القادر ریفرنس: فرح گوگی ،زلفی بخاری اور شہزاد اکبر کے وارنٹ گرفتاری
ریفرنس قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل ریفرنس میں سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت 5 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ عمران خان کے علاوہ ذلفی بخاری، فرحت شہزادی عرف فرح گوگی ، مرزا شہزاد اکبر اور ضیاء المصطفی نسیم کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے گئے ہیں۔نیب نے ملزمان کو کرپشن، بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے جبکہ وارنٹ گرفتاری چیئرمین نیب کے دستخطوں سے جاری ہوئے۔ چیئرمین نیب نے تمام ملزمان کو گرفتار کر کے متعلقہ عدالت پیش کرنے کی کی ہدایت کی جبکہ ڈی جی نیب اورآئی جی پنجاب اور اسلام آباد کو ملزمان کی گرفتاری کی تعمیل کا حکم دیا دیا۔چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کی تعمیل نیب پہلے ہی کر چکی ہے، عمران خان اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں ہیں۔ اس سے قبل نیب راولپنڈی نے احتساب عدالت اسلام آباد میں عمران خان ، بشریٰ بی بی اور فرح گوگی سمیت دیگرملزمان کے خلاف 190ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں ریفرنس دائر کردیا۔ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم کے ہمراہ عدالت میں ریفرنس دائر کیا اور احتساب عدالت کے رجسٹرار آفس نے ریفرنس کی جانچ پڑتال شروع کردی ہے۔ نیب کا کہنا ہے کہ رواں سال 20 اپریل کو نیب نے تحقیقات کے مرحلے کو تفتیشی عمل میں تبدیل کیا، 2 دسمبر 2019 کو شہزاد اکبر نے عمران خان کو نوٹ دیا۔ نوٹ کے مطابق نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی درخواست پر برطانیہ کے مجسٹریٹ نے اکاؤنٹ منجمد کرنے کا حکم جاری کیا جو 20 ملین پاؤنڈ کی پراپرٹی کے حوالے سے تھا، این سی اے نے 170ملین پاؤنڈ کے مزید اکاؤنٹ فریز آرڈر حاصل کیے، برطانیہ میں اس پراپرٹی کی کل مالیت 190 ملین پاؤنڈ تھی۔ ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ اپریل 2019 میں عمران خان کو غیر قانونی فائدہ دیا گیا۔ القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی مد میں ذلفی بخاری کے ذریعے عمران خان کو 458 کنال زمین ملی، القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور ٹرسٹی بشریٰ بی بی تھیں۔ تفتیش سے معلوم ہوا جب چیئرمین پی ٹی آئی کو فائدہ پہنچایا گیا تو القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کا وجود نہیں تھا، پیسوں کی غیر قانونی منتقلی کے پیچھے غلط مقاصد تھے جس میں عمران خان ملوث تھے۔ نیب کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں ضبط شدہ پراپرٹی ریاست پاکستان کی تھی، غلط عکاسی کی گئی کہ سپریم کورٹ میں اکاؤنٹ ریاست پاکستان کے مفاد کے لیے چلایا جا رہا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے نوٹ ان کیمرا کابینہ کے سامنے رکھا جس کو دسمبر 2019 میں کابینہ نے منظور کیا، پیسوں کی منتقلی سے متعلق شہزاد اکبر اور چیئرمین پی ٹی آئی نے چھپ کر بے ایمانی کا سہارا لیا، شہزاد اکبر، چیئرمین پی ٹی آئی نے حکومت پاکستان کی جانب سے ڈیڈ آف کانفیڈینشلٹی نیشنل کرائم ایجنسی میں جمع کروائی۔ 458 کنال زمین ذلفی بخاری کو اپریل 2019 میں ٹرانفسر کی گئی، ذلفی بخاری کو ٹرانسفر کی گئی زمین بعد میں القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو ٹرانسفر کی گئی، القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو 28 کروڑ 50 لاکھ روپے بھی منتقل کیے گئے، یونیورسٹی کی تعمیر کی مالیت 28 کروڑ 40 لاکھ روپے لگائی گئی، دیگر قیمتی سامان بھی دیا گیا۔ نیب ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ ضیاء المصطفیٰ، شہزاد اکبر نے متعدد بار برطانیہ کے دورے کیے، نیشنل کرائم ایجنسی سے معاملات طے کیے، ذلفی بخاری نے بطور چیئرمین پی ٹی آئی کے فرنٹ مین کا کردار ادا کیا۔ بشریٰ بی بی نے اپنے شوہر چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر غیر قانونی عمل کیا، بشریٰ بی بی نے اہلیہ ہونے کے ناطےمالی فوائد حاصل کیے، بشریٰ بی بی نےعطیے سے متعلق دستاویز پر دستخط کیے، غیر قانونی عمل میں کردار ادا کیا۔ نیب کا کہنا ہے کہ فرح گوگی چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی فرنٹ وومن تھیں، فرح گوگی کو جنوری2022 میں القادرٹرسٹ کا ٹرسٹی بنایا گیا، بشریٰ بی بی کے ساتھ منسلک تھیں، ٹرسٹی بننے کے فوراً بعد 240 کنال زمین فرح گوگی کے نام ٹرانفسر کی گئی۔ ریفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سمیت 8 ملزمان نیب آرڈیننس کے تحت کرپشن، کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے، چیئرمین پی ٹی آئی سمیت 8 ملزمان کےخلاف ثبوت موجود ہیں، ٹرائل کورٹ مزید کارروائی کا آغاز کرے۔