عمران کا پونے 4سال میں گھرسے وزیراعظم ہائوس تک کا سفر98 کروڑمیں پڑا
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا پونے 4 چار سالہ دور حکومت میں ان کی رہائشگاہ بنی گالا سے وزیر اعظم ہائو س تک کا سفر قوم کو 98 کروڑ روپے میں پڑا۔
مسلم لیگ ن کی رہنما اور وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نےدعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی رہائش گاہ بنی گالا سے وزیراعظم کے دفتر آنے کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا اور اس مد میں مارچ 2022 تک 98 کروڑ 43 لاکھ روپے سے زائد خرچ ہوئے۔
مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں سابق وزیراعظم عمران خان کے ہیلی کاپٹر پر 98 کروڑ 43 لاکھ 55 ہزار روپے خرچ ہوئے۔ دستاویزات کے مطابق وزیراعظم آفس سے بنی گالا کا سفر 15 کلومیٹر ہے اور ہیلی کاپٹر کی پرواز کا ایک گھنٹے کا خرچ 2 لاکھ 75 ہزار روپے ہے،ہیلی کاپٹر کے استعمال پر اوسطاً 8 لاکھ روپے یومیہ خرچ ہوا۔
دستاویزات کے مطابق ہیلی کاپٹر کی مینٹیننس کے لیے 51 کروڑ 20 لاکھ روپے اور پرواز کے دوران اخراجات 47 کروڑ 20 لاکھ روپے ہوئے۔ اعلامیے کے مطابق اگست 2018 سے مارچ 2022 تک ہیلی کاپٹر کی 2 ہزار 723 گھنٹے کی پروازیں ہوئی اور فی گھنٹہ خرچ 2 لاکھ 75 ہزار ہے۔
اعداد وشمار سامنے آنے کے بعد پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات فرخ حبیب نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) والے بہت بے وقوف ہیں، بنی گالا سے وزیراعظم ہاؤس تک 5 منٹ کا سفر ہے جبکہ ہیلی کاپٹر حکومت کا اپنا ہے، رینٹ پر نہیں لیا گیا تھا مسلم لیگ (ن) کا کام ہی پراپیگنڈہ کرنا ہے۔
دریں اثنا مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے وزیر اعظم کی کرسی کو کاروبار کی کرسی بنایا ہوا تھا اور وہ اس میں کاروبار کرتے رہے ہیں۔ عمران خان نے پوری زندگی میں جو کاروبار کیا ہے، اس کے بارے میں 2 کروڑ کی ڈیکلیریشن ہے، پھر ان کے اثاثے 2 کروڑ 80 لاکھ کے ہوگئے، اس کے بعد جب زمان پارک کا گھر شامل ہوا تو مجموعی جائیداد 14 کروڑ 10 لاکھ تک پہنچ گئی۔
مریم اورنگزیب نے کہاتوشہ خانہ کے اندر پہلے دو ماہ میں عمران خان کی جائیداد میں 8 کروڑ 50 لاکھ اضافہ ہوا، اس کے بعد ساڑھے 4 سال میں 58 تحائف اپنے پاس رکھے ہیں، اس کی مالیت شامل کریں تو وہ 14 کروڑ 20 لاکھ بنتی ہے تو ان کی پوری زندگی کی آمدن ملائی جائی اور صرف توشہ خانہ سے ہونے والی آمدن ملائی جائی تو اتنی کبھی نہیں بڑھی۔
انکا کہنا تھا اہم بات یہ ہے کہ جو تحائف رکھے ہیں اس کی منی ٹریل کہاں ہے، پہلی قسط میں جو 3 کروڑ دیے ہیں، اس کی منی ٹریل دے دیں کیونکہ پہلے سال اتنا سرمایہ نہیں تھا کہ آپ کے پاس 3 کروڑ روپے ہوتے۔