شہباز شریف کی حکومت خطرے میں کیوں پڑ چکی ہے؟
سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ اگر شہباز شریف حکومت نے وفاقی کابینہ میں تمام اہم وزارتیں تین بڑی جماعتوں کو دینے کی روش برقرار رکھی اور چھوٹی اتحادی جماعتوں کے تحفظات دور نہ کیے گئے تو اس حکومت کا زیادہ عرصے تک چلنا ممکن نہیں ہوگا۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ شہباز کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ ان کی حکومت پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ نون کی وجہ سے نہیں بنی بلکہ ان اتحادی جماعتوں نے بنوائی ہے جنہوں نے عمران خان کا ساتھ چھوڑا ہے، لہذا چند ووٹوں کی اکثریت سے بنی حکومت کا کوئی ایک بھی اتحادی ناراض ہو گیا تو شہباز شریف کی وزارت عظمیٰ خطرے میں پڑ جائے گی۔
جیو ٹی وی پر شاہ زیب خانزادہ کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ نئی وفاقی کابینہ میں شامل 35 وزرا میں چھوٹی اتحادی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے صرف تین وزیر شامل ہیں، 2 وزارتیں ایم کیو ایم کو دی گئی ہیں جبکہ ایک وزارت باپ پارٹی کو ملی ہے، دوسری جانب سردار اختر مینگل کی بی این پی اور اسفند یار ولی کی اے این پی نے ناراض ہو کر وزارتیں لینے سے انکار کر دیا ہے۔ کچھ ایسا ہی معاملہ رکن قومی اسمبلی علی وزیر اور محسن داوڑ کے ساتھ بھی ہے اور وہ بھی حکومت سے خوش نہیں۔
حامد میر کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ نواز اور جمعیت علماء اسلام کی جانب سے دو درجن سے زائد اہم وزارتیں قابو کر لینے کی روش مناسب نہیں، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ ان کی حکومت ان چھوٹی اتحادی جماعتوں کی مرہون منت ہے جنہوں نے عمران خان کو نکالنے میں مرکزی کردار ادا کیا، لہذا اپنے اتحادیوں کو ناراض کرکے شہباز شریف بھی حکومت نہیں بچا پائیں گے۔
یاد رہے کہ تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری پہلے ہی شہباز شریف سے یہ مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیں چونکہ قومی اسمبلی میں ان کی اکثریت ختم ہو چکی ہے۔ فواد کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی کی وفات اور بی این پی اور اے این پی کے ناراض ہونے کے بعد شہباز شریف کے حمایتی اراکین اسمبلی کی تعداد کم ہوکر 168 رہ گئی ہے جبکہ انہیں ایوان میں اکثریت برقرار رکھنے کے لئے 172 ووٹوں کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب سینئر صحافی اور تجزیہ کار نجم سیٹھی بھی ان خدشات کا اظہار کر چکے ہیں کہ اگر شہباز شریف کی اتحادی جماعتوں میں سے کوئی ایک بھی آگے پیچھے ہو گئی تو ان کی حکومت ختم ہو جائے گی۔