حریم شاہ کو پہچانتا نہیں تھا اس لیے اسکے ساتھ ویڈیو بنوا لی

معروف ٹک ٹاک اسٹار حریم شاہ کے ساتھ ویڈیو بنا کر اپنا سیریس سیاسی امیج خراب کرنے والے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے اب یہ ناقابل یقین دعویٰ کر دیا ہے کہ انہوں نے بے خبری میں حریم کے ساتھ ویڈیوز بنوائیں کیوںکہ وہ جانتے ہی نہیں تھے کہ حریم شاہ دراصل ہے کون؟
ایک عرب ویب سائٹ اردو نیوز کو تفصیلی انٹرویو دیتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان سے نکالے جانے والے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ کچھ لوگوں نے ان سے رابطہ کرکے حریم شاہ کا تعارف میری فین کے طور پر کروایا اور کہا کہ یہ آپکے ساتھ تصاویر بنوانا چاہتی ہیں۔ میں نے حریم شاہ کے قصے تو سن رکھے تھے لیکن اس کو چہرے سے نہیں پہچانتا تھا لہذا میں نے انکے ساتھ تصاویر اور ویڈیوز بنوا لیں جو پھر ٹک ٹاک پر وائرل بھی ہوگئی۔ سیاسی حلقوں میں ٹھرک ماسٹر کے طور پر جانے جانے والے ڈاکٹر فاروق ستار نے معصوم بنتے ہوئے دعوی کیا کہ یہ میری سادگی تھی کہ حریم کا واقعہ ہو گیا لیکن میں مانتا ہوں کہ مجھے ان چیزوں میں آئندہ احتیاط کرنی چاہیے۔
کراچی کے علاقے پیر الہی بخش کالونی میں 120 گز مکان کے رہائشی ڈاکٹر فاروق ستار متحدہ قومی موومنٹ کی بانی تنظیم آل پاکستان مہاجر سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے بانی اراکین میں سے ایک تھے، بعد ازاں وہ مہاجر قومی موومنٹ سے سیاسی سفر کا آغاز کرکے 1987 میں محض 27 کی عمر میں کراچی کے کم عمر ترین میئر منتخب ہوئے۔ اس کے بعد دو مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی، صوبائی وزیر، پانچ مرتبہ رکن قومی اسمبلی، وفاقی وزیر اور پھر ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ بنے۔ لیکن آج وہ کسی سیاسی جماعت کا حصہ تک نہیں ہیں۔ قومی سیاست کے وہ رہنما جن کا انٹرویو کرنا کبھی کسی بھی رپورٹر کے لیے بہت مشکل تصور کیا جاتا تھا، اور ان کے ایک بیان سے ٹی وی کی سکرین پر بریکنگ نیوز کے ڈبے گھومتے رہتے تھے، حال ہی میں میں حریم شاہ کے ساتھ ٹک ٹاک ویڈیو کے وائرل ہونے کی وجہ سے زیربحث رہے کیونکہ ان ویڈیوز نے انکے سیریس سیاسی امیج کو بری طرح متاثر کیا۔ انٹرویو کے دوران اپنے سیاسی کیریئر کے نشیب و فراز پر انہوں نے یوں شاعرانہ تبصرہ کیا:
سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے، کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے،
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم، وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
فاروق ستار نے کہا کہ ’22 اگست وہ دن تھا جس نے متحدہ قومی موومنٹ اور اس کی سیاست کو بدل کر رکھ دیا۔ پوری جماعت میں کوئی ایک رہنما بھی ایسا نہیں تھا جو صورتحال کو سنبھالتا۔ جو نقصان الطاف حسین نے 22 اگست کو کیا، اگر میں 23 اگست کو علیحدگی کا اعلان نہ کرتا تو 10 ہزار کارکن گرفتار ہوتے اور ایم کیوایم ختم ہو جاتی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’لیکن اس کے بعد جب میں نے ایم کیوایم کو کرپشن سے پاک کرنے کا فیصلہ کیا تو معاملات بالکل بدل گئے۔‘ ‘صفائی اور چھٹائی’ کی بات ‘شہری علاقوں کے لٹیروں’ کو بہت ناگوار گزری۔ اسی لیے اس ٹولے نے پہلے مجھ سے متحدہ کی سربراہی چھین لی اور پھر پارٹی سے بھی نکال دیا۔ صرف پارٹی کا مخصوص ٹولہ ہی نہیں بلکہ ملک کی کچھ طاقتور قوتیں بھی چاہتی تھیں کہ ‘مائنس الطاف حسین’ کے بعد ‘مائنس فاروق ستار’ بھی ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ کے لوگوں نے نئی پارٹی بنالی یا ملک سے باہر چلے گئے۔ لیکن میں برے وقتوں میں متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ کھڑا رہا۔ میں نے کبھی نئی جماعت نہیں بنائی۔ میرا قصور صرف یہ تھا کہ میں نے پارٹی کے اندر احتساب کی بات کی۔ فاروق ستار کہتے ہیں کہ متحدہ قومی موؤمنٹ کی بلدیاتی تاریخ کی بدترین اور ناکام ترین کارکردگی حالیہ چار سالوں میں ہوئی۔ آج یہاں ‘ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے’۔ میں چیلنچ کرتا ہوں کہ ایم کیوایم کے رہنما اپنے گوشوارے عوام کے سامنے رکھیں اور مجھے کارکنوں کے سامنے جھٹلائیں۔ حالات یہی رہے تو آئندہ بلدیاتی انتخابات میں میں میئر تو دور کی بات، ایم کیوایم کسی ایک ضلع کا چیئرمین بھی نہیں منتخب کرواسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لیے 11 سو ارب روپے کا پیکج ان کے منشور میں شامل ہی نہیں تھا۔ یہ تو کراچی ڈوبا اور چیخیں بلند ہوئیں تو یہ اعلان ہوا۔ شہر کی سڑکیں تباہ اور گٹر ابل رہے ہیں۔ اور اس کا ذمہ دار کون ہے؟ اس کا جواب دینے کے لیے فاروق ستار نے ایک اور شعر کا یوں سہارا لیا:
دیکھا جو تیر کھا کہ کمین گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی
فاروق ستار کہتے ہیں کہ میں مانتا ہوں کہ مجھ سے غلطیاں ہوئیں لیکن یہ غلطیاں ‘صرف’ مجھ سے نہیں ہوئیں۔ ایم کیو ایم میں میرے ساتھ جو کچھ ہوا میں اُسے بھلانے کے لیے تیار ہوں۔ متحدہ کے موجودہ کنوینر خالد مقبول صدیقی میرے لیے متحدہ قومی موومنٹ میں راستہ ہموار کریں۔ ہم دونوں مل کر پارٹی چلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں خالد مقبول صدیقی کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ میں ماضی کے تلخ تجربے کو بھول جاوں گا۔ جب ہم ساتھ ہوں گے تو مصطفی کمال (چیئرمین پاک سرزمین پارٹی) اور انیس قائمخانی (صدر پاک سرزمین پارٹی) کو بھی سمجھائیں گے۔ ہم سب مل کر کراچی میں باغ جناح کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کرسکتے ہیں۔
جب فاروق ستار سے پوچھا گیا کہ کیا اب ان کی سیاست ختم ہوچکی ہے تو انہوں نے کہا کہ کہ یہ میری سیاست کا اختتام نہیں بلکہ نظریاتی سیاست کا دوبارہ آغاز ہے۔ میرا اوڑھنا بچھونا آج بھی ایم کیو ایم کا نظریہ ہے۔ یہ شہری سندھ کے لٹیرے پتنگ کے پیچھے چھپ کر سمجھتے ہیں کہ ایم کوایم کا جسم انہیں مل گیا ہے لیکن ایم کیوایم کی روح آج بھی میرے پاس ہے۔ میں ‘ٹھڈے’ والی پتنگ کو اتار کر اس کے ‘کنے’ ٹھیک کرکے پھر سے اڑاؤں گا۔ انہون نے کہا کہ اگر بلدیاتی الیکشن سے پہلے ہم متحد ہو گئے تو انتخابات میں لوگ خود فیصلہ کریں گے کہ فاروق ستار کی سیاست ختم ہو گئی یا نہیں۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے انکشاف کیا ان پر مسلم لیگ نون کی طرف سے شمولیت کے لیے بہت دباؤ ہے۔ ن لیگ قیادت کی یہ خواہش ہے کہ میں مرکزی کمیٹی کا حصہ بن جاوں۔ وہ مجھے مسلم لیگ نون کی سندھ کی صدارت بھی دینا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کی دعوت دینے کے لیے مجھ سے ملنا چاہتے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے بھی پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کے لیے مجھ سے رابطہ کیا ہے۔ تاہم میں نے مہاجر سیاست کرنے کا ہی فیصلہ کر رکھا ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ان کا نہ تو الطاف حسین کے ساتھ کوئی رابطہ ہے اور نہ ہی وہ کوئی رابطہ رکھنا چاہتے ہیں۔