انتخابات سے متعلق قیاس آرائیاں ختم کرناحکومت کا کام نہیں
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کاکہناہے کہ حکومت کا کام انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کی معاونت کرناہے جس کیلئے مکمل تیار ہیں، انتخابات سے متعلق قیاس آرائیاں ختم کرنا نگران حکومت کا کام نہیں، انتخابات کا انعقاد آئینی طور پر الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ مشرقی اور مغربی سرحدوں پر سکیورٹی خطرات بڑھنے سے مؤثر جواب کی ضروریات بڑھ گئیں، پاکستان کو حق دفاع حاصل ہے اور اپنے لوگوں و سرزمین کے دفاع کیلئے جہاں سمجھیں گے ضرور ایکشن لیں گے۔
اپنے انٹرویو میں انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھاکہ انتخابی عمل الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ ہے، نگران حکومت انتخابات میں التوا کیلئے کوئی جواز سامنے نہیں لائے گی اور امن و امان، سرحدی صورتحال کے باعث انتخابات میں تاخیرنہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام ہے جو اپنا کام ایمانداری سے کر رہا ہے، الیکشن کی تاریخ دینے میں حلقہ بندیوں کا آئینی تقاضا حائل ہے، کمیشن عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان جلد کردے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کومغربی اور مشرقی محاذ پر خطرات کا سامنا ضرور ہے، یقین ہے بیک وقت سرحدی خطرات پربھی قابوپائیں گے اور انتخابی عمل بھی مکمل کرائیں گے، مشرقی اور مغربی سرحدوں پر سکیورٹی خطرات بڑھنے سے مؤثر جواب کی ضروریات بڑھ گئیں، انتخابات کے انعقاد پرسرحدوں کی صورتحال کےاثرات نہیں ہونے دیں گے۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھاکہ یہ تاثردرست نہیں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کوبذریعہ قانونی مقدمات سیاست سے باہر کیا جا رہا ہے، ان پر عائد مقدمات میں عدالتی عمل شفاف ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان سے ملحقہ سرحد پر سکیورٹی خطرات کا سامنا ہے، دوحہ امن معاہدے میں طالبان نے دنیا کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کی سرزمین کسی دوسرے کے خلاف دہشت گردی میں استعمال نہیں ہو گی۔ان کا کہنا تھاکہ پاکستان کو حق دفاع حاصل ہے اور اپنے لوگوں و سرزمین کے دفاع کلئے جہاں سمجھیں گے ضرور ایکشن لیں گے، جو خطرہ سامنے آئے گا اس کے مطابق فیصلے لیں گے، عمل سے نظر آ جائے گا کہ ہم کیا کرنا چاہتے ہیں اور کیا کر سکتے ہیں۔
نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کے معاملے میں پاکستان کو بھارت جیسی تنقید کا سامنا نہیں ہے، پاکستانی میڈیا میں کسی کا نام لینے پر پابندی نہیں، کسی کا بھی نام لے سکتے ہیں، آزادی صحافت کی رینکنگ میں بھی پاکستان بھارت سے بہت بہتر ہے۔