شہبازگِل، شہزاد اکبرکا نام سٹاپ لسٹ میں ڈالنے کا حکم معطل
اسلام آباد کی عدالت عالیہ نے تحریک انصاف کے رہنمائو ں شہباز گل اور شہزاد اکبر کا ایف آئی اے کی سٹاپ لسٹ میں ڈالنے کا حکم معطل کر دیا۔
اسلام آباد ہائیکورت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ مئ شہباز گل اور شہزاد اکبر کانام سٹاپ لسٹ میں شامل کیے جانے کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔شہزا داکبر کی جانب سے دائر درخواست میںسیکریٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے اور ایڈیشنل ڈائریکٹر امیگریشن کو فریق بنایا گیا تھا جسے آج ہی سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا تھا۔
دائر درخواست میں مؤقف اختیارگیا کیا کہ 10 اپریل کو رات ایک بج کر 57 منٹ پر نام اسٹاپ لسٹ پر ڈالے گئے، ساتھ ہی اسٹاپ لسٹ کے اسکرین شاٹس بھی عدالت میں پیش کیے۔شہزاد اکبر نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کو بلا کر پوچھیں یہ کس کے کہنے پر کیا؟ اگر میں نے قتل کیا ہو یا کوئی ایسا جرم تو پھر نام شامل ہو سکتا تھا، اُس صورت میں بھی کوئی درخواست کرنے والا ادارہ ہو گا تبھی ایسا ہوگا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بلیک لسٹ کو تو یہ عدالت غیر قانونی قرار دے چکی، ہمارا پہلے سے فیصلہ موجود ہے اس کے مطابق ایسا ہو ہی نہیں سکتا،ساتھ ہی انہوں نے شہباز گل اور شہزاد اکبر سے استفسار کیا کہ آپ دونوں نے کل تک تو کہیں بیرون ملک نہیں جانا نا؟ کل نوٹس کر کے ایف آئی اے سے جواب طلب کر لیتے ہیں۔
عدالت نے سابق مشیر داخلہ سے استفسار کیا کہ آپ ایف آئی اے کے انچارج بھی رہے آپ نے یہ سب ختم نہیں کیا؟جس پر انہوں نے کہا کہ میں مشیر تھا اور آپ کی عدالت نے فیصلہ دیا تھا میرا ایگزیکٹو اختیار نہیں۔جس کے بعد عدالت نے شہزاد اکبر اور شہباز گل کے نام اسٹاپ لسٹ میں شامل کرنے کا آرڈر معطل کردیا اور ساتھ ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے اور سیکریٹری داخلہ سے جواب بھی طلب کر لیا۔
دریں اثنا منگل کو شہزاد اکبر اور شہباز گل اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے اور ایف آئی اے اسٹاپ لسٹ میں نام شامل کرنے کا فیصلہ عدالت آباد میں چیلنج کیا، درخواست شہزاد اکبر کی جانب سے دائر کی گئی۔شہزاد اکبر اور شہباز گل نے درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ بیرون ملک روانگی پر پابندی خلاف قانون ہے، ہمارے خلاف کوئی مقدمہ نہیں، کوئی الزام تک نہیں۔دونوں رہنماؤں نے عدالت سے استدعا کی کہ بیرون ملک روانگی پر پابندی ختم کی جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز گل نے کہا کہ جب امریکی ایما پر ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کی جارہی تھی، عین اس وقت میرا اور میرے کولیگز کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا۔میرا سوال یہ ہے کہ ہم نے کوئی منی لانڈرنگ کی؟ میرا مے فیئر میں کوئی پلاٹ یا مقصود چپڑاسی نکل آیا ہے؟
شہبازگل کا کہنا تھا اگر ہم نے کوئی کرپشن کی ہے تو کیس بنائیں، ہم کھڑے ہیں، اگر کرپشن نہیں کی اور نام بھی اسٹاپ لسٹ میں ڈالا تو آپ ایک ایماندار شخص کی توہین کریں گے،میرا قصور یہ ہے کہ سخت باتیں کرتا ہوں، میں باتیں سخت کرتا ہوں مگر لوٹ مار نہیں کرتا۔