چین نے کلون بھیڑیا تخلیق کر کے نئی تاریخ رقم کر دی
https://youtu.be/OXX8C6VREKw[/embed]
چین ہر شعبے میں ترقی کی نئی مثالیں قائم کر رہا ہے، بات دفاع کی ہو یا دنیا طب کی، چین ہمیشہ بازی لے جاتا ہے. اب ایک مرتبہ پھر چین نے کلون برفانی بھیڑیا تیار کر کے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ خبر یہ ہے کہ چین کی ایک کمپنی سائنو جین نے معدومیت سے دوچار آرکٹک بھیڑیے کی تخلیق کا اعلان کرکے انسانی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کر دیا۔ بھیڑیے کی تخم ریزی کے لئے بیگل نسل کے کتے کو متبادل ماں کا درجہ دیا گیا۔ اس عمل کو کلوننگ کہتے ہیں۔ کلوننگ قدرتی بھی ہو سکتی ہے جیسے ہم شکل جڑواں بچوں کی پیدائش۔ مختلف بیکٹیریا ایک دوسرے کو کاپی کر کے کلون کالونیاں بنا لیتے ہیں جبکہ ہمارے آباؤ اجداد ہزاروں سال سے پودوں کی شاخیں ایک دوسرے میں لگا کر سبزیوں اور پھلوں کی مختلف نسلیں وجود میں لاتے رہے ہیں لیکن باقاعدہ طور پر سائنسی انداز میں حیوانی کلوننگ کرنے کی تاریخ ذرا نئی ہے۔
میٹرک تک بائیالوجی پڑھنے والے بچوں کو یہ بات سمجھا دی جاتی ہے کہ کسی بھی حیوانی یا نباتاتی جسم کا آخری یونٹ خلیہ یا سیل ہوتا ہے۔ خلیے کا ایک مرکزہ یعنی نیوکلیئس ہوتا ہے جسے ہم دماغ، دل، جگر سب کچھ کہہ سکتے ہیں لیکن اس کی سب سے اہم ذمہ داری اُس پوشیدہ نقشے کی حفاظت کرنا ہوتا ہے جس میں اس حیوانی یا نباتاتی حیات کی ہزاروں لاکھوں سال کی تاریخ چُھپی ہوئی ہوتی ہے۔ اس نقشے کی بالکل خالص شکل ڈی این اے کہلاتی ہے۔ مخصوص حافظہ رکھنے والے ڈی این اے کے گھنگریالے چھلے کو جینز کہا جاتا ہے۔ ان کا مسکن خلیے کا مرکزہ ہوتا ہے۔ کلوننگ دو طرح سے کی جا سکتی ہے، ایک طریقہ تو یہ ہے کہ مردانہ نطفہ اور زنانہ بیضہ کے ملاپ سے جیسے ہی حیات یعنی جنین کا ظہور ہو اس کے دو یا اس سے زیادہ ٹکڑے کر لیے جائیں اور انہیں ماں کے رحم میں واپس رکھ دیا جائے۔ یوں اس جاندار کے دو یا اس سے زیادہ بچے حاصل کرلئے جاتے ہیں۔ دوسرے طریقے میں جانور کے تولیدی خلیوں کو چھوڑ کر کسی بھی جسمانی خلیہ کا مرکزہ الگ کر لیا جاتا ہے اور پھر اس مرکزہ کو کسی دوسرے جانور کے انڈے میں رکھ لیا جاتا ہے جس کا مرکزہ نکال لیا گیا ہو۔ اس انڈے کو ٹیسٹ ٹیوب میں جنین بننے دیا جاتا ہے۔ پھر اسے ایک مادہ جانور کی کوکھ میں کاشت کر دیا جاتا ہے۔ مقررہ مدت کے بعد وہ مادہ جانور ایک ایسے بچے کو جنم دیتی ہے جس کی جینیاتی بناوٹ اس جاندار کی عکاس ہوتی ہے جس سے جسمانی خلیہ حاصل کیا گیا تھا۔
ٹیسٹ ٹیوب بے بی یا لیبارٹری میں بارآوری کے دوران بیضہ اور نطفہ کا ملاپ کرایا جاتا ہے اور تین چار دن بعد ان جنین کو ماں کے رحم میں منتقل کردیا جاتا ہے۔ یہ بالکل فطری استقرارحمل کی طرح ہوتا ہے۔ امریکہ میں پیدا ہونے والے ایک سے دو فیصد بچے ٹیسٹ ٹیوب سے ہوتے ہیں جبکہ برطانیہ میں یہ شرح تین فیصد ہے۔اب تک کون سے جانور کلون کیے جا چکے ہیں، پچھلے پچاس برسوں میں کئی قسم کے جانور کلون کئے جا چکے ہیں، پالتو جانوروں کو کلوننگ سے "دوبارہ زندہ” کرنے کی پوری ایک صنعت وجود میں آ چکی ہے۔ اس سلسلے میں 2001 میں پہلی مرتبہ ایک پالتو بلی کی کاپی کیٹ تیار کی گئی۔ اب بے تحاشا امیر افراد کو یہ سہولت میسر ہے کہ وہ اپنے چہیتے کے جسمانی خلئے اس کی زندگی میں محفوظ کرا لیں اور جب وہ جہان فانی سے کوچ کر جائیں تو جینیاتی کمپنیوں سے رابطہ کرکے ان کے جینیاتی جڑواں ترشوا لیں۔
دو کمپنیوں نے اس میدان میں بڑا نام کمایا ہے۔ ایک تو ٹیکساس امریکہ میں واقع وایاجین جس نے 2001 میں کاپی کیٹ بنائی تھی اور دوسری چینی کمپنی سائنوجین جس نے برفانی بھیڑیے کو تخلیق کیا ہے۔ڈولی کی خالق کمپنی نے ایک ایسی بھیڑ تخلیق کی تھی جس کے دودھ میں خون جمانے والے پروٹین شامل تھے جو ان لوگوں کے لئے کافی مفید ہو سکتے تھے جن میں اس پروٹین کا پیدائشی فقدان تھا۔کلون شدہ جانور ان ادویات کی آزمائش کے لئے بالخصوص کارآمد ہوتے ہیں جن کے اثرات یکساں جینیاتی بناوٹ رکھنے والے جانداروں میں دیکھنا مقصود ہو۔
کلون بھیڑ ڈولی کو تخلیق کرنے میں 276 کاوشیں اسی طرح ناکام ہوئیں جیسے حمل ضائع ہو جاتا ہے۔ ڈولی اپنی زندگی کی فقط چھ بہاریں دیکھ سکی جو بھیڑ کی اوسط زندگی کا بس نصف ہی تھی۔ لیکن یہ بھی یاد رہے کہ کاپی کیٹ نے نہ صرف 19 برس کی ہنگامہ خیز زندگی گزاری بلکہ اس دوران اس کی گود بھی ہری ہوئی۔ کلوننگ اور اخلاقیات پر ایک لاکھ جائز اعتراضات اٹھائے جا سکتے ہیں اور اٹھائے جانے چاہیئں لیکن ہمارے لئے یہ جاننا بہت اہم ہے کہ جہاں ہمارے انتہائی اعلیٰ تعلیم یافتہ احباب کی اکثریت کا شعور غیر سائنسی اور ماضی پرستانہ افکار کی مکمل گرفت میں ہے، وہیں متجسس اور محقق انسان مسلسل اپنی قوت تخیل سے امکانات کی سرحدیں توڑتے ہوئے ناممکن کو ممکن بناتے جارہے ہیں۔