بھارتی فلم ’’اینیمل‘‘ پر ایرانی گانا چوری کرنے کا الزام
حال ہی میں بھارت میں رنبیر کپور کی نئی ریلیز ہونے والی فلم ’’اینیمل‘‘ پر الزام لگایا گیا ہے کہ فلم میں 70 سال پرانے ایرانی گانے کو چوری کر کے شامل کیا گیا ہے، کمائی کے نئے ریکارڈ بنانے والی ایکشن تھرلر فلم ’اینیمل‘ کو دسمبر کے آغاز میں بھارت سمیت متعدد ممالک میں ریلیز کیا گیا، فلم میں رنبیر کپور، انیل کپور، بوبی دیول اور رشمیکا مندانا نے مرکزی کردار ادا کیے ہیں۔فلم کو کہانی اور مناظر کی وجہ سے جہاں تنقید کا نشانہ بنایا گیا، وہیں رنبیر کپور کے علاوہ بوبی دیول شہرت کی نئی بلندیوں پر بھی پہنچے، فلم میں گالم گلوچ، پرتشدد مناظر اور نیم عریاں مناظر کی بھرمار ہونے کی وجہ سے اسے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا، تاہم اب بات سامنے آئی ہے کہ اس میں شامل ’جمال جمالو‘ گانا چوری کر کے نئے انداز میں شامل کیا گیا ہے۔’اینیمل‘ میں ’جمال جمالو قدو‘ گانا بوبی دیول پر فلمایا گیا ہے اور ان کی شادی کے موقع پر گانے کو چلایا جاتا ہے، گانے کو منفرد موسیقی کی وجہ سے کافی پسند بھی کیا گیا لیکن اب انکشاف ہوا کہ گانا ایرانی لوک گیت کی کاپی ہے جو پہلی بار 1950 میں بنایا گیا تھا۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ’جمال جمالو قدو‘ کا اصل گیت ایران میں 1950 کی دہائی میں بنایا گیا تھا اور اس وقت سب سے پہلے پارسی لوک گیت کو اسکول کی طالبات نے گایا تھا بعد ازاں گانے کو ایران کے متعدد لوک گلوکاروں نے بھی اپنے اپنے انداز میں گایا اور گیت کا شمار پارسی زبان کے معروف ترین لوک گیتوں میں ہوتا ہے۔’جمال جمالو قدو‘ دراصل رومانوی لوک گیت ہے، جس میں عاشق اپنے محبوب کی تعریف کرنے سمیت ان کے سخت دل ہونے کی بات بھی کرتا ہے اور ساتھ ہی اپنے محبوب کے پتھر دل ہونے کا شکوہ کرتے ہوئے انہیں رحم دل بننے کی التجا بھی کرتا ہے۔’جمال جمالو قدو‘ کو جدید دور کے ایرانی گلوکاروں نے بھی اپنے اپنے انداز میں گایا ہے، تاہم شروع سے لے کر اب تک جتنے بھی گیت بنائے گئے سب کی دھن پہلے ہی گانے کی طرح رکھی گئی۔اسی طرح بھارتی موسیقار نے بھی ’اینیمل‘ کے لیے بنائے گئے ’جمال جمالو قدو‘ کے گانے کی دھن بھی پہلے ایرانی گیت کی طرز پر رکھی اور اسی کی کاپی بنا ڈالی، ’جمال جمالو قدو‘ کی شاعری بھی کچھ تبدیلیوں کے ساتھ لکھی گئی لیکن اس بار بھی بھارتی فلم سازوں اور موسیقاروں نے گانے کو تیار کرتے وقت ایرانی موسیقاروں اور شاعروں کو کریڈٹ نہیں دیا۔