سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو عدلیہ پر حملہ قرار

سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی آڈیو کو وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے عدلیہ پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا یہ سب اعلیٰ عدالتوں کے ججوں پر دباؤ ڈال کر من پسند فیصلے کروانے کے لیے کیا گیا۔

اجلاس کے دوران حال ہی میں منظر عام پر آنے والی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو، ملک بھر میں قیمتوں میں غیر معمولی اضافے اور انتخابی اصلاحات کے قوانین سمیت مختلف امور پر گفتگو کی گئی۔

ایک رہنما نے بتایا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ آڈیو لیک کرنے کی سازش مسلم لیگ (ن) نے رچی تھی۔وزیر اعظم انہوں نے ترجمانوں کو ہدایت کی کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی سابقہ تاریخ کو اُجاگر کریں کہ پارٹی نے کس طرح عدلیہ پر حملہ کیا اور ججز کو بدنام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ریاستی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیراعظم خان نے اپنی میڈیا ٹیم سے کہا کہ وہ لوگوں کو آگاہ کریں کہ مسلم لیگ (ن) کی عدلیہ کو دھمکیاں دینے اور بدنام کرنے کی تاریخ رہی ہے، ’لیکن اب پی ایم ایل این کے اوچھے ہتھکنڈے اس بار کام نہیں آئیں گے۔

آئندہ عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال سے متعلق حال ہی میں نافذ کیے گئے قوانین کے بارے میں، وزیر اعظم نے اپنے ترجمانوں سے کہا کہ وہ اس معاملے پر لوگوں کو اعتماد دیں کہ ای وی ایم کے استعمال سے مستقبل کے انتخابات میں دھاندلی ختم ہو جائے گی۔

دریں اثنا وزیراعظم نے نئی قائم کردہ نیشنل رحمت اللعالمین اتھارٹی (این آر اے) کا 10 رکنی مشاورتی بورڈ بھی تشکیل دیا۔وزیراعظم کے دفتر سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق این آر اے بورڈ کے ممبران اعزازی حیثیت سے کام کریں گے۔

بورڈ کے ممبران میں ڈاکٹر عطا الرحمٰن، حمزہ یوسف، سید حسین نصر، ڈاکٹر محمد فغفوری، ڈاکٹر جوزف لمبرڈ، ڈاکٹر ولید الانصاری، بیرسٹر ندرت بی ماجد، ڈاکٹر انیس احمد، باسط کوشل اور ڈاکٹر صاحبزادہ ساجد الرحمٰن شامل ہیں۔

Back to top button