اتحادی حکومت، پیپلزپارٹی نے نون لیگ سے بڑے مطالبات کر دئیے؟
عام انتخابات کے نتائج کے بعد ایک بار پھر جوڑ توڑ کی سیاست شروع ہو گئی ہے۔ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی جانب سے مخلوط حکومت بنانے کے اعلان کے بعدپاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں نئی حکومت سازی کے لیے اہم ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔
سینیئر صحافی جاوید فاروقی کے مطابق انتخابات کے حیران کن نتائج کے بعد تحریک انصاف کی سیاسی مقبولیت کا خوف پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نون کو قریب تو لا سکتا ہے لیکن اس بیل کا منڈھے چڑھنا بہت آسان نہیں ہوگا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک مرکزی رہنما نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ مسلم لیگ نون کے ساتھ اتحاد کی صورت میں انہیں پاکستان کی صدارت، اور چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کی پوزیشنز دینے کے ساتھ ساتھ انہیں وفاق اور پنجاب میں اہم وزارتیں بھی دی جائیں ۔ اس کے علاوہ پیپلز پارٹی یہ بھی چاہتی ہے کہ بلوچستان میں بھی پیپلز پارٹی کی حکومت کو نون لیگ سپورٹ کرے۔ ” اگر پاکستان مسلم لیگ کو یہ شرائط منظور نہ ہوئیں تو پھر پیپلز پارٹی مریم نواز کو چیف منسٹر پنجاب بنا کر بلاول بھٹو کو وزیراعظم دیکھنا چاہتی ہے اس صورت میں پارٹی اپنی باقی تمام شرائط سے دست بردار ہو سکتی ہے اور نواز شریف کو صدر پاکستان بھی بنایا جا سکتا ہے۔‘‘اطلاعات کے مطابق لاہور میں ہونے والی زرداری شہباز ملاقات میں پیپلز پارٹی کی شرائط کی لمبی لسٹ شہباز شریف کو دے دی گئی ہے۔ انہوں نے مذاکرات جاری رکھنے اور میاں نواز شریف اور دیگر پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد جواب دینے کا وعدہ کیا ہے۔
جاوید فاروقی کے بقول ملک کے طاقتور حلقے پی ڈی ایم کو اقتدار دے کر نئے ہائبرڈ نظام کی خواہش رکھتے ہیں۔ اس صورتحال میں شہباز شریف کی وزارت عظمی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ ” اس وقت پیپلز پارٹی کے پاس اتحادی منتخب کرنے کے کئی آپشنز ہیں جبکہ مسلم لیگ نون کے پاس مرکز میں حکومت بنانے کے نسبتاً کم آپشنز ہیں۔ اس صورتحال میں فیصلہ کن کردار ان حلقوں کا ہوگا جو عام طور پر پاکستان میں حکومتیں بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں‘‘
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ایک ترجمان فرخ بصیر کا کہنا تھا کہ ابھی کوئی بھی بات حتمی نہیں ہے۔ سابق صدر زرداری ابھی آزاد امیدواروں کے ساتھ رابطے کر رہے ہیں۔ ابھی آزاد امیدواروں کو اپنی پارٹی وابستگی کا فیصلہ کرنا ہے۔ اس کے بعد ہی کوئی بات آگے بڑھ سکے گی۔
واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے مطابق انتخابی نتائج آنے کے تین دِن کے اندر اندر کوئی بھی آزاد امیدوار کسی سیاسی جماعت کے ساتھ اپنی وابستگی کا اعلان کر سکتا ہے جس کے لیے اُسے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو تحریری طور پر آگاہ کرنا ہو گا۔
خیال رہے کہ پاکستان میں وفاق میں حکومت بنانے کے لیے کسی بھی جماعت کے پاس سادہ اکثریت یعنی کم سے کم 134 نشستوں کی ضرورت ہو گی۔