اسلام آباد میں پہلی پلاسٹک روڈ کی تعمیر شروع ہو گئی


دنیا کے مختلف ممالک میں کلین اور گرین منصوبے کے تحت استعمال شدہ پلاسٹک سے پائیدار سڑکوں کی تعمیر کے کامیاب تجربے کے بعد اب اسلام آباد میں بھی یہ تجربہ شروع کر دیا گیا ہے۔ مشروبات کی مشہور کمپنی کوکا کولا نے وفاقی ترقیاتی ادارے یعنی سی ڈی ے کے ساتھ مل کر اسلام آباد میں استعمال شدہ بوتلوں سے ایک پلاسٹک روڈ بنانے کا آغاز کر دیا ہے۔ کوکا کولا کی استعمال شدہ پلاسٹک کی بوتلوں سے اتا ترک ایونیو پر ایک کلومیٹر پلاسٹک کی سڑک بنانے کام شروع ہو گیا ہے۔ اس ایک کلو میٹر سڑک کی تعمیر کے لیے کوکا کولا کمپنی دس ٹن پلاسٹک استعمال کرے گی۔ اس منصوبے کا مقصد کلین اور گرین پاکستان کو فروغ دینا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں نومبر میں اس منصوبے پر پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر کام شروع کیا گیا تھا جس سے تھرڈ پارٹی انجینئرنگ نتائج حاصل کئے گئے۔ نتائج کامیاب اور حوصلہ افزا ہونے کے بعد اس منصوبے کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اتاترک ایوینیو پر ایک کلو میٹر پلاسٹک روڈ کو دو دنوں میں مکمل کیا جائے گا ۔ایک کلو میٹر پلاسٹک روڈ پر 170 ٹن پلاسٹک ویسٹ استعمال ہوگا۔ بتایا جا رہا ہے لہ پلاسٹک روڈ روایتی روڈ کے مقابلے میں زیادہ پائیدار ثابت ہوگی۔ منصوبے کے تحت پلاسٹک کی بڑی بڑی ٹائلیں بنائی گئی ہیں جنہیں Lego bricks کی طرح آپس میں جوڑ کر زمین پر بچھایا جا رہا ہے۔ اس منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی کے مطابق اس طریقے سے تیار کردہ سڑکیں منفرد اور عام سڑکوں سے مختلف ہوتی ہیں۔ عام سڑک کی تیاری میں اسفالٹ یا تارکول استعمال ہوتا ہے۔ اسے پگھلانے سے سے فضا میں آلودگی اور مضر صحت گیسیں خارج ہوتی ہیں۔ اس کے برعکس پلاسٹک روڈ کے لیے بنائے گئے ٹکڑے ماحول دوست ثابت ہوتے ہیں، کیوں کہ یہ ری سائیکل شدہ پلاسٹک سے بنائے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: نوجوان کا کھمبے پر چڑھ کر عمران خان کے استعفے کا مطالبہ
پلاسٹک روڈ کے کسی حصّے کے خراب ہوجانے کی صورت میں صرف اس ٹکڑے کو اکھاڑ کر اس کی جگہ پر نئی ٹائل لگا دی جائے گی۔
تعمیراتی کمپنی کے مطابق پلاسٹک روڈ ایک کم لاگت منصوبہ ثابت ہو گا۔ اس کے علاوہ کسی وجہ سے نقصان پہنچنے پر اس کی مرمت پر بھی عام سڑکوں کے مقابلے میں اخراجات کم ہوں گے۔ پلاسٹک روڈ کی ایک اور خاصیت شدید درجۂ حرارت میں بھی اس کی شکل و صورت کا برقرار رہنا ہے۔ جب درجۂ حرارت 45 ڈگری سیلسیئس سے بڑھ جاتا ہے تو تارکول سے بنی سڑکیں اپنی شکل و صورت برقرار نہیں رکھ پاتیں۔ یہ پگھلنے لگتی ہیں اور انھیں اصل حالت میں واپس لانے پر بھی کثیر رقم خرچ ہوتی ہے۔ اس کے برعکس پلاسٹک روڈ کے لیے تیار کی گئی ٹائلیں منفی 40 ڈگری سے لے کر 80 ڈگری سیلسیئس تک درجۂ حرارت برداشت کرسکیں گی۔
یاد رہے کہ دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک میں پہلے ہی استعمال شدہ پلاسٹک سے سڑکوں کی تعمیر جاری ہے۔ اس سلسلے میں پہلا تجربہ سکاٹ لینڈ کی ایک کمپنی نے کیا تھا جس نے استعمال شدہ پلاسٹک بوتلوں کے ذریعے سڑکیں بنانے شروع کی تھیں۔ اس کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ روایتی سڑکوں کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ پائیدار ہوتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق، اس وقت دنیا بھر میں 9 ارب ٹن کے لگ بھگ پلاسٹک، مختلف شکلوں میں موجود ہے جس میں 7 ارب ٹن پلاسٹک استعمال شدہ ہے جو یا تو سمندروں میں پھینک دیا گیا ہے یا پھر زمین پر کچرا ٹھکانے کےلیے بنائے گئے بڑے بڑے گڑھوں میں دبایا جارہا ہے۔

Back to top button