آصف زرداری اور بلاول بھٹو میں اختلافات کی حقیقت کیا ہے؟

اپنے والد سابق صدر آصف زرداری کی جانب سے خود کو سیاسی طور پر کم تجربہ کار اور زیر تربیت قرار دئیے جانے کے بعد سابق وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری اپنا خیبر پختون خواہ کا دورہ ادھورا چھوڑ کر اچانک دبئی روانہ ہوگئے اگلے ہی روز ان کے والد آصف زرداری بھی دبئی چلے گئے. سیاسی حلقے اور سوشل میڈیا پر اس ساری پیش رفت کو لامحالہ سیاسی اختلافات کا شاخسانہ قرار دیا جا رہا پیپلز پارٹی کے ترجمان اور پہلے درجے کی قیادت سخت مشکل کا شکار ہوچکی ہے. ایک طرف انہیں پارٹی قیادت میں کسی بھی قسم کے اختلاف کی تردید کرنی ہے دوسری جانب پارٹی کے اندر اپنے عمل سے یہ بھی دکھانا ہے کہ وہ آصف زرداری یا بلاول بھٹو میں سے کس کے موقف کے ساتھ ہیں .. آصف زداری کے انٹرویو کے میزبان حامد میر نے جمعے کی رات انٹرویو نشر ہونے کے فورا بعد کی صورت حال واضح کی جب ان کی موجودگی میں آصف زرداری کو ان کے صاحبزادے بلاول کو فون آیا، جیو نیوز کے ایک پروگرام میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو کے درمیان اختلافات سے متعلق خبروں پر گفتگو کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ انٹرویو کی بریکنگ نیوز نشر ہوئی تو سابق صدر کو ان کے صاحبزادے بلاول بھٹو نے کال کی۔ پی پی چیئرمین نے آصف زرداری کو وضاحت پیش کرنے کی کوشش کی جس پر سابق صدر نے جواب دیا کہ وضاحتوں کی ضرورت نہیں، انٹرویو میں پوچھے گئے سوالات مشکل تھے مگر میں نے ان کے جواب بھی دینے تھے۔آصف زرداری نے اپنے بیٹے سے کہا کہ انہوں نے پی پی چیئرمین کو نشانہ نہیں بنایا بلکہ انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے 70 سال پرانی سیاست پر بات کی تھی۔ بلاول بھٹو نے اسی فون کال پر آصف زرداری سے کہا کہ وہ دبئی کے لئے روانہ ہو رہے ہیں اس لیے پورا انٹرویو نہیں دیکھ سکتے، صحافی حامد میر کے مطابق پیپلز پارٹی کے ایک عمر رسیدہ اور سینئر رہنما نے بلاول بھٹو سے پوچھا کہ اگر وہ چاہتے ہیں تو پارٹی چھوڑ دی جائے جس پر سابق وزیر خارجہ نے انہیں ایسا نہ کرنے کا کہا۔ سینئر تجزیہ کار کے مطابق صنم بھٹو دبئی میں ہیں، اس لیے دونوں رہنما دبئی گئے ہیں جہاں وہ اپنے اہل خانہ سے ملاقاتیں کریں گے پیپلز پارٹی کا کلچر ہے یہاں چھپ کر نہیں سب کے سامنے بات کی جاتی ہے، آصف زرداری گول مول بات کرسکتے ہیں لیکن انہوں نے نہیں کی ۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ بیگم نصرت بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے درمیاں بھی اختلافات رہے ، اس کے بعد بے نظیر اور مرتضی بھٹو کے درمیان اختلافات تھے جو حل ہو گئے تھے .. آصف زرداری اور بلاول میں اگر کوئی اختلافات ہیں تو وہ بھی حل ہو جائیں گے حامد میر کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کی باتوں سے کئی سوالات پیدا ہوئے، ۔ آصف زرداری کی باتوں سے پیغام یہ جاتا ہے کہ نواز شریف اگلے وزیراعظم نہیں ہوں گے . ان کا پیغام کچھ اور تھا تاہم بیٹے سے متعلق گفتگو متنازع بن گئی . واضح رہے کہ آصف زرداری نے حامد میر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ جو پیپلزپارٹی الیکشن لڑے گی اس کا ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار بلاول نہیں ان کے پاس ہے، بلاول کو جو ٹکٹ جاری ہوگا اس پر بھی دستخط آصف زرداری کے ہوں گے۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ بلاول ابھی زیر تربیت ہے، نئی پود کی سوچ یہی ہے کہ بابا کو کچھ نہیں پتا، آصف زرداری کے اس انٹرویو کے کچھ گھنٹے بعد بلاول بھٹو زرداری نے ایکس پر اپنی پروفائل پکچر تبدیل کر دی۔ دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کے والد سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان اختلافات کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیر خارجہ پہلے سے شیڈول دورے پر دبئی روانہ ہوئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے یہ بیانات ایک ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب آج کئی نیوز چینلز نے رپورٹ کیا کہ بلاول پارٹی قیادت کو بتائے بغیر اچانک دبئی روانہ ہو گئے ہیں۔ ان رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ بلاول کی بیرون ملک روانگی کا تعلق آصف زرداری کے حالیہ انٹرویو کے بعد باپ بیٹے کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات سے ہے . سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ بلاول خیبر پختونخوا کے دورے کے بعد اپنے پہلے سے شیڈول دورے کے مطابق کل دوپہر دبئی روانہ ہو گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور آصف زرداری کے درمیان اختلافات کی افواہیں بے بنیاد ہیں۔ پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے بھی اس مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ پتا نہیں کیوں چند چینلز پر اس طرح کی افراتفری پر مبنی رپورٹنگ کی جا رہی ہے، چیئرمین بلاول کل دوپہر اپنے شیڈول کے مطابق دبئی روانہ ہو گئے تھے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مختلف چینلز پر بلاول کی روانگی سنسنی خیز انداز میں پیش کی جا رہی ہے حالانکہ بلاول بھٹو زرداری پہلے بھی دبئی جا چکے ہیں، ان کے چند اہل خانہ بھی وہاں موجود ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ روانگی بلاول کے پروگرام کا حصہ تھی، انہوں نے ایک ہفتہ خیبر پختونخوا میں گزارا جہاں وہ بہت مصروف رہے اور ہر دن کوئی نہ کوئی سرگرمی انجام دی جا رہی تھی اور اب اس دورے کے اختتام پر وہ ذاتی مصروفیات کی بنا پر دبئی روانہ ہو گئے ہیں۔ شازیہ مری نے مزید واضح کیا کہ بلاول کی بیرون ملک روانگی کا گزشتہ روز ٹی وی پر نشر ہونے والے آصف زرداری کے انٹرویو سے کوئی تعلق نہیں ہے، میں نہیں سمجھتی کہ اس انٹرویو سے بھی ایسا کوئی نتیجہ اخذ کیا جانا چاہیے۔ یاد رہے کہ رواں سال اگست میں قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے بلاول نے کہا تھا کہ نواز شریف اور زرداری صاحب کو ایسے فیصلے کرنے چاہئیں جس سے میرے لیے اور مریم صاحبہ کے لیے سیاست آسان ہو، مشکل نہ ہو، جس طریقے سے ہم چل رہے ہیں اس سے ایسا لگ رہا ہے کہ ہمارے بڑوں نے فیصلہ کیا ہے کہ جو 30سال آپ لوگوں نے سیاست بھگتی ہے، آپ چاہتے ہیں اگلے 30سال ہم وہی سیاست کریں۔

Back to top button