے جواب میں اقبال چوہدری نے بتایا کہ چوہدری پرویز الٰہی تحریک انصاف کے صدر ہیں اور ان کے پارٹی میں نہ تو کسی سے اختلافات ہیں اور نہ ہی کوئی ان کے خلاف کوئی مہم چلا رہا ہے۔
چھوٹے موٹے اختلافات اور نظریات کی چپقلش ہر جمہوری جماعت میں ہوتی ہے اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ چوہدری پرویز الٰہی اب تحریک انصاف کے صدر ہیں اور وہ پارٹی کے مشاورتی اجلاسوں میں شریک ہوتے ہیں اور سیاسی حکمت عملی میں حصہ لیتے ہیں۔
تحریک انصاف کے صف اول کے رہنماؤں میں سے ابھی تک کسی نے بھی کھل کر چوہدری پرویز الٰہی کے پارٹی میں کردار پر تحفظات کا اظہار نہیں کیا، تاہم ڈھکے چھپے الفاظ میں ان کو صدر بنائے جانے کے فیصلے پر تنقید کی جا رہی ہے۔
اس سلسلے میں جب پارٹی کے ایک انتہائی سینیئر رہنما، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ انہیں چوہدری پرویز الٰہی کو صدر بنانے پر خدشات ہیں، سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کا خود اس معاملے پر براہ راست بات کرنا موزوں نہیں ہے اور بہتر ہے کہ کوئی اور اس پر تبصرہ کرے۔
عمران خان سے ملاقات اور پرویز الٰہی کے بارے میں تبادلہ خیال کے بعد سینیئر صحافی اجمل جامی کا خیال ہے کہ ’چوہدری صاحب کو پاکستان تحریک انصاف میں اپنی پوزیشن مضبوط بنانے کے لیے ایک خاص قسم کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ جماعت زیادہ متحرک رہنے والے سیاستدانوں کو پسند کرتی ہے جیسا کہ ایسے رہنما جو زمان پارک میں ہونے والے پولیس ایکشن کے دوران وہاں کھڑے رہے تاہم اجمل جامی کا کہنا تھا کہ چوہدری پرویز الٰہی میں کچھ ایسی خصوصیات ہیں جو کہ پی ٹی آئی کے دوسرے رہنماؤں میں نہیں ہیں اور عمران خان کو ان جیسے سیاستدان کی ضرورت ہے۔
’کل تک خان صاحب کہہ رہے تھے ہم چوروں کے ساتھ نہیں بیٹھیں گے، آج ان کی جماعت کہہ رہی ہے کہ وہ مل بیٹھنے کو تیار ہیں، اس کے پیچھے اگر میں یہ کہوں کہ چوہدری صاحب کی ملاقات کا کردار ہے تو یہ غلط نہیں ہو گا۔‘ ’چوہدری صاحب کے روابط ضرور رہتے ہیں اہم حلقوں میں، کم زیادہ ہو سکتے ہیں لیکن ختم نہیں ہوتے۔ تو چوہدری صاحب جیسی شخصیت کی ضرورت خان صاحب کو ایسے موقعوں پر رہے گی۔‘