آئینی حدود سے باہر نکل کر کھیلنے والےاداروں کو واپس آئینی حدود میں آنا ہوگا : بلاول بھٹو
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت کا معاملہ پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے اور پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کےحق میں نہیں ہے۔ آئینی حدود سے باہر نکل کر کھیلنے والےاداروں کو واپس آئینی حدود میں آنا ہوگا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کا ملٹری ٹرائل چلانے کےلیے یہ دیکھنا ہوگا کہ ان کے خلاف شواہد کیا ہیں؟ انہوں نےکہا کہ پیپلز پارٹی سزائے موت کےخلاف ہے اور صدارتی معافی کا اختیار بھی پیپلز پارٹی کےہی پاس ہے ۔
بلاول بھٹو کاکہنا تھاکہ ملک میں کھیل یہ کھیلنا چاہیےکہ ’کون بنے گا وزیر اعظم‘ لیکن کھیل کھیلا گیاکہ ’بنے گا یا نہیں بنےگا آرمی چیف‘ ۔ انہوں نےکہا کہ آئینی حدود سے باہر نکل کر کھیلنے والےاداروں کو واپس آئینی حدود میں آنا ہوگا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نےکہا 25 اکتوبر تک ترامیم ہوگئیں تو معاملہ پرامن حل ہوجائے گا،ترامیم نہ ہوئیں تو حالات شاید کسی کےکنٹرول میں نہ رہیں، آئینی عدالت کا معاملہ پایۂ تکمیل تک پہنچائیں گے پیپلز پارٹی فوجی عدالتوں کےحق میں نہیں ہے۔
یاد رہے کہ قبل ازیں اسلام آباد میں سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن کےوفد میں شامل صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کےدوران چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہاتھا 25 اکتوبر سے پہلے ترامیم ہوجائیں تو معاملہ پر امن طور پر حل ہوجائے گا۔ان کاکہنا تھاکہ ترامیم بعد میں بھی ہوسکتی ہیں لیکن پھر آمن سامنے کی صورت حال ہوسکتی ہے، آئینی عدالت کےمعاملے کو ایسےنہیں چھوڑیں گے اسے پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔وفاقی آئینی عدالت کےقیام کا جواز سپریم کورٹ کی اپنی ماضی کی تاریخ ہے،آئینی ترامیم نہ ہونےکی صورت میں پیدا ہونےوالے حالات پھر شاید کسی کےکنٹرول میں نہ رہیں، اٹھارویں ترمیم سے آئین بحال کیا اور آمریت کاراستہ روکا۔
آئینی ترامیم کےحوالے سے اب بھی وہی صورت حال ہے، جو دو ہفتے پہلےتھی : سینیٹر کامران مرتضیٰ