طلبہ کے احتجاج  : جے آئی ٹی کا ڈس انفارمیشن پھیلانے والوں کو طلب کرنے کا فیصلہ

لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبر کے بعد طلبہ کے احتجاج پر بننےوالی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم ( جے آئی ٹی) نے ڈس انفارمیشن پھیلانے والوں کو طلب کرنےکا فیصلہ کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ کی جے آئی ٹی کا پہلا اجلاس ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں ہوا، اجلاس میں پولیس اور حساس اداروں کےنمائندے شریک ہوئے۔

اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں شیئر کرنےوالوں کا ڈیٹا اکھٹا کیا جائےگا اور اس ڈیٹا کی روشنی میں ویڈیو اور پوسٹیں شیئر کرنےوالوں کو جے آئی ٹی میں بلایا جائے گا۔

طالبہ مبینہ زیادتی کیس : خصوصی کمیٹی کی رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش


یاد رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں طالبہ سے متعلق وائرل خبر کی تحقیقات کےلیے ایس ایس پی انویسٹی گیشن محمد نوید کی سربراہی میں 6رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔

جے آئی ٹی میں تین پولیس اور تین حساس اداروں کےنمائندے شامل ہیں جب کہ جے آئی ٹی تھانہ ڈیفنس اے میں درج مقدمے کی تفتیش کر رہی ہے۔

جے آئی ٹی میں تین پولیس اور تین حساس اداروں کےنمائندے شامل ہیں جب کہ جے آئی ٹی تھانہ ڈیفنس اے میں درج مقدمے کی تفتیش کر رہی ہے۔

 

واقعہ کا پس منظر

واضح رہےکہ 14 اکتوبر کو لاہور کے نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی تھی جس کےطلبہ و طالبات مشتعل ہوکر سڑکوں پر نکل آئے تھے اور مذکورہ کالج میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا تھا، اس دوران پولیس سے جھڑپوں میں 27 طلبہ زخمی ہوگئےتھے۔

پولیس نے سراپا احتجاج طلبہ کی نشاندہی پر نجی کالج کےایک سکیورٹی گارڈ کو حراست میں لےلیا تھا، تاہم مبینہ طور پر متاثرہ طالبہ کے اہلخانہ کی جانب سے درخواست جمع نہ کرانے کے باعث تاحال واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوسکی ہے۔

پیر کی شپ اے ایس پی شہر بانو نقوی نے متاثرہ طالبہ کےمبینہ والد اور چچا جو ماسک سے اپنا چہرہ چھپائے ہوئے تھے، کےساتھ ایک وڈیو بیان جاری کیا تھا۔

اے ایس پی کےساتھ کھڑے ایک شخص نے کہاکہ لاہور کے نجی کالج میں پیش آئے واقعے کےحوالے سے سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں،جن میں ان کی بچی کا نام لیاجا رہا ہے لیکن ایسی کوئی بات نہیں ہے،ہماری بچی گھر کی سیڑھیوں سے گری، جس سے اس کی کمر پر چوٹ آئی ہے اور اسے آئی سی یو لے جایاگیا۔

Back to top button