عمران اداروں کو سیاست میں گھسیٹ کر داغدار کر رہے ہیں


مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران اداروں کو سیاست میں گھسیٹ کر داغدار کر رہے ہیں. بیساکھیوں پر کھڑی حکومت جلد اپنے بوجھ سے گِرنے والی ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر اور جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے جاتی امرا میں ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں کی صحافیوں سے گفتگو میں مریم نواز نے کہا کہ عمران نے اداروں کو عوام کے سامنے لاکھڑا کیا ہے.تاہم اب فیصلہ ڈرائنگ روم میں نہیں عوام کی عدالت میں ہو گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم آئین کے دفاع ، عوامی حق حکمرانی اور ووٹ کی حرمت کی تحریک ہے۔ووٹ جو دو ہزار اٹھارہ میں چوری ہوا اس کا مقدمہ پی ڈی ایم لڑے گی۔
انہوں نےمزید کہا کہ حکومت بیساکھیوں پر کھڑی ہے جلد اپنے بوجھ تلے دب کر گر جائے گی۔ مہنگائی، لاقانونیت میڈیا اور عدلیہ پر دباؤ کا مقدمہ بھی پی ڈی ایم لڑے گی۔ لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف آئین، ووٹ کی حرمت اور الیکشن چوری کی بات کرتے ہیں توانھیں غدار قرار دیاجاتا ہے۔ غداری کا مقدمہ قائم کرکے کہتے ہیں اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔مریم نواز نے کہا کہ مسلط شدہ سلیکٹڈ عمران خان کہتے ہیں نوازشریف اور اپوزیشن بھارت کی زبان بول رہاہے۔ جب نوازشریف نے ووٹ کی حرمت اور آئین کی بات کی بھارت اس دن خوش ہوتا ہے یا سقوط کشمیر پر خوش ہوتاہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت اس وقت خوش ہوتا ہے جب آزاد کشمیر کے وزیر اعظم پر غداری کے پرچے کٹتے ہیں۔ہمت ہے توغداری کارڈ سے نہیں سامنے آ کرمقابلہ کرو.
مریم نواز نے کہا کہ مسلم لیگ ن یا اپوزیشن اداروں کو ٹارگٹ نہیں کرتی۔ عمران خان بتائیں ایف آئی اے کیا ادارہ نہیں اس کے افسر کو بٹھا کر کہتے ہیں نوازشریف، مریم نواز اور اپوزیشن کے خلاف مقدمے بناؤ،فارن فنڈنگ کیس پر سختی ہٹاؤ.کیایہ اداروں کو سیاست میں گھسیٹنا نہیں۔عمران خان اداروں کو سیاست میں گھسیٹ کر داغدار کر رہے ہیں، تاہم اب ایسا مزید نہیں چلے گا پی ڈی ایم کی تحریک میں اداروں کو حکومت سے چھڑانے اور ان کی خودمختاری اورآئین کے مطابق انھیں چلانے کےلئے جنگ لڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ گوجرانوالہ جلسے میں مولانا فضل الرحمن جائیں گے۔ بلاول بھٹو کو بھی گوجرانوالہ جلسے کی دعوت دوں گی۔ ابھی پی ڈی ایم کا جلسہ شروع نہیں ہوا گوجرانوالہ انتظامیہ کو تبدیل کر دیاگیاکیونکہ وہ غیر آئینئ کام سے انکار کرتے رہے۔ جو مرضی کرلیں تحریک کامیاب ہو گی فیصلہ اب ڈرائنگ روم میں نہیں ہو گا بلکہ اب تمام فیصلے عوام کریں گے. انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز سرکاری ملازمین اسلام آباد کے ریڈ زون میں سراپا احتجاج تھے اور میڈیا نے کوریج نہیں دی لیکن پی ڈی ایم ملازمین، مہنگائی، عوام اور لاقونیت کا مقدمہ بھی لڑے گی۔مریم نواز نے کہا کہ پاکستان میں جو آئینی حقوق معطل ہیں، میڈیا اور عدلیہ پر دباؤ ہے پی ڈی ایم اس کا مقدمہ بھی لڑے گی۔انہوں نے کہا کہ بھارت اس وقت خوش ہوتا ہے جب پاکستان میں آئین کی بالادستی نہیں رہتی، کشمیر ٹرے میں رکھ پر پیش کیا جاتا ہے، مقبوضہ کشمیر کے وزیراعظم پر غداری کا مقدمہ قائم ہوتا ہے۔نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا دیوالیہ نکلتا ہے بھارت اس وقت خوش ہوتا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان کی تمام اپوزیشن پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اکٹھی ہے۔لاہور میں حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے وفد کی مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے صدر نے کہا کہ حکومت دو سال کی کارکردگی پر نااہل اور نالائق ثابت ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے حالات کا صحیح ادراک کرکے اتحاد قائم کیا ہے، اس حوالے سے مشاورت بھی ہوئی ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری ہوا، اس کے مندرجات کے حوالے سے کچھ چیزوں کی مزید وضاحت کی ضرورت ہے اور یہ ذمہ داری مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال کو تفویض کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ میں منعقد ہونے والے جلسہ عام میں بھرپور طور پر عوام شریک ہوگی۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ عوام کی شرکت سے تاریخ ساز تحریک کا آغاز اسی جلسے سے کردیا جائے گا اور اس کے بعد 18 اکتوبر کو کراچی میں مظاہرہ ہوگا، اس کے لیے آج مختلف پارٹیاں بیٹھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سے پوری قوم بیدار ہوگی اور مظاہروں میں شدت آئے گی۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ان ملازمین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرہ کیا جس کی کوریج میڈیا پر نہیں دی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں اس طرح کی آواز و فریاد دنیا کے کانوں تک ہر حال میں پہنچ جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے ہر حربے سے بے نیاز ہو کر میدان میں نکلے ہیں۔جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ تمام ریاستی ادارے انتہائی بدنظمی کا شکار ہیں ایسے حالات میں ہم عوام کی امید کی کرن بننا چاہتے ہیں۔
بعد ازاں ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آئین اور قانون کے دائرے میں تحریک کام کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں آئین کی عمل داری اور جائز حکومت پاکستان کے عوام کو دینا چاہتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہماری طرف سے فوج کے ساتھ، اس کی قیادت کے ساتھ کسی قسم کا جھگڑا اور تنازع نہیں ہے، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا ووٹ دیا تھا مطلب مسلم لیگ (ن) کے قائد اور اس کی قیادت کا فوج سے کوئی تنازع نہیں ہے اور اگر مشکل ہے تو ان کی طرف سے ہماری طرف سے نہیں۔انہوں نے کہا کہ سول نافرمانی ایک خاص مقام پر پہنچ کر ہوتی ہے جبکہ ہم اس سے پہلے ہی ان کو انجام تک پہنچا دیں گے۔ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کہیں نہیں گئے وہ علاج کروا کر واپس آئیں گے۔
قبل ازیں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور مریم نواز شریف کے درمیان ملاقات میں جدوجہد میں مرحلہ وار شدت لا کر حکومت کیخلاف گھیرا تنگ کرنے پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔مولانا فضل الرحمان حکومت مخالف تحریک پر مشاورت کیلئے جاتی امراء پہنچے جہاں انہوں نے مریم نواز شریف کیساتھ اہم ملاقات کی۔لیگی رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمن کا رائے ونڈ پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیا۔ کارکنوں کی جانب سے پی ڈی ایم سربراہ کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور ویلکم ویلکم کے نعرے لگائے۔مولانا فضل الرحمن کے ہمراہ شاہ اویس نورانی، مولانا امجد خان، مفتی ابرار، ڈاکٹر عتیق الرحمن، مولانا سیف اللہ اور مولانا یوسف بھی جاتی امراء پہنچے۔مولانا فضل الرحمن اور مریم نواز کے درمیان ملاقات میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت مخالف تحریک پر مشاورت اور لیگی قیادت کے خلاف بغاوت کے مقدمات پر بات چیت کی گئی۔ذرائع کے مطابق دوران ملاقات حکومت مخالف احتجاج میں شدت لانے کے لئے مختلف تجاویز زیر غور آئیں۔ سیاسی قیادت نے پی ڈی ایم کے جلسوں میں عوامی مسائل اور حکومتی نااہلیوں کو بھرپور طریقے سے اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا۔ ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ تحریک میں مرحلہ وار شدت لا کر حکمرانوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے گا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ہم سب اس فیصلے پر بے حد خوش ہیں۔ عوام بھی اس فیصلے پر بے حد خوش ہوئے ہیں کیونکہ آپ کی قیادت میں عوام کے حق حکمرانی، انہیں درپیش مسائل اور آئین کے حق میں آزادی مارچ کا ولولہ انگیز مرحلہ وہ دیکھ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مولانا صاحب کے پی۔ڈی۔ایم کا صدر بننے پر مجھے اس لئے بھی اور زیادہ خوشی ہے کہ وہ ہمارے انتہائی قابل احترام بزرگ ہیں۔ پارٹی صدراور قائد حزب اختلاف محترم شہبازشریف صاحب کی گرفتاری کی آپ نے شدید مذمت کی جس پر آپ کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ یہ گرفتاری قومی تاریخ میں ایک سیاہ باب کا اضافہ ہے۔مریم نواز نے کہا کہ شہباز شریف کو نوازشریف کا بھائی ہونے کی سزا دی جارہی ہے۔ شہبازشریف کو نظرئیے، آئین، عوام کے ساتھ کھڑے رہنے کی سزا مل رہی ہے۔ وہ ضمیراور وفا کے قیدی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جمہوری، آئینی اور اسلامی شناخت کے حامل پاکستان کی آنے والی نسلوں کو منتقلی کے لئے یہ ایک فیصلہ کن مرحلہ ہے۔ آئین کی پاسداری اور اس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ قائد محمد نوازشریف محافظ دستور بن کر سامنے آئے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button