شوگر انکوائری کمیشن کا افسر خسرو بختیار کو مخبری کرنے پر معطل

شوگر انکوائری کمیشن کا افسر ہی ملز مالکان کا مخبر نکلا. وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور خسرو بختیار اوراہم نجی شخصیت کیلئے جاسوسی کرنے والے شوگر تحقیقاتی کمیشن کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سجاد مصطفیٰ کومعطل کردیا گیا۔ ایف آئی اے اہلکار پر چینی سکینڈل ، فرانزک رپورٹ کی تیاری سے متعلق چینی سکینڈل ملزمان کو اہم معلومات فراہم کرنے کا الزام ہے.
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سجاد مصطفیٰ باجوہ نے چینی بحران پرخفیہ معلومات خسروبختیار اور ایک اہم شخصیت کو دی ہیں ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے پر معلومات لیک کرنے کا الزام تھا،ابتدائی انکوائری میں الزام ثابت ہونے پر ایڈیشنل ڈائریکٹر سجاد باجوہ کو معطل کر تے ہوئےعہدے سے ہٹا دیا گیا۔ سجاد باجوہ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے شوگر مافیا کو فائدہ پہنچانے کیلئے شوگر کمیشن کو غلط معلومات فراہم کیں اوراس کے ذریعے انکوائری کمیشن کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے پر انکوائری کمیشن کی معلومات مخدوم خسرو بختیار کو بھی فراہم کرنے کا الزام ہے۔ دیگر افسران اور متعلقہ افسر کی معلومات میں فرق آنے پر ابتدائی انکوائری کی گئی۔
ایف آئی اے حکام کی جانب سے وزیر اعظم کو معاملے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق انکوائری کمیشن میں شامل دیگر افسران کی مانیٹرنگ مزید سخت کر دی گئی ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سجاد مصطفیٰ باجوہ کا خسرو بختیار یا کسی دوسری بڑی شخصیت سے رابطہ نہیں تھا، معاملے کی تحقیقات کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنادی ہے. انھوں نے کہا کہ سجاد مصطفیٰ باجوہ پر کمپرومائز کرنے کا الزام ہے اور وزارت داخلہ معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سجاد مصطفیٰ باجوہ کو ہٹانے کیلئے کمیشن کی جانب سے وزارت داخلہ کو مراسلہ موصول ہوا جس میں ان کو معطل کرنے کی وجہ ان کی کارکردگی بتائی گئی۔شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ سجاد مصطفیٰ باجوہ کی ساکھ پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں، اس معاملے پر وزارت داخلہ نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جو بھی سجاد مصطفیٰ باجوہ پرالزامات ہیں تحقیقات ہوں گی۔وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ سجاد مصطفیٰ باجوہ کا خسرو بختیار یا کسی دوسری بڑی شخصیت سے رابطہ نہیں تھا، ان کے خسرو بختیار سے رابطے کی بات کی تردید کرتا ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا فرنزک ہورہا ہے تو اس قسم کی چیزیں سامنے آئیں گی۔
خیال رہے کہ چینی و آٹا فارنزک رپورٹ 25 اپریل کو وزیراعظم عمران خان کو پیش کی جائے گی جس کے بعد ذمہ داراوں کے خلاف بڑی کارروائی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھاکہ ملک میں چینی بحران کاسب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔
چینی بحران کی ایف آئی اے رپورٹ کا اب فرانزک کیا جارہا ہے جس کے بعد وزیراعظم نے 25 اپریل کو کارروائی کا اعلان کیا ہے جب کہ جہانگیر ترین نے اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کیا ہے اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کی وزارت تبدیل کردی گئی ہے۔واضح رہے وزیراعظم کو چینی بحران پر پیش کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چینی برآمد کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا، برآمدکنندگان نے صورتحال سے دوہرا فائدہ اٹھایا ہے، پہلے سبسڈی حاصل کی اور پھر مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمتیں بڑھا کر بھاری منافع بھی کمایا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button