بونگی فردوس آنٹی اب کس جرم میں فارغ ہوئیں؟


بونگی آنٹی کی عرفیت رکھنے والی فردوس عاشق اعوان کو عمران خان کی جانب سے آخری چانس دیتے ہوئے عثمان بزدار کی ٹیم کا حصہ بنایا گیا تھا تاہم انہوں نے اپنی مخبری کی عادت سے مجبور ہو کر بزدار کے خلاف کپتان کے کان بھرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں انکی چھٹی کروادی گئی۔
کہا جاتا ہے کہ فردوس عاشق اعوان کو خاتون اول بشری بی بی کی خصوصی سفارش پر وزیراعلی کی معاون خصوصی برائے اطلاعات مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم انہیں واضح طور پر بتا دیا گیا تھا کہ اگر انہوں نے ماضی میں وفاقی حکومت کا حصہ رہتے ہوئے جس طرح اپنی ڈومین سے باہر نکل کر کام کرنے کی کوشش کی تھی، اگر پنجاب میں بھی ایسا ہی کچھ ہوا تو آئندہ انہیں کوئی حکومتی عہدہ نہیں دیا جائے گا۔ عثمان بزدار کی معاون خصوصی مقرر ہونے کے بعد فردوس عاشق نے روایتی انداز میں نہ صرف پنجاب حکومت کے اندر کی خبریں وزیراعظم تک پہنچائیں بلکہ گورننس کے بعض معاملات میں وزیر اعلی پنجاب کو بھی ٹف ٹائم دیا جس کے بعد عثمان بزدار نے انہیں اپنی ٹیم سے نکالنے کا فیصلہ کیا۔
معلوم ہوا ہے کہ سردار عثمان بزدار کو شبہ تھا کہ فردوس عاشق وزیراعظم کو پنجاب میں گورننس کے حوالے سے منفی رپورٹس پہنچاتی تھیں۔ وزیراعظم کی موجودگی میں متعدد بار فردوس عاشق اعوان پنجاب حکومت کے کچھ متنازع معاملات سامنے لائیں۔ چنانچہ وزیراعلیٰ نے 2 اگست کو اسلام آباد میں وزیراعظم سے فردوس عاشق اعوان کو ہٹانےکی باقاعدہ منظوری لے لی تھی۔ فردوس کے ساتھ طے پایا کہ وہ 9 اگست کو نو منتخب ایم پی اے احسن بریار کے ساتھ پریس کانفرنس کرنے کے بعد استعفیٰ دے دیں گی تاہم ایوان وزیراعلیٰ سے 6 اگست کو پیغام آیا کہ وہ فوری استعفیٰ دے دیں ورنہ انہیں عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔پنجاب حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عثمان بزدار نے ایک ماہ سے انفارمیشن کے سینئر افسران کے اجلاس میں بھی فردوس عاشق اعوان کو مدعو کرنا بند کر دیا تھا اور انہیں پیغام بھیجا گیا تھا کہ اب ان کی ضرورت نہیں۔ انہیں کہا گیا کہ وہ وہ اپنے دفتر 5 کلب میں بیٹھیں اور ایوان وزیر اعلیٰ کے معاملات سے دور رہیں۔ اسکے باوجود بھی وہ باز نہ آئیں تو ان سے استعفی مانگ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق فردوس عاشق اعوان 6 اگست کو بزدار سے ملیں لیکن یہ ملاقات ناکام رہی۔ وزیراعلیٰ کو تحفظات تھے کہ فردوس عاشق نے پنجاب میں ہونے والے کام کو میڈیا پر اجاگر نہیں کیا اور وہ خود کو طاقتور بنا رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ کو شبہ تھا کہ فردوس وزیراعظم کو انکے بارے منفی باتیں پہنچاتی تھیں۔ ذرائع کے مطابق ایک مرتبہ تو وزیراعظم کی موجودگی میں فردوس عاشق نے کہا کہ پنجاب میں بیوروکریٹک مارشل لاء لگا ہوا ہے، اور بیوروکریٹ کسی وزیر کو خاطر میں نہیں لاتے۔
دوسری جانب فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ بزدار وزیراعظم کےنامزدکردہ ہیں، اور وہ کسی طرح بھی انہیں نیچا نہیں دکھا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے بہت کام کیا، وزیراعلیٰ نے مجھے ہی نہیں اپنی سوشل میڈیا ٹیم وغیرہ کو بھی فارغ کرنے کی بات کی تھی، وزیراعظم کی ٹیم کاحصہ ہوں، وہ جہاں کام لینا چاہیں حاضر ہوں۔
دوسری جانب فردوس کی فراغت کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جا رہی ہے کہ ق لیگ کی قیادت ان سے نارض تھی کیونکہ انہوں نے سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے ق لیگ سے سنیئر نائب صدر پجاب سلیم بریار کو تحریک انصاف میں شامل کروایا اور ان کے بیٹے احسن سلیم بریار کو ٹکت بھی دلویا جنہوں نے حالیہ ضمنی الیکشن میں ن لیگ کے امیدوار طارق سبحانی گجر کو ہرا کر سب کو حیرت میں ڈال دیا۔خیال رہےکہ 7 اگست کو وزیراعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی کے عہدے سے مستعفی ہونے والی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو 9 اگست کے روز پنجاب اسمبلی میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔ فردوس عاشق اعوان سیالکوٹ کے ضمنی الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے والے احسن سلیم بریار کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے پنجاب اسمبلی آئی تھیں لیکن سکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے انہیں اندر جانے سے روک دیا تھا۔بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ میرا نام تقریب حلف برداری کے لیے آنے والے مہمانوں کی فہرست میں شامل تھا لیکن پتا نہیں کس نے میرا نام نکلوا دیا۔ گذشتہ روز فردوس عاشق اعوان نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ ق لیگ اور تحریک انصاف میں دوریاں بڑھ رہی ہيں ، میں نے ق لیگ کے رکن کو تحریک انصاف میں شامل کروایا جو ضمنی انتخاب میں کامیاب ہوئے، اس لیے مجھے اسمبلی میں جانے سے روکا گیا۔ 11 اگست کو پنجاب اسمبلی میں پریس کانفرنس کے دوران چوہدری پرویز الہٰی سے جب فردوس عاشق اعوان کو اسمبلی میں داخلے سے روکنے سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اسلامی باتیں ہو رہی ہیں کس کا نام لے لیا ہے یعنی جواب دینے کی بجائے انہوں نے سوال ہنسی میں ٹال دیا۔
دوسری جانب سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدر کی ٹیم کے غیر منتخب ارکان نے بد قسمتی سے انہیں ہلکا لیا تھا تاہم وزیر اعلیٰ نے ثابت کردیا ہے کہ عدم کارکردگی پر انہیں فارغ کرنے کا اختیار ہے۔ تاہم ایسے ارکان سے استعفے لینے سے قبل عثمان بزدار نے ہمیشہ پہلے وزیر اعظم عمران خان کو اعتماد میں لیا لیکن فردوس عاشق کے معاملے میں یہ ان کا اپنا اقدام ہے ۔

Back to top button