مجوزہ آئینی ترامیم پر اتفاق رائے کے قریب پہنچ چکے : مولانا فضل الرحمٰن

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا موجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے کہنا ہے کہ بڑی کوششوں کے بعد اتفاق رائے کےقریب پہنچ چکے ہیں، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور ہمارےمسودے میں ہم آہنگی ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھاکہ کل کراچی میں بلاول بھٹو اور لاہور میں نواز شریف سے ملاقات کروں گا۔

مولانا فضل الرحمٰن نےکہاکہ آئینی ترمیم پر اتفاق رائے نہ ہوا تو اس کو مسترد کردیں گے، گفتگو اور مذاکرات کےنتیجے میں کافی ہم آہنگی پیدا ہو چکی ہے، انہون نے کہا کہ حکومتی مسودے کو مسترد کردیا تھا،امید ہے کہ ہمارے مطالبات منظور ہو جائیں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جو چیزیں وقت کی ضرورت ہیں،ہم انہیں ترجیح دیں گے، ہم نے عوام اور ملک کےمفاد میں سب کچھ کرنا ہے،کہیں بھی انتہا پسندی نہیں ہونی چاہیے۔

یادرہے کہ 12 اکتوبر کو مجوزہ آئینی ترامیم پر مشاورت کےلیے قائم پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی نے ترامیم سے متعلق سفارشات کی تیاری کےلیے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دےدی تھی۔

وزیر داخلہ کی بیرسٹر گوہر کو عمران خان سے ملاقات کی یقین دہانی

ذیلی کمیٹی میں پی ٹی آئی کے 2 ارکان کو بھی شامل کیاگیا ہے،کمیٹی 2 روز میں سفارشات مرتب کرکے خصوصی کمیٹی کو دےگی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سےگفتگو کرتےہوئے حکومتی سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا تھاکہ خصوصی کمیٹی نے اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی ہے، ذیلی کمیٹی میں کامران مرتضیٰ اور پی ٹی آئی کے 2ارکان شامل ہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی کا کہناتھا کہ ساری جماعتوں کے مسودوں میں کوئی اصولی اختلاف نہیں ہے،ذیلی کمیٹی دو دنوں میں سفارشات خصوصی کمیٹی کو دے گی۔انہوں نے کہا تھاکہ ایک ماہ سے اس مسئلے پر عوام میں بحث چل رہی ہے، اس میں کون سی غیر آئینی چیز ہے؟ اپوزیشن کےدوستوں سے کہوں گا اپنی تجاویز بھی دیں،صرف تنقید سےمعاملات حل نہیں ہوں گے۔

واضح رہےکہ مسلم لیگ ن کی حکومت گزشتہ ماہ سے ایک اہم آئینی ترمیم کی منظوری کو یقینی بنانے کےلیے کوششیں کررہی ہے، 16 ستمبر کو آئین میں 26ویں ترمیم کےحوالے سے اتفاق رائے نہ ہونےاور حکومت کو درکار دو تہائی اکثریت حاصل نہ ہونے پر قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا تھا۔

کئی دن کی کوششوں کے باوجود بھی آئینی پیکج پر اپوزیشن بالخصوص مولانا فضل الرحمٰن کو منانےمیں ناکامی کے بعد ترمیم کی منظوری غیرمعینہ مدت تک مؤخر کردی گئی تھی۔

Back to top button