بیرون ملک جانے والے پاکستانی سمگلرز کے ہاتھوں اغوا ہونے لگے

یورپ پہنچ کر ڈھیروں دولت کمانے کا خواب دیکھنے والے پاکستانی تارکین انسانی سمگلروں کی ہٹ لسٹ میں شامل ہوگئے ہیں، ایجنٹ ان افراد کو ایران کے راستے یورپ پہنچانے کے خواب دکھا کر دو دو ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں، اب تک 10 کے قریب نوجوان ان انسانی سمگلروں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سمگلر اپنے ایجنٹوں کی مدد سے یورپ پہنچنے کے خواہشمند تارکین وطن کو اپنے قبضے میں لے کر ان پر تشدد کرتے ہیں، ان کی ویڈیو فلم بناتے ہیں اور ان کے عزیز و اقارب کو بھیج دیتے ہیں تاکہ ان کی بحفاظت رہائی کیلئے تاوان کا مطالبہ کر سکیں، ایک ماہ کے دوران ایسے 3 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں 10 کے قریب نوجوانوں کو ان گینگز نے تشدد کا نشانہ بنایا اور جیلوں میں ڈال دیا، ان میں سے کچھ نے رہائی کے لیے رقم ادا کی جبکہ کچھ کو ایرانی پولیس نے تہران میں پاکستانی سفارت خانے کے تعاون سے رہا کر دیا۔وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے کہا کہ غیرقانونی تارکین وطن کے سفر کا انتظام کرنے اور بھاری تاوان وصول کرنے کیلئے بیرون ملک انہیں اغوا کر لینے کے خطرناک واقعات میں حالیہ چند روز کے دوران تیزی آگئی ہے، گزشتہ ماہ حافظ آباد کا رہائشی محمد حسنین اپنے کزن فیصل اور پڑوسی انور کے ساتھ یورپ پہنچنے کیلئے بذریعہ سڑک ایران روانہ ہوا، انہوں نے ٹریول ایجنٹ محمد سرور کے ساتھ اصل ویزوں پر سفر کیا جس نے انہیں ایران سے ترکی کے راستے یونان لے جانے کا وعدہ کیا۔تہران پہنچنے پر اُس ٹریول ایجنٹ (محمد سرور) نے تینوں کو یورپ بھیجنے کے لیے ہر ایک سے 2500 ڈالر مانگے، تینوں نے رقم کیلئے پاکستان میں اپنے اہل خانہ سے رابطہ کیا، اہل خانہ مطلوبہ رقم جمع کرنے میں ناکام رہے تو سرور انہیں تہران میں ایک 3 منزلہ مکان میں اس بہانے لے گیا جہاں انہیں کہ وہ چند سو روپے میں ان کے سفر کا بندوبست کروا دے گا۔محمد حسنین نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ جب ہم اُس مکان میں پہنچے تو وہاں موجود لوگوں نے ہمیں قابو کرلیا اور ہمیں ایک چھوٹے سے کمرے میں بند کر دیا، 24 گھنٹے کے بعد فیس ماسک پہنے ہوئے تقریباً 3 سے 4 افراد نے ہمیں پانی پلایا اور اس کے بعد انہوں نے ہم پر وحشیانہ تشدد کیا، انہوں نے تشدد کی ویڈیو بھی بنائی اور اسے پاکستان میں ہمارے گھر والوں کو بھیجا اور ہمیں آزاد کرنے کے لیے ہر ایک کے گھر والوں سے 5 ہزار ڈالر کا مطالبہ کیا۔حسنین نے بتایا کہ قید کے دوران وہ ہمارے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کرتے تھے، وہ ہمیں تشدد کا نشانہ بنانے کیلئے بجلی کے جھٹکے لگاتے اور ویڈیوز ہمارے اہل خانہ کو بھیجتے، دریں اثنا حسنین کے اہل خانہ نے اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن سے رابطہ کیا، اس سے پہلے کہ ایرانی پولیس پاکستانی سفیر محمد مدثر ٹیپو کی فراہم کردہ معلومات پر مجرموں کے ٹھکانے پر چھاپہ مارتی، حسنین اپنے اغوا کاروں کی گرفت سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا اور ایک پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور نے اسے اپنے گھر والوں سے رابطہ کرنے میں مدد کی، حسنین نے کہا کہ 22 دن کی قید کے بعد مجھے فرار ہونے کا موقع ملا، دوسری جانب ایرانی پولیس نے فیصل اور انور کو بازیاب کر کے پاکستانی سفارتخانے کے حوالے کر دیا، سفارت خانے نے انہیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا۔تہران میں ایف آئی اے کے رابطہ افسر آفتاب احمد بٹ نے فون پر گفتگو کرتے ہوئے ’ڈان‘ کو بتایا کہ پاکستانی انسانی اسمگلروں کا گروہ کچھ افغانوں اور ایرانیوں کے ساتھ مل کر اس گھناؤنے جرم میں ملوث ہے، پاکستانی سفارت خانے نے مزید 2 کیسز بھی نمٹائے ہیں جس میں سرگودھا اور اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے 7 نوجوانوں کو ان کے اغوا کاروں سے بازیاب کرایا گیا، ایران میں پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو نے کہا کہ ایران، عراق اور سعودی عرب جانے والے زائرین کے حوالے سے وزارت مذہبی امور کی پالیسی پر عمل درآمد کی بھی اشد ضرورت ہے، اس پالیسی کے نفاذ سے انسانی اسمگلنگ کو روکا جا سکے گا۔دریں اثنا پنجاب میں ایف آئی اے نے محمد سرور کو اس وقت گرفتار کرلیا جب وہ تینوں افراد کو گینگ کو ’فروخت‘ کرنے کے بعد پاکستان واپس پہنچا، اہل خانہ کا خیال تھا کہ یورپ پہنچنے کے بعد وہ خوب پیسہ کما لیں گے لیکن یہ ہم سب کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوا، ہم خدا کے شکر گزار ہیں کہ میرا بھائی اور دونوں دیگر افراد بحفاظت واپس لوٹ آئے ہیں۔

Back to top button