ماں کی لاش کو 12 سال تک گھر میں رکھنے کا انکشاف

کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک 11 میں مبینہ طور پر بہن کی لاش کو کچرا خانے میں پھینکنے والے بھائی کو پولیس نے تحویل میں لے لیا۔
پولیس حکام نے بتایا کہ باقیات ذکیہ نامی خاتون کی ہیں جن کا انتقال 10 سے 12 سال قبل ہوا تھا اور ان کو کریسنٹ اپاٹمنٹ کے قریب نیپا انسٹیوٹ کی دیوار کے پاس سے برآمد کیا گیا۔سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) تنویر اوڈھو کا کہنا تھا کہ ذکیہ کی وفات کے بعد ان کے بچوں نے ان کی لاش کو دفنانے کے بجائے فریج میں رکھ دیا تھا۔
پولیس حکام کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ رات محبوب نامی شخص نے کچرا خانے کے قریب لاش کی باقیات پھینکیں تھی جنہیں آج حراست میں لے لیا گیا جبکہ لاش کی باقیات کا پوسٹ مارٹم کروالیا گیا ہے۔پولیس کے مطابق لاش پھینکنے والے محبوب نامی شخص کی عمر 70 سال ہے، جس نے بتایا کہ ذکیہ خاتون کے بیٹا اور بیٹی نے ماں کی محبت میں ان کی لاش کو سنبھال کے رکھا ہوا تھا۔
اس حوالے سے مذکورہ شخص نے مزید بتایا کہ وہ 3 بہن بھائی تھے جس میں ذکیہ سب سے بڑی بہن تھیں جن کا انتقال 10 سے 12 سال قبل ہوا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ذکیہ کے بچوں کے نام شگفتہ ریاض اور قیصر ریاض تھے جو عزیز رشتہ داروں، اہلِ محلہ سمیت کسی کے ساتھ میل جول نہیں رکھتے تھے۔محبوب کے مطابق انہوں نے کئی مرتبہ اپنی بہن کے بارے میں پوچھا لیکن اس کے باوجود بچوں نے ماں کی موت کے بارے میں آگاہ نہیں کیا تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ خاتون کے دونوں بچوں کا 4 ماہ قبل انتقال ہوا تھا جو گلشن اقبال میں رہائش پذیر تھے البتہ اس فلیٹ میں آتے رہتے تھے جہاں ان کی ماں کی باقیات موجود تھیں۔
محبوب کے مطابق وہ کچھ روز قبل فلیٹ دیکھنے گئے تھے جہاں ہر طرف کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے تھے اور بستر پر ان کی بہن کی لاش رکھی ہوئی تھی جسے وہ کچرا کنڈی میں پھینک گئے تھے جس پر آج پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔ان کے مطابق خاتون کا بیٹا کسی کمپنی میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ تھا جبکہ بیٹی گھر میں رہتی تھیں دونوں بہن بھائی ڈپریشن کے مریض اور غیر شادی شدہ تھے۔
بعدازاں خاتون کی لاش پھینکے جانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر آنے کے بعد واقعے نے نیا موڑ اختیار کرلیا۔سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق خاتون کے بھائی محبوب نے لاش فلیٹ سے نکالی اور اسے ایک چادر میں باندھ کر گاڑی میں رکھا گیا۔جس کے بعد خاتون کے بھائی محبوب کی بیوی گاڑی میں سوار ہوئیں جبکہ بیٹے نے گاڑی ڈرائیو کی اور لاش پھینکنے چلا گیا جبکہ محبوب واپس فلیٹ میں چلے گئے۔پولس کے مطابق بچوں کے انتقال کے بعد ذکیہ کا فلیٹ کافی عرصے سے خالی تھا البتہ محبوب کو حراست میں لے کر مزید تفتیش کی جارہی ہے۔