اداکارہ فریال محمود کا طلاق کے بعد اٹلی میں مزے کرنے کا انکشاف


معروف اداکارہ فریال محمود نے انکشاف کیا ہے کہ وہ ایک برس پہلے اپنے شوہر اداکار دانیال راحیل سے طلاق لے چکی ہیں جس کے بعد وہ اٹلی چلی گئی تھیں جہاں انہوں نے غم بھلانے کے لیے نئے دوست بنائے اور خوب مزے کیے۔ یاد رہے کہ فریال نے مئی 2020 میں ساتھی اداکار دانیال راحیل سے شادی کی تھی۔ لیکن اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ انکی شادی چھ ماہ بھی نہ چل سکی۔ فریال نے بتایا ہے کہ شادی کے محض 4 ماہ بعد ستمبر میں ہی ان کی شوہر سے علیحدگی ہو گئی تھی۔ اب فریال محمود نے پہلی مرتبہ کنفرم کیا ہے کہ وہ سنگل ہیں اور دوستی کے لیے دستیاب ہیں۔ لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ انکی طلاق کب اور کن وجوہات کی بنا پر ہوئی؟
فریال نے دانیال سے لو میرج کے باوجود فوری طلاق بارے پوچھے جانے والے سوال پر کہا کہ آخر لوگ ان کی طلاق بارے معلومات کیوں حاصل کرنا چاہتے ہیں اور وہ کیوں لوگوں کو اپنی زندگی بارے بتائیں؟ فریال محمود کا کہنا تھا کہ ان کی طلاق صرف ان تک محدود نہیں ہے بلکہ ان کے ساتھ ان کے سابق شوہر کا نام بھی اس سے جڑا ہوا ہے اور وہ بھی معروف شخصیت ہیں لہذا وہ کیوں ان کے بارے میں بات کریں اور کیوں ان کا نام میڈیا میں اچھالیں؟ ان کے مطابق وہ اداکارہ ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر کوئی ان کی ذاتی زندگی یا طلاق پر ہر طرح کی بات کرے اور ان سے ہر سوال کا جواب مانگے۔ انہوں نے طلاق یا خلع سے متعلق کوئی وضاحت نہیں کی کہ ان کی طلاق یا خلع کب ہوئی اور کن وجوہات کی وجہ سے ہوئی۔
تاہم اداکارہ نے تصدیق کی کہ ان کی طلاق ہو چکی ہے اور وہ شادی ختم ہونے کے بعد گزشتہ سال فلم کی تعلیم حاصل کرنے یورپی ملک اٹلی چلی گئی تھیں، جہاں انہیں زندگی کو دوبارہ شروع کرنے کا موقع ملا۔ اداکارہ نے کہا کہ اٹلی میں انہیں خوشگوار زندگی گزارنے کا موقع ملا، انہیں وہاں پیار ملا، وہ وہاں خوبصورت لوگوں سے ملیں، نئے دوست بنائے، اچھے مقامات کی سیر کی اور بہت کچھ سیکھا۔ فریال محمود نے یہ بھی واضح کیا کہ جب سوشل میڈیا میں ان کی اور دانیال راحیل کی علیحدگی اور طلاق کی خبریں چل رہی تھیں، تب ان کے درمیان کوئی اختلافات نہیں تھے اور وہ ایک ساتھ زندگی گزار رہے تھے۔ ان کے مطابق لوگوں نے اس وقت انٹرنیٹ پر انہیں طلاق یافتہ جوڑا قرار دیا اور لکھا کہ فریال محمود نے دانیال راحیل کو انسٹاگرام پر ان فالو کردیا جب کہ انہوں نے اپنے بھائی کو بھی ان فالو کیا تھا۔
فریال محمود نے پاکستانی شوبز انڈسٹری کے ناقص مواد پر بھی بات کی اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ انڈسٹری میں اچھا مواد تیار نہیں کیا جا رہا۔ ان کے مطابق پاکستانی مواد اگر ہولی وڈ جیسا نہیں تو کم از کم اسے بھارتی مواد کو دیکھ کر بہتر بنایا جا سکتا ہے مگر افسوس کہ پاکستانی پروڈیوسر اور ہدایت کار اب بھی 25 سال پرانے ڈراموں کے ریمیک کو ویب سیریز میں لانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔فریال محمود نے کیریئر کے آغاز میں جسمانی ساخت پر نامناسب رویہ اختیار کیے جانے سے متعلق بھی کھل کر بات کی اور کہا کہ زائد الوزن ہونے کی وجہ سے انہییں موٹا کہا جاتا تھا اور انہیں وزن کم کرنے کے مشورے دیے گئے۔اداکارہ نے بتایا کہ انہیں پروڈیوسرز اور ہدایت کار بتاتے تھے کہ موٹاپے کی وجہ سے انہیں کبھی بھی مرکزی کردار نہیں ملے گا، اس لیے انہیں اپنا وزن کم کرنا چاہیے۔
انہوں نے حیران کن انکشاف کیا کہ ’مریم‘ نامی ڈرامے میں کام کرتے وقت ہدایت کار نے انہیں کہا کہ وہ مرکزی کردار ادا نہیں کر سکتیں، کیوں کہ یہ کردار خالص کنواری لڑکی کے لیے لکھا گیا ہے۔ ان کے مطابق ہدایت کار کا خیال تھا کہ فریال کا وزن زیادہ ہے تو وہ کنواری نہیں ہوں گی۔ انہوں نے پاکستان میں سانولی رنگت کی وجہ سے بھی تفریق روا رکھے جانے پر بات کی اور کہا کہ ملک میں گوری رنگت کو ہی سب کچھ سمجھا جاتا ہے۔

Back to top button