انٹرا پارٹی الیکشن نظرثانی کیس : چیف جسٹس اور حامد خان میں تلخ جملوں کا تبادلہ

پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق نظر ثانی درخواست کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے بینچ پر اعتراض اٹھاتےہوئے کہا موجودہ 3 رکنی بینچ کیس نہیں سن سکتا،سنی اتحاد کونسل کیس میں 13 رکنی بینچ فیصلہ دےچکا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےکہا مخصوص نشستوں کے کیس میں نظر ثانی زیر التوا ہے، کوئی ایسا فیصلہ نہیں دیکھیں گےجس پر نظر ثانی زیر التوا ہے، آپ کیس چلانا چاہتےہیں یا نہیں،آپ نے اپنی بات توکرنی ہی کرنی ہے،جو کہنا ہےمنہ پر کہنا چاہیے،ٹیلی ویژن پر بیٹھ نہیں کہناچاہیے،ہمارے منہ پر جو مرضی کہیں، پیٹھ پیچھےنہیں،آپ نے دلائل کیوں نہیں دینے،جواب دیں؟ حامد خان ن کہا کہ مجھے دلائل نہیں دینے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےکہا آپ کیس چلاناچاہتے ہیں یا نہیں؟ جس پر حامد خان بولےمیں اب وہ کہہ دیتا ہوں جو کہنا نہیں چاہتاتھا، قاضی فائز عیسیٰ نےکہ منہ پر بات کرنےوالےکو میں پسند کرتاہوں۔


پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نےکہا میں ایسے شخص کے سامنے دلائل نہیں دے سکتا جو ہمارےخلاف بہت متعصب ہو،جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ  نے کہا میں آپ کو مجبور نہیں کرسکتا جب کہ جسٹس مسرت ہلالی بولیں ایک جماعت انٹرا پارٹی انتخابات کرانے میں کیوں تاخیر کر رہی ہے؟ انٹرا پارٹی انتخابات کروانا تو ایک ہفتے کاکام ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیےکہ کیس میں گوہر علی خان، نیاز اللہ نیازی،علی ظفر بھی تھے،ان میں سے کوئی دلائل دیناچاہتا ہے تو دے سکتا ہے، حامد خان بولے میں موجودہ بینچ کےسامنے دلائل دینا ہی نہیں چاہتا،کیس کےلیے نیا بینچ بنے گا تو دلائل دوں گا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےکہا چلیں پھر گپ شپ کرلیتے ہیں، آپ کو سننے میں مزہ آتا ہے۔

 ویں آئینی ترمیم پر صدر مملکت کے دستخط کے بعد کا گزٹ نوٹی فکیشن جاری

حامد خان نے کہا متعصب ہونےکی درخواست تو دی جاسکتی ہے، جس پر جسٹس مسرت ہلالی نےپوچھا متعصب کیوں؟ جو آئین پر بات کرےمتعصب ہوگا؟ جب کہ چیف جسٹس نے کہا آپ باہر جاکر تقریر کریں۔

وکیل حامد خان کاکہنا تھا کہا جارہا ہےکہ ہم نے انٹرا پارٹی انتخابات کرایا ہی نہیں،ہم نے انٹرا پارٹی انتخابات کرایا ہے، جناب نےاسے کالعدم قرار دیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے حامد خان سےمکالمہ کرتےہوئے کہا آپ کی جماعت کا انتخابات کا آئین بہت شفاف ہے،یا تو آپ ایسے آئین کو بدل دیں یا اس کےمطابق انٹرا پارٹی انتخابات کروائیں۔

بیرسٹر علی ظفر نےروسٹرم پر آکر 26ویں آئینی ترمیم کاحوالہ دیا اور کہاکہ یہ بینچ اب یہ کیس سن ہی نہیں سکتا،نہ ہم اس کےسامنے دلائل دیں گے،جس پر چیف جسٹس نےکہا ہمیں نہیں معلوم کسی ترمیم کا،ہمارے سامنےکچھ نہیں ہے،ہمیں نہ بتائیں ہم کیا سن سکتےہیں اور کیا نہیں۔

Back to top button