جنسی ہراس کا کیس: کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو نوٹس

لاہورہائی کورٹ نے جنسی ہراسگی کے ایک مقدمے میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر خالد مسعود گوندل کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔
ان کو یہ نوٹس یونیورسٹی کی ایک خاتون ڈاکٹر کی درخواست پر جاری کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے متعلقہ خاتون نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف صوبائی خاتون محتسب کے پاس دراخواست دائر کی تھی اور اس میں وائس چانسلر پر جنسی ہراسگی کے الزامات عائد کئے تھے۔
صوبائی خاتون محتسب نے ان الزامات کی چھان بین کے لیے ایک کمیشن قائم کیا تھا۔ جس کو درخواست گزار خاتون نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ خاتون نے ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ’میں محتسب پنجاب میں وائس چانسلر کنگ ایڈوورڈ خالد مسعود گوندل کے خلاف جنسی ہراسگی کی شکایت درج کروائی ہے، محتسب پنجاب نے جنسی ہراسگی کے عدالتی ٹرائل کے لیے کنسلٹنٹ کو کمیشن مقرر کر دیا ہے، کمیشن کے ذریعے محتسب پنجاب کو ملزم اور مدعی کا ٹرائل کرنے کے لیے جگہ بھی کنگ ایڈورڈ یونیورسٹی ہی میں مختص کی گئی ہے، اس عمل سے یہ تاثر ملتا ہے کہ عدالت خود چل کر ملزم کے گھر میں جا کر اس کا بیان اور گواہی ریکارڈ کرے گی۔‘
انہوں نے مزید موقف اختیار کیا’قانون کے تحت محتسب پنجاب اپنے عدالتی اختیارات کسی کمیشن کو تفویض نہیں کر سکتی کیونکہ قانون کے تحت کمیشن کو ٹرائل منعقد کرنے، کیس کے میرٹ پر تحقیقات کرنے یا رائے دینے کا اختیار نہیں بلکہ جنسی ہراسگی کیس کا ٹرائل کرنے، تحقیقات کرنے، ریکارڈ کی پڑتال کا اختیار صرف محتسب پنجاب کا اختیار ہے۔‘لاہور ہائی کورٹ نے ابتدائی سماعت کے بعد خاتون محتسب پنجاب کا بنایا کمیشن معطل کرتے ہوئے نہ صرف خاتون محتسب پنجاب بلکہ وائس چانسلر کنگ ایڈوورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر خالد مسعود گوندل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں 26 جنوری کو طلب کر لیا ہے۔