بیوروکریٹس کی ’جبری‘ ریٹائرمنٹ مؤخر ہونے کا امکان

فی الوقت درجنوں سینیئر بیوروکریٹس کی ‘جبری’ ریٹائرمنٹ روک دیے جانے کا امکان ہے کیونکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے اعلی عدالتوں کے احکامات کے تحت ‘ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ’ کے لیے تجویز کردہ مقدمات پر نظرثانی کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

سینیٹر رانا مقبول احمد کی سربراہی میں کمیٹی نے سول سرونٹ ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ رولز 2020 کے تحت سینیئر بیوروکریٹس کی حالیہ اسکروٹنی کا جائزہ لیا۔

حکومت نے ان اصولوں کے تحت 20 گریڈ اور اس سے اوپر کے سرکاری ملازمین کے کیسز کا جائزہ لینے کے لیے ڈائریکٹر ریٹائرمنٹ بورڈ (ڈی آر بی) تشکیل دیا ہے۔

ڈی آر بی نے 19، 21 اور 22 اپریل کو اپنے اجلاسوں میں 20 گریڈ اور اس سے اوپر کے ایک ہزار 383 سرکاری ملازمین کے کیسز کا جائزہ لیا۔

تاہم اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی دستاویزات کے مطابق ’ابھی تک ڈی آر بی کی سفارشات کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے‘۔

اسٹیبلشمنٹ کے سیکریٹری افضل لطیف نے سینیٹ کمیٹی کو اس معاملے کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے اسٹرکچر پر بریفنگ دی۔

انہوں نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور اس سے منسلک محکموں کے تعارف پر زیادہ تر وقت ضائع کیا اور ایک گھنٹے کی بریفنگ کے دوران 10 منٹ سے بھی کم ’جبری‘ ریٹائرمنٹ کے بارے میں بات کی۔

سیکریٹری بھی ڈی آر بی کی کارروائی پر قانونی چارہ جوئی کے بارے میں لاعلم دکھائی دیے۔

واضح رہے کہ ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ رولز کی زد میں آنے کے متعدد افسران نے اعلی عدالتوں اور سپریم کورٹ کے سامنے درخواستیں دائر کی تھیں اور ان میں سے چند حکم امتناع حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

جب کمیٹی کے چیئرمین رانا مقبول احمد، جو ایک ریٹائرڈ بیوروکریٹ بھی ہیں، نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ افجل لطیف سے سوال کیا کہ ڈی آر بی آگے کارروائی کرے گا جب یہ معاملہ عدالتوں میں ہے تو مؤخر الذکر نے جواب دیا کہ وہ کسی بھی عدالت کی جانب سے ’ڈائرکٹری ریٹائرمنٹ‘ کے خلاف جاری کردہ کسی قسم کے حکم امتناع سے واقف نہیں ہیں۔

رانا مقبول احمد نے سیکریٹری کو میڈیا رپورٹس کے ساتھ سپریم کورٹ کے جاری کردہ احکامات کو ان کے حوالے کیا۔

انہوں نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو بتایا کہ عدالت عظمی نے اپیل منظور کرتےہوئے حکم امتناع جاری کیا ہے۔

سینیٹر سعدیہ عباسی نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کی لاعلمی اور تیاری پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے انہیں بتایا کہ پشاور ہائی کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ نے بھی اس معاملے میں حکم امتناع جاری کیے ہیں۔

سینیٹر سرفراز بگٹی نے سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ سے ان قوانین کے بارے میں پوچھا جس کے ذریعے فوجی ملازمین کو سول سروس میں شامل کرنے کی اجازت ملتی ہے۔

کمیٹی کے چیئرمین نے افضل لطیف کو ہدایت دی کہ وہ آئندہ اجلاس میں اس موضوع پر پینل کو بریفنگ دیں۔

کمیٹی نے حکم امتناع کی نشاندہی کرنے کے بعد کمیٹی کے چیئرمین نے افٖل لطیف کو عدالتوں کی ہدایت کے مطابق کام کرنے کو کہا۔

اس کے بعد سیکریٹری نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن جو ڈی آر بی سیکرٹریٹ کی حیثیت سے کام کررہی ہے، کو روکنے کے احکامات پر غور کرے گی اور اس کے مطابق کام کرے گی۔

درخواستیں مسترد کردی گئیں
سینٹ کے چیئرمین کی جانب سے سینٹرل سپیریئر سروسز (سی ایس ایس) امتحانات میں عمر میں نرمی اور محدود کوششوں سے متعلق 161 عوامی درخواستوں پر تبادلہ خیال بھی ہوا۔

کمیٹی کے چیئرمین نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی تشخیص کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ درست خطوط پر ہے۔

کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ سی ایس ایس امتحانات میں تین کوششوں اور شرکت کے لیے 30 سال کی حدِ عمر ہونی چاہیے۔ انہوں نے درخواستوں کو نمٹا دیا۔

اجلاس کے آغاز پر کمیٹی کو کابینہ ڈویژن کے سیکریٹری نے مختلف ریگولیٹری اتھارٹیز کے بارے میں بریفنگ دی تھی۔

Back to top button