ناظم جوکھیو قتل کیس میں انصاف کا جنازہ کیسے اٹھا؟
ناظم جوکھیو قتل کیس منطقی انجام تک پہنچنے سے قبل ہی ختم ہو گیا، مقتول کی بیوہ شیریں جوکھیو نے مزید کیس لڑنے سے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے ملزموں کو معاف کر دیا ہے، اس مقدمے میں پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس گہرام اور رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم سمیت نصف درجن کے قریب ملزم نامزد ہیں، جن میں سے جام گہرام گرفتار ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں سندھ کے رہائشی ناظم جوکھیو نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں وہ ملیر میمن گوٹھ میں کچھ غیر ملکیوں کو شکار کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہے تھے، اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد ناظم جوکھیو کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی تھی۔ ناظم جوکھیو کے لواحقین نے اس قتل کے الزام میں پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس گہرام اور رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم سمیت 22 ملزموں کو نامزد کیا تھا، جن میں سے بیشتر افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ کچھ ملزم اب ضمانت پر ہیں۔
اب ناظم جوکھیو کی بیوہ اور مقدمے کی مدعی شیریں جوکھیو کا ایک ویڈیو بیان سامنے آیا ہے جس میں اس نے تمام ملزموں کو معاف کرنے کا اعلان کر دیا ہے، اس ویڈیو میں وہ کہتی ہیں کہ جو بچوں والا ہوگا وہ ہی ان کی مجبوری سمجھ سکتا ہے اور جو ماں بہن والا ہوگا وہ ہی ان کا درد محسوس کر سکتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ میں جس کرب سے گزر رہی ہوں، اللہ نہ کرے یہ کرب کسی اور پر آئے، میں کہس لڑنا چاہتی تھی، لیکن میں اس لیے نہیں لڑ نہیں پا رہی کیونکہ میرے اپنوں نے ہی میرا ساتھ چھوڑ دیا، سب نے مجھے تنہا کر دیا ہے، میں مجبوری میں مقدمے سے پیچھے ہٹ رہی ہوں، مجھے ڈیل کی کوئی پیشکش نہیں ہوئی، میں نے جوکھیو کو معاف کر کے معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے اور وہ انصاف دے گا، میرا کوئی لالچ نہیں، میں آگے نہیں لڑ سکتی، مجھ میں مزید طاقت نہیں ہے۔
اس مقدمے کی پیروی کرنے والی انسانی حقوق کی کارکن شیریں کھوکھر کا کہنا ہے کہ پراسیکیوٹر جنرل آفس نے یہ مقدمہ ابھی آگے بھیجا ہی نہیں۔ یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے مطابق ورثا قصاص و دیت کے مطابق ملزموں کو معاف نہیں کر سکتے، کراچی میں رینجرز اہلکاروں کی فائرنگ میں سرفراز شاہ اور شاہ رخ جتوئی کے مقدمات بھی اس کی مثال کے طور پر پیش کیے جاتے ہیں۔ نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیمیں ناظم جوکھیو کیس کی پیروی کر رہی ہیں، جن میں شیریں کوکھر بھی شامل ہیں، انہوں نے تصدیق کی کہ شیریں جوکھیو نے ملزموں کو معاف کر دیا ہے۔ شیریں کھوکھر نے دعویٰ کیا کہ مقتول کی بیوی پر خاندان کا دباؤ تھا، اور سسرال والے اسے پسند نہیں کرتے تھے کیونکہ ناظم نے اپنی پسند سے خاندان سے باہر شادی کی تھی، ناظم کا خاندان شیریں سے الگ ہو گیا تھا اور وہ اپنے کمرے تک محدود ہو کر رہ گئی تھیں، پھر چندہ کر کے گھر میں دیوار تعمیر کی گئی اور دو پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تاکہ ان کو تحفظ ملے۔ یاد رہے کہ ناظم جوکھیو کے چار بچے ہیں جو ماں کے پاس ہیں، شیریں کوکھر کے مطابق شیریں اپنے ماں کے گھر چلی گئی ہیں، ان کے والد بیمار ہیں، والدہ اور بہنیں دوسروں کے گھروں میں کام کرتی ہیں جبکہ ان کا کوئی بھائی نہیں ہے، شیریں کوکھر کے مطابق ان پر اتنا دباؤ تھا کہ آخر کار ان کے والدین نے بھی کہہ دیا کہ یا تو معاف کردو یا گھر چھوڑ دو، ان کے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا۔
دوسری طرف تحریک عدم اعتماد میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف ووٹ ڈالنے کے لیے ناظم جوکھیو کے قتل میں ملوث پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی جام کریم نے حفاظتی ضمانت حاصل کر لی ہے، حالانکہ اس سے پہلے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ جام کریم کو ملک واپس آتے ہی گرفتار کر لیا جائے گا، یاد رہے کہ جام کریم عدم اعتماد کی تحریک کے سلسلے میں دبئی سے پاکستان آنا چاہ رہے تھے، سندھ ہائی کورٹ 11 اپریل کو گرفتار ملزموں کی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کرے گی، ملزموں کے وکلا نے عدالت میں خون بہا پر مبنی معافی کا حلف نامہ جمع کرا دیا ہے۔