حکومت کا سرکردہ لیگی رہنماؤں کی نظر بندی اور گرفتاریوں کا فیصلہ

حکومت پنجاب نے پی ڈی ایم کا جلسہ ناکام کرنے کے لیے منصوبہ بندی مکمل کر لی. بزدار سرکار کی طرف سے حکمت عملی کے تحت پہلے مرحلے میں سرکردہ لیگی رہنماؤں کی تین ماہ کی نظر بندی اور گرفتاریوں کی منصوبہ بندی کر لی گئی.
ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم جلسے کو روکنے کے لیے حکومت نے جلسے سے پہلے مسلم لیگی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے.لاہور پولیس مسلم لیگی قیادت کی تین تین ماہ کی نظر بندی کے احکامات حاصل کرے گی ۔لاہور پولیس نے نظر بندی کے احکامات کے لیے پیپر ورک مکمل کر لیاہے ۔مسلم لیگ ن لاہور کے صدر پرویز ملک کے علاوہ میاں نصیر ، حنا پرویز بٹ ، عطااللہ تارڑ سمیت دیگر اراکین اسمبلی کی نظر بندی کے مراسلے تیارکئے گئے ہیں جبکہ مسلم لیگی قیادت کے ساتھ ساتھ متحرک کارکنوں کے بھی نظر بندی کے احکامات لیے جائیں گے۔
دوسری طرف لیگی قیادت کے خلاف درج مقدمات میں لاہورپولیس نے ن لیگ کے کارکن اوررہنماؤں کی گرفتاری کیلئے ان کے گھروں پرچھاپے مارناشروع کردئیے ہیں۔۔ پولیس نےعظمیٰ بخاری کے گھر پر چھاپہ مارا لیکن وہ گرفتار نہیں ہوئیں۔۔ ایم پی اے اخترحسین میئو کے گھر اٹاری میں بھی پولیس نے ریڈ کیا تاہم کامیابی نہ ملی جبکہ سابق ڈپٹی مئیر شہاب الدین کے گھر چاچو والی بیدیاں روڈ پربھی پولیس نے چھاپا مارا ہے.
مسلم لیگ ن پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری کی رہائش گاہ کےباہر پولیس اہلکاروں کے آنے کی سی سی ٹی وی ویڈیو منظرعام پر آگئی۔پولیس اہلکاروں کو عظمیٰ بخاری کے گھر کے باہر ایک شخص سے بات چیت کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
https://twitter.com/ahsanarshad003/status/1337428517789822977
مسلم لیگ ن کی رہنما عظمیٰ بخاری کےمطابق ان کی عدم موجودگی میں پولیس کی 2 گاڑیاں انکےگھر کے باہر آئیں، اہلکار ملازمین سے میرے بارے میں پوچھتے رہے۔عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں نےمیرے گھرکےباہرآکرہراساں کیا، حکومت 13 دسمبرکاجلسہ روکنےکےلیےاوچھےہتھکنڈوں پراترآئی ہے، لیکن جلسہ ہوگا اور عظیم الشان ہوگا۔


ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے 13 دسمبر کو پی ڈی ایم کے لاہور جلسے کو ناکام بنانے کے لیے منصوبہ بندی کرلی ہے اور اس حوالے سے حکومت نے تین پلان بنائے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت کے پلان اے کے مطابق پنجاب کے دیگر اضلاع سے آنے والے کارکنوں کو ان کے اضلاع میں روکا جائے گا۔ اس حوالے سے مقامی ضلعی انتظامیہ نے فہرستیں تیار کر کے حکام کو بھجوا دی ہیں۔پلان بی کے مطابق لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینر لگائے جائیں گے اور اس حوالے سے لاہور جلسے کے شرکاء کی ممکنہ مزاحمت روکنے کیلئے دیگر اضلاع سے پولیس نفری بھی بلائی جائیگی۔جلسہ میں شرکاء کی مانیٹرنگ سیف سٹی اتھارٹی لگے کیمروں سے کی جائیگی جبکہ پلان سی کے مطابق جلسے میں شریک رہنمائوں اور کارکنوں کے خلاف کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کے مقدمات درج کئے جائیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button