اسلام آباد ہائیکورٹ نے رانا شمیم پر فرد جرم عائد کر دی

توہین عدالت کیس میں گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم پر فرد جرم عائد کر دی گئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے الزامات پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔سماعت کے آغاز میں جسٹس اطہر من اللہ نے فریقین سے کہا کہ عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کا حکم پہلے دیا تھا، اس لیے پہلے چارج فریم کریں گے پھر آپ کو سنیں گے، عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے رانا شمیم کو روسٹرم پر طلب کیا تو انہوں نے کہا کہ میں نے دو نئی درخواستیں دائر کر دی ہیں۔

عدالت نے کہا کہ پہلے فردجرم عائد ہوگی پھر درخواستیں دیکھیں گے، عدالت حکم دے چکی تھی، آج فردجرم عائد ہوگی، رانا شمیم نے عدالت نے وکیل لطیف آفریدی کے پہنچنے تک کی مہلت مانگی تو عدالت نے سماعت میں ایک گھنٹے کا وقفہ کر دیا۔بعدازاں سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس عدالت کی بہت بے توقیری ہو چکی ہے، کیا اس عدالت کے ساتھ کسی کو کوئی مسئلہ ہے، اس عدالت کو ہی فوکس کر کے بیانیہ بنایا جا رہا ہے، عدالت کا احترام کرتے ہوئے کیس کی کارروائی آگے چلانے دیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کس طرح کا بیانیہ ہے کہ اس عدالت کے ججز کمپرومائزڈ ہیں، عدالت ایک لائسنس نہیں دے سکتی کہ کوئی بھی سائل آکر اس طرح عدالت کی بے توقیری کرے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ کو احساس تک نہیں کہ زیر سماعت کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی، یہ عدالت اوپن احتساب پر یقین رکھتی ہے اور اسے ویلکم کرتی ہے۔

سانحہ مری، اسسٹنٹ کمشنر سمیت 15 افسران معطل

انہوں نے کہا کہ جولائی 2018 سے لے کر آج تک وہ آرڈر ہوا ہے جس پر یہ بیانیہ فٹ آتا ہو؟ ایک اخبار کے ایک آرٹیکل کا تعلق ثاقب نثار سے نہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ساتھ ہے، چیف جسٹسے کہا کہ لوگوں کو بتایا گیا ہے کہ اس کورٹ کے ججز کمپرومائزڈ ہیں، جب سٹوری شائع کی گئی تو ایک کیس دو دن بعد سماعت کے لیے مقرر تھا، اگر کوئی غلطی تھی تو ہمیں بتا دیں ہم بھی اس پر ایکشن لیں گے۔

اس دوران پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے ناصر زیدی نے عدالت سے کچھ کہنے کی اجازت مانگی تو عدالت نے کہا کہ آپ کو کچھ کہنے کی ضرورت ہی نہیں، ہم پہلے بھی کہہ چکے کہ ان کا ثانوی کردار ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کل کو کوئی بھی تھرڈ پارٹی ایک کاغذ دے گی اور اس کو ہم چھاپ دیں گے تو کیا ہوگا؟ اتنا بڑا اخبار کہے کہ انہوں نے اس حوالے سے کوئی قانونی رائے نہیں لی تو پھر یہ زیادتی ہو گی۔

ناصر زیدی نے کہا کہ اس کارروائی سے ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے، عدالتی کارروائی کی کوریج کے دوران احتیاط کرنی چاہیے، ہم نے ملٹری کورٹس کا سامنا کیا اور آج آزاد عدلیہ کا سامنا کر رہے ہیں، چیف جسٹس نے ناصر زیدی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے تو خود کوڑے بھی کھائے ہیں، اسی وجہ سے آپ کو بھی آزادی ملی، یہ بتائیں کہ کوڑا زیادہ زور سے لگتا ہے؟

ناصر زیدی نے کہا کہ توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے سے دنیا بھر میں غلط پیغام جائے گا، عدالت خود آزادی اظہار رائے کے حق میں ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ہمارے لیے سیکھنے کا عمل ہے، آپ چاہتے ہیں کہ میں ریسرچ پیپر لکھوں، آزادی اظہار رائے نہیں ہوگی تو آزاد عدلیہ بھی نہیں ہو گی، اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ میری مودبانہ درخواست ہوگی کہ رانا شمیم پر فرد جرم عائد اور باقیوں کی حد تک مؤخر کر دی جائے۔

Back to top button