افغان امن معاہدہ عمران خان کے موقف کی جیت ہے

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان مفاہمتی عمل اور بھارت کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ’امید ہے کل امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے اور اس تقریب میں مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سمیت 50 ملکوں کے نمائندے شریک ہوں گے۔ افغانستان میں قیام امن کےلیے آج دنیا پاکستان کے کردار کی تعریف کر رہی ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت نے کہ افغان امن معاہدے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی پوری کوشش کی تاہم اس کے باوجود اگر یہ معاہدہ ہو جاتا ہے تو یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ ‘پاکستان کو دعوت دی گئی کہ وہ اس سارے عمل کا حصہ بنے اور شرکت کرے، یہ ہمارے لیے بہت بڑا اعزاز ہے اور پاکستان کی کوششوں کا اعتراف ہے’۔ انہوں نے کہا کہ ‘یہاں اس وقت معاہدے کی تقریب کی کوریج کےلیے پوری دنیا کا میڈیا موجود ہے’۔
دوسری جانب وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات نے آئندہ روز ہونے والے افغان امن معاہدے پر دستخظ کی تقریب کو وزیر اعظم عمران خان کے موقف کی جیت قرار دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغان امن کی جانب تاریخی پیش رفت وزیراعظم عمران خان کے موقف کی جیت اور افواج پاکستان کے مثالی کردار کی آئینہ دار ہے، عمران خان ہمیشہ ڈائیلاگ کے حامی رہے’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘خطے میں پائیدار امن کے فروغ اور استحکام کےلیے مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے’۔
ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ’29 فروری کو طالبان اور دیگر فریقین کے مابین معاہدے پر دستخط کا خیرمقدم کرتے ہیں، اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پاکستان کی نمائندگی کریں گے جہاں امیر قطر سمیت 7 ممالک کے وزراءخارجہ اور 50 ممالک کے نمائندگان شریک ہوں گے’۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دوحہ میں اس وقت 2 موضوع زیر بحث ہیں جن میں ایک امن معاہدہ اور دوسرا نئی دہلی کی تشویشناک صورتحال ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ‘دہلی میں نسل کشی کی جو صورت حال دنیا کو ابھرتی دکھائی دے رہی ہے وہ بھی زیر بحث ہے، دنیا کا تمام میڈیا اس پر بات کر رہا ہے اور فارن ریلیشنز کمیٹی کے جو اہم ممبران ہیں وہ اس پر اپنی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘دنیا کے دانشور، اداکار اور گلوکار بھی اس پر بات کر رہے ہیں، پاکستان کا تشخص ابھر رہا ہے اور بھارت کا نیچے جا رہا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘جب ہماری حکومت وجود میں آئی تو بھارت کی کوشش تھی کہ پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کیا جائے جس میں اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور آج پاکستان کا عالمی سطح پر کردار مرکزی ہے’۔