سلیم صافی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں کون دلوا رہا ہے؟
https://youtu.be/1_s7LbuKtHc
سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ آجکل عمران خان عوامی ہمدردیاں سمیٹنے کے لیے کبھی نام نہاد دھمکی آمیز خط سامنے لاتے ہیں اور کبھی اپنی جان کو خطرے کا کارڈ کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہوں نے کہا عمران کے پاس اپنی جان کو درپیش مبینہ خطروں کا کوئی ثبوت تو موجود نہیں لیکن میرے پاس ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ معروف صحافی سلیم صافی کی جان کو حکومتی عمران کی جماعت کے لوگوں کی جانب سے خطرات لاحق ہیں اور وہ پارٹی قیادت کی ہدایت پر ایسا کر رہے ہیں۔
حامد میر نے جیو نیوز کی سپیشل ٹرانسمیشن میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اپنے اقتدار کا سورج غروب ہوتا دیکھ کر عمران خان ہر طرح کے کارڈز استعمال کرنے کے بعد اب جان کو خطرے کا کارڈ کھیل رہے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان تمام صحافیوں کی جانوں کو تحریک انصاف کی جانب سے خطرات لاحق ہیں جو کپتان حکومت پر تنقید کرتے ہیں۔
حامد میر نے کہا کہ جان کو خطرے کے حوالے سے عمران خان کے پاس ثبوت ہیں یا نہیں مگر ان کے پاس واضح ثبوت ہیں کہ سینئر صحافی سلیم صافی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس تین ثبوت موجود ہیں کہ سلیم صافی کو تحریک انصاف کے کارکنان جان سے مارنے کی دھمکیاں دے ریے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس یہ بھی ثبوت ہیں کہ پی ٹی آئی کے کارکنان کن لوگوں کی ہدایت پر سلیم صافی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ اسکے علاوہ صافی کے خلاف سوشل میڈیا پر ایک منصوبے کے تحت گالی گلوج بھی کی جارہی ہے۔ ان تمام ہتھکنڈوں کا مقصد سلیم صافی کی آواز کو خاموش کروانا ہے۔
حامد میر نے کہا ک عمران خان آجکل بہت سے کارڈز کھیل رہے ہیں، پہلے انہوں نے مذہب کا کارڈ کھیلا، پھر بین الاقوامی سازش کا کارڈ کھیلا اور اب وہ جان کو خطرے کا کارڈ کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی عمران خان پر تنقید کرتا ہے تو وہ ان کی جان کے لیے بھی خطرات پیدا کرتے ہیں۔ اس موقع پر سلیم صافی کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے تو جان کی دھمکی کی شکایت کروا سکتے تھے مگر انہیں وزیراعظم عمران خان کے ماتحت کام کرنے والے ادارے ایف آئی اے پر بھروسہ نہیں، مگر ان کے پاس ثبوت موجود ہیں اور مناسب وقت پر وہ ان تمام دھمکیوں پر ایکشن لیں گے اور ایسے لوگوں کے خلاف مقدمات درج کروائیں گے۔ صافی نے کہا کہ میں نے اب تک جتنی صحافت کی ہے، ہر حکومت کا ناقد رہا ہوں، لیکن میرا کبھی کوئی ایجنڈا نہیں رہا کیونکہ تنقید کرنے کا مقصد حکومت کی اصلاح کرنا ہوتا ہے۔ تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی حکومت ہے جس میں تنقید کرنے والے صحافیوں کو باقاعدہ ٹارگٹ کرکے اغوا کیا جاتا ہے، ان پر تشدد کیا جاتا ہے اور ان کو ہراساں کیا جاتا ہے۔