درجنوں پاکستانی تفتان کے کرونا وائرس قرنطینہ سینٹرسے فرار

حکومت پاکستان کی جانب سے ایران کے ساتھ واقع بلوچستان کے سرحدی علاقے تفتان بارڈر پر کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے بنائے گے قرنطینہ مرکز میں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے وہاں موجود پاکستانیوں نے تنگ آ کر فرار ہونا شروع کر دیاہے جس سے پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایران سے زیارت کر کے واپس آنے والے پاکستانی زائرین کو تفتان کے قرنطینہ سینٹر میں سکیننگ کے لیے ٹھہرایا جا رہا ہے اور جن لوگوں میں کرونا وائرس کی تشخیص ہو رہی ہے ان کو ہسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔ تاہم اس قرنطینہ سنٹر میں بنیادی ضرورت کی سہولیات کی اتنی شدید کمی ہے لوگوں نے چھپ کر فرار ہونا شروع کر دیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ 10 مارچ کے روز تفتان می موجود سینکڑوں پاکستانیوں نے سہولیات کی عدم دستیابی کے خلاف ایک احتجاجی جلوس نکالا اور پھر اسی کی آڑ میں قرنطینہ مرکز سے فرار ہوگئے جن کو شہری علاقے میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے سیکورٹی فورسز نے تفتان سے کوئٹہ آنے والے روٹ پر چیکنگ مزید سخت کر دی ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کوگوں کے ذریعے کرونا وائرس کے ممکنہ پھیلاﺅ کے خدشات بڑھنے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آگئی ہے اور قرنطینہ میں موجود زائرین کی آمدورفت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔تاہم اس سے پہلے ہی درجنوں زائرین تفتان کے قرنطینہ مراکز میں سہولیات کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاج کے دوران فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں جنہیں پکڑنے کے لیے نوشکی، مستونگ اور کوئٹہ میں چیک پوسٹیں قائم کردی گئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ تفتان سے بھاگ کر آنے والے دو درجن سے زائد پاکستانی زائرین کو کوئٹہ میں پکڑ کر دوبارہ قرنطینہ مرکز منتقل کردیا گیا ہے۔
پاکستان ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر فیصل طارق کا کہنا ہے کہ تفتان سے چھپ کرکوئٹہ پہنچنے والے زائرین کو پکڑنے کے لیے کوئٹہ کے قریب لکپاس سمیت مختلف مقامات پر سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے چیک پوسٹیں قائم کر رکھی ہیں۔چیک پوسٹوں پرعام گاڑیوں اور مسافر بسوں کو روک کر انکی چیکنگ کی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ تین روز کے دوران 51 افراد کو کوئٹہ کے علاقے میاں غنڈی کے قریب پی سی ایس آئی آر سینٹر میں قائم قرنطینہ مرکز منتقل کردیا گیا ہے جن میں نصف سے زائد ایران سے آنے والے زائرین ہیں اور باقی وہ افراد ہیں جنہوں نے بس میں ان زائرین کے ہمراہ سفر کیا۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے ایک بس کی تمام سواریوں اور عملے کو اتار کر قرنطینہ مرکز منتقل کر دیا ہے۔ اس بس میں چھ زائرین تفتان کے قرنطینہ مرکز سے چھپ کر کوئٹہ پہنچے تھے۔ محکمہ صحت بلوچستان کے کورونا سیل کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 28 فروری سے 10 مارچ تک ایران سے تفتان کے راستے پانچ ہزار565 پاکستانی باشندے وطن واپس آچکے ہیں۔ ان میں 3 ہزار 766 زائرین کو تفتان میں پاکستان ہاﺅس، ٹاﺅن ہال، کرکٹ سٹیڈیم اور نجی چار دیواریوں سمیت چھ مختلف مقامات پر قرنطینہ میں رکھا گیا جبکہ باقی قریباً 1800 افراد کو سرحد پر سکریننگ کرنے کے بعد گھروں کو جانے کی اجازت دی گئی۔ حکام کے مطابق ان میں تاجر، سیاح اور طلبہ سمیت ایسے افراد شامل تھے جنہوں نے ایران کے کورونا وائرس سے متاثرہ علاقوں کا دورہ نہیں کیا۔