اسامہ کو ‘شہید’ قرار دینے پر اپوزیشن کی وزیراعظم پر کڑی تنقید

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں وزیر اعظم عمران خان کی تقریر پر سخت تنقید کی جس میں وزیر اعظم نے اسامہ بن لادن کو ‘شہید’ قرار دیا تھا۔
خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران کہا کہ ‘عمران خان نے اسامہ بن لادن کو شہید کہا، اسامہ بن لادن دہشت گردی کو ہماری سرزمین پر لایا، وہ ایک دہشت گرد تھا اور وزیراعظم عمران خان انہیں شہید کہتے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم تاریخ کا لیکچر ہمیں نہ دیا کریں، قوم کو آپ کی اصلیت کا پتا چل گیا ہے۔ میرٹ کی بات کرنیوالے بتائیں جہانگیر ترین باہر کیوں بیٹھے ہیں؟ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ تقریر نہ ہوتی تو ہمیں بھی جواب نہ دینا پڑتا۔ وزیراعظم نے جس کتاب کا ریفرنس دیا، اس کو دوبارہ جا کر پڑھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے دو سال میں آپ نے گنجائش چھوڑی ہے کہ اپوزیشن آپ سے تعاون کرے؟ رانا ثناء اللہ پر 20 کلو ہیروئن ڈالی گئی۔ جو کچھ وزیراعظم نے کیا ایسا ایس ایچ او کرتا ہے۔ جناب وزیراعظم بہت دیر ہو چکی پانی سر سے گزر چکا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ سیکیورٹی کونسل کا غیر مستقل رکن بننا بڑی بات نہیں لیکن زیادہ ووٹ لینا بڑی بات ہے۔ نام نہاد مسلم ممالک نے بھی بھارت کو ووٹ دیا۔ ہمیں حقائق کو دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فلو کا لیکچر دیتے رہے اور کہا گھبرانا نہیں ہے لیکن جو تباہی آئی ہے ان سے جان چھڑانا ہوگی۔ پاکستان کی آدھی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے چلی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اگر ساتھیوں کی بات نہیں مانتے تو کسی سے ٹیوشن لیں جو ان کو معاشیات کا سبق دیں۔ اسمبلی میں آتے ہیں اور تقریر کر کے چلے جاتے ہیں۔ وزیراعظم کی فرمائشی تقریر تھی۔ یہ ہمارے ساتھ بھی مناظرہ کر لیں۔
اس سے قبل آج وزیر اعظم عمران نے پارلیمنٹ میں تقریر تھی۔امریکا کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان کو ‘دہشت گردی کے خلاف جنگ’ میں واشنگٹن کی حمایت کرنے کے باوجود بہت زیادہ ‘ذلت’ کا سامنا کرنا پڑا تھا اور پھر اسے افغانستان میں امریکا کی ناکامیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔انہوں نے کہا کہ ‘امریکی ایبٹ آباد آئے اور (القاعدہ کے رہنما) اسامہ بن لادن کو شہید کیا اور اس کے بعد کیا ہوا؟ پوری دنیا نے ہم پر لعن طعن کیا اور ہمارے کے خلاف بیانات دیے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان کو سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ مئی 2011 میں پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں امریکا کی اسپیشل فورسز نے حملہ کرکے اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تھا۔
وزیر اعظم کے خطاب کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے بھی ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے عمران کو ‘قومی سلامتی کے لیے خطرہ’ قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ ‘اسامہ بن لادن کو شہید کہہ دینے سے عمران خان قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر وہ شہید ہیں تو پھر ان عام شہریوں اور ہماری مسلح افواج کے ممبروں کی کیا حیثیت ہے جنہوں نے القاعدہ کے حملوں میں شہادت قبول کرلی؟’مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ‘القاعدہ کے حملوں میں ہزاروں شہری اور نوجوان شہید ہوئے’۔انہوں نے کہا ‘آخر عمران خان نئی نسل کو کیا تاثر دینا چاہتے ہیں’۔رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ ‘آج عمران خان نے خود کو پارلیمنٹ میں ‘طالبان خان’ ثابت کر دیا، دونوں کے مابین ہونے والی ملاقاتوں سے ہی عمران خان-طالبان کا گٹھ جوڑ واضح ہوگیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ وہی شخص ہے جس نے طالبان سے پاکستان میں اپنے دفاتر کھولنے کا مطالبہ کیا تھا۔