بچے پیدا نہ کرسکنے والے مردوں پربنی ہانیہ عامرکی فلم


خوبصورت اداکارہ ہانیہ عامر کی اگلی فلم کا موضوع ابھی سے متنازعہ ہو چکا ہے چونکہ فلم ایسے مردوں کے بارے میں ہے جو خود بچے پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے لیکن اسکا ذمہ دار عورت کو ٹھہرا دیتے ہیں۔ 2016 میں فلم ’’جانان‘‘ سے شوبز انڈسٹری میں قدم رکھنے والی ہانیہ عامر عید پر ریلیز ہونے والی اپنی نئی فلم ’’پردے میں رہنے دو‘‘ کے حوالے سے کافی پر اُمید ہیں، فلم کی کہانی منفرد اور پاکستان میں معیوب سمجھے جانے والے موضوع پر مبنی ہے جس میں مردوں میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت نہ ہونے کے حوالے سے معاشرتی رویوں کی عکاسی کی گئی ہے۔
ایک انٹرویو میں اداکارہ ہانیہ عامر نے بتایا کہ میں کسی بھی ایسے سماجی مسئلے پر گفتگو کرنے سے گھبراتی نہیں ہوں جسے بلاوجہ معیوب سمجھا جاتا ہو، ایسے موضوعات کے ساتھ شرم جوڑ دی جاتی ہے، جو درست نہیں ہے، اس لیے کسی کو بھی ان موضوعات پر بات کرتے ہوئے شرم نہیں آنی چاہئے اور یہی اس فلم کا پیغام ہے۔ اداکارہ نے بتایا کہ فلم اور ٹیلی ویژن بہت اہم ذرائع ہیں، ان سے ہم معاشرے میں فرق ڈال سکتے ہیں، اور یہ ضروری ہوتا ہے کہ دوسرے لوگوں کا بھی سوچا جائے، اگر ساری فلمیں ایک ہی طرح کی بنیں گی تو کیا فائدہ ہوگا، لوگوں کو ایسی فلمیں بھی دکھانی ہیں کہ وہ کچھ سوچیں، کچھ سیکھ کر نکلیں سنیما سے۔
ہانیہ عامر نے کہا کہ ایک فلم دیکھ کر کسی کا نقطہ نظر بدل نہیں جاتا، مقصد یہ ہے کہ اس موضوع پر گفتگو ہو، بات شروع ہو تب ہی ہمارے معاشرے میں کچھ بہتری آئے گی، اپنے فلمی سفر کے بارے میں ہانیہ نے بتایا کہ اب تک انہیں اس خوبصورت سفر میں بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔
فلم میں اپنے گانے ’پیلا رنگ‘ کے بارے میں ہانیہ عامر نے بتایا کہ بس ایک اچھا گانا کرنا تھا وہ کر دیا، اس بارے میں اتنا زیادہ سوچا نہیں، جو چیز اچھی لگتی ہے کر لیتی ہوں، ہر چیز کی بہت زیادہ تفصیل میں نہیں جاتی، ہانیہ عامر نے علی رحمن کے ساتھ اپنی پہلی فلم جانان میں کام کے حوالے سے بتایا کہ ان سے اچھی دوستی ہے۔ اپنی نئی فلم سے متعلق سوال پر اداکارہ نے بتایا کہ وہ صرف اپنی فلم کے بارے میں نہیں سوچتیں، بلکہ پوری فلمی صنعت کا سوچتی ہوں، انہوں نے کہا کہ شائقین سے اپیل ہے کہ وہ عید پر ریلیز ہونے والی چار فلموں میں سے دو ضرور دیکھیں، پاکستانی سنیما اس مقام پر ہے جہاں اسے ضرورت ہے کہ اس کی مدد کی جائے، ہمیں ان کی مدد چاہئے، وہ فلم کا مزہ لیں تاکہ مزید فلمیں بنائی جا سکیں۔
انسٹا گرام پر اپنا نام چینی زبان میں لکھنے کے سوال پر ہانیہ نے بتایا کہ جب میری فلم ’پرواز ہے جنون‘ چین میں نمائش کے لیے پیش ہوئی تھی تب مجھے اتنی خوشی ہو رہی تھی کہ میں نے اپنا نام چینی زبان میں بھی لکھ دیا، لیکن مجھے چینی زبان سیکھنے کا بہت شوق ہے اور شاید کبھی سیکھوں بھی۔ سوشل میڈیا پر پاکستانی شوبز سے تعلق رکھنے والی خواتین کو مسلسل ہدف بنائے جانے کے مسئلے پر اداکارہ کا کہنا تھا کہ یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ کچھ افراد کو لگتا ہے کہ وہ کسی کو بھی کچھ کہہ سکتے ہیں، جبکہ ہونا یہ چاہئے کہ لوگ دوسروں کے بارے میں اچھے رویے اپنائیں کیونکہ جہاں کچھ لوگ بُرا کہتے ہیں وہیں بہت سے لوگ پیار بھی دیتے ہیں۔ ہانیہ عامر نے ٹوئٹر پر چلائے جانے والے ٹرینڈز میں نفرت آمیز مواد پر کہا کہ اس کا ان پر منفی اثر ہوتا ہے، اور یہ کہنا درست نہیں کہ اثر نہیں ہوتا، لیکن وہ اپنے دوستوں اور خاندان کی مدد سے اس کے اثر سے جلدی باہر نکل آتی ہیں۔
واضح رہے کہ ہانیہ کی ماضی کی فلم ’’پرواز ہے جنون‘‘ نے پاکستان میں 40 کروڑ سے زائد کمائے تھے جبکہ ان کی دیگر دو فلمیں ’’نامعلوم افراد 2 ‘‘ اور ’’جانان‘‘ بھی سپر ہٹ ثابت ہوئی تھیں۔

Back to top button